اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی جس پر 31مارچ مارچ جمعرات کو بحث شروع ہوگی۔پیر کو قومی اسمبلی کااجلاس ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس کے ایجنڈے میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک بھی شامل تھی
جو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی اجازت کے بعد ایوان میں پیش کی گئی۔ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے تحریک پیش کرتے کہا کہ قومی اسمبلی کے رولز اینڈ پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس 2007 ذیلی شق 4 کے تحت وزیراعظم کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پیش کر رہا ہوں۔شہباز شریف کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد اراکین کی گنتی کی گئی اس موقع پر حکومتی اتحادی مسلم لیگ (ق) اور ایم کیو ایم کے اراکین اور پاکستان تحریک انصاف کے منحرف اراکین ایوان میں موجود نہیں تھے،قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد بحث کیلئے اپوزیشن کے 161 اراکین کی حمایت پر منظور کرلی گئی جس پر اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے تحریک پیش کی کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ عمران خان وزیراعظم پاکستان قومی اسمبلی پاکستان کے اراکین کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں لہذا انہیں عہدے پر فائز نہیں رہنا چاہیے، تحریک پیش ہونے کے بعد ڈپٹی سپیکر نے اجلاس جمعرات 31 مارچ شام چار بجے تک ملتوی کر دیا اس روز تحریک پر بحث ہو گی۔اس سے قبل ازیں ڈپٹی اسپیکر نے ایجنڈے میں شامل چھٹے نمبر پر شامل آئٹم پیش کرنے کے اجازت دی اور ملتان سے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی زین حسین قریشی نے 26 ویں آئینی ترمیمی بل 2022 (جنوبی پنجاب صوبے) کی قرارداد پیش کی۔
قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ڈپٹی اسپیکر پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ابھی آپ نے ایوان میں جو ایٹم پیش کرنے کی اجازت دی وہ غیرمناسب تھی، اس لیے کہ عدم اعتماد کی قرارداد ایوان میں پہلے آچکی تھی۔قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی عدم اعتماد کی قرارداد اور حکومت کا پیش کردہ
جنوبی پنجاب صوبے کے قیام سے متعلق آئینی ترمیم بل شامل تھا۔ شہباز شریف نے ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ خط سچا ہوا تو عمران خان کا ساتھ دوں گا، عمران خان کے خلاف ہماری جمہوری جنگ ہے، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو غیر ملکی مداخلت کا الزام لگانے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، مداخلت ہوئی ہے تو پارلیمان کو شواہد دکھائے جائیں، انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ فارن فنڈنگ کے بارے میں عمران خان کی کیا رائے ہے۔