اسلام آباد (آن لائن، این این آئی) جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ لاجز میں اسلام آباد پولیس نے تمام قوانین اور اخلاقیات کو روندتے ہوئے دھاوا بولا۔ ممبران پارلیمنٹ پر بلاجواز تشدد کیاگیا ،قوم کے منتخب نمائندوں کو گھسیٹتے ہوئے گرفتار کیا اور ان کے مہمانوں کو زدوکوب کیا۔ کارکنوں کے نام اپنے پیغام میں انہو ں نے کہا واقعے کی غلط تصویر اور جھوٹ پر مبنی بیانیہ قوم کے
سامنے رکھ کر تاریخ کے صفحات پر اپنے سیاہ کردار کی پردہ پوشی کی بھونڈی کوشش کی۔ انہو ں نے کہا جے یو آئی اور دیگر جماعتوں کے کارکنوں اور عوام کا شکر گذار ہوں کہ انہوں نے ہماری آواز پر لبیک کہتے ہوئے فوری رد عمل دیا اور پورے ملک کو ایک گھنٹے سے کم وقت میں جام کر دیا۔ کارکنوں اور عوام کو اس فتح پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔صبح ہونے سے پہلے ہی تمام ممبران قومی اسمبلی اور کارکن رہا ہوچکے ہیں۔ رہائی نہ ملنے کی صورت میں ہم دوبارہ سڑکوں پر آنے کے لئے فیصلہ کیا تھا لیکن اب اسکی ضرورت باقی نہیں رہی۔ انہوں نے کہا فتح و نصرت کے لئے اللہ تعالی سے اجتماعی اور انفرادی دعاؤں کا خاص اہتمام کریں۔رجوع الی اللہ ہماری کامیابیوں کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا اللہ سے امید ہے کہ آئندہ بھی اور خاص طور پر عدم اعتماد کی تحریک میں ہمیں اللہ کامیابی عطاء کرے گا۔ ان نااہل نالائق اور ناجائز حکمرانوں سے اللہ قوم کو نجات عطاء کرے گا۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم کامیاب نہ ہوئی تو معاملات گلی کوچوں تک جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ آج قوم کے نجات کے دن قریب آ رہے ہیں،ہم نے قوم اور کارکنوں کو روڈ پر آنے کی دعوت دی تو ملک جام ہوگیا، عمران خان سن لو ہم تمہیں جام کر نا جانتے ہیں، ہم نے شرافت کا وراستہ لیا ہے تمہاری فطرت میں شرافت اور احترام نہیں، تم ہمیں گالیاں دیتی ہو، نام بگاڑتے ہو، شرافت نہیں ہے،
ایسے لوگ منصب کی بے توقیری ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ الیکشن کمیشن سے کہنا چاہتا ہوں عدم اعتماد پیش ہو چکی ہے کس طرح عوام میں تقریرکررہا ہے، کس طرح ڈی چوک میں لانے کی بات کررہا ہے، اس کے گلے میں پٹہ ڈالا جائے، پاکستان مزید اس قسم کے لوگوں کامتحمل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہاکہ عدم اعتماد اکثریت کا معاملہ ہے، آرام سے رہو، اپ سیاسی جنگ لڑو، پوری دنیا میں ایسا ہوتا ہے، ملک کے صدور کے خلاف
مواخذے کی تحریکیں آتی ہیں، وزیراعظم اور سپیکر کے خلاف تحریکیں آتی ہیں، ہواس باختہ کیوں ہوگئے ہو۔ انہوں نے کہاکہ مغرب کی تیار کر دہ ایک روح آپ کے اندر ڈالی گئی، پاکستان میں ایسی سیاست کی اجازت نہیں دینگے، ہم آپ کے خلاف جہاد لڑ رہے ہیں، عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوگی اگر احتمال ہے نہیں بھی ہوسکتی
ہے، مت سوچو، پھر معاملات سڑکوں پر آئیں گے، انارکی کی طرف جائیں گے، ہم سے نہ کہا جائے آپ ایسا نہ کریں نظام نہ لپیٹ دیاجائے، اصل چیز اس کا خاتمہ ہے، جس قیمت پر بھی اس کا خاتمہ ہوگا سیاسی میدان میں رہیں گے، آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پیسہ کی بات کر نا ہے، اگر ہم نے پیسے کمائے ہیں، پرمٹ لئے ہیں، آپ کی
حکومت خیبر پختون خوا میں پانچ سال رہی ہے، ابھی بھی حکومت کررہے ہو، ہمت ہے تو کیس لاؤ، جب کوئی مقدمہ لا ہی نہیں سکتے،یہ گالیاں دے رہا ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے عمران خان کو ڈیزل کہنے سے منع کرنے کے صحافی کے سوال پر فضل الرحمان نے کہا کہ فوجی بیوروکریسی ہمارے لیے قابل احترام ہیں، اسی طرح سول بیوروکریسی بھی ہمارے قابل احترام ہے، آئین میں تمام اداروں کا کردار واضح ہے، تمام ادارے اپنے کام سے کام رکھیں۔