اسلام آباد ( آن لائن ) سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پولیس پی ٹی آئی کے کنٹرول ہے میں خود کو غیرمحفوظ سمجھتا ہوں،ہمارے رضاکاروں کو پارلیمنٹ سے نکالا گیا تو یہ حکومت کی بدنیتی ہے، وہ اراکین کے خلاف کچھ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے،بدنیتی اور برے ارادے کی تقویت نہیں ہونے دیں گے جبکہ ایم کیو ایم کے رہنماء خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ صورتحال پر ہمیں تشویش ہے،
ہم چاہتے ہیں جمہوریت کو نقصان نہ ہو، حکومتیں تو آتی جاتی رہتی ہیں، مولانا صاحب ایک تجربہ رکھتے ہیں ،مولانافضل الرحمن صاحب سے رہنمائی لینے آئے تھے،سیاست میں شرافت، رواداری اور تہذیب نہ ہو تو سیاست ایک لعنت سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں وفد نے سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، جس میں سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا،ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر بات چیت کی گئی۔صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قانون کی ہم پیروی کریں گے، میری جماعت کے رضا کار ہیں،پولیس پی ٹی آئی کے کنٹرول ہے میں خود کو غیرمحفوظ سمجھتا ہوں، بدنیتی اور برے ارادے کی تقویت نہیں ہونے دیں گے،حکومتی کی بدنیتی ہے کہ وہ اراکین کے خلاف کچھ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔یہ سویلین لوگ ہیں جس طرح یہ کارکن جلسوں میں پرامن رہتے ہیں، ہم نے کبھی بھی بڑے سے بڑے جلسے میں پولیس پر انحصار نہیں کیا، پولیس ہمیشہ اس عمل کو سراہتی رہی ہے۔ اس موقع پر ایم کیوایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا تجربہ ہم سے زیادہ ہے ، ان سے رہنمائی لینے آتے ہیں، معاملات کو اس طرح حل ہونا چاہیے کہ جمہوریت کو نقصان نہ پہنچے، مشاورت اور ایک دوسرے کی رہنمائی جاری ہے،
تحریک عدم اعتماد میں ایم کیوایم اپنے معاملات کا جائزہ لے گی، کیا تحریک عدم اعتماد صرف حکومت کی تبدیلی تک رہے گی کہیں جمہوریت کو تو نقصان نہیں پہنچے گا۔ اسی معاملے پر رہنمائی لینے آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کل ہماری جانب سے سخت زبان استعمال ہوئی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ہم ذمہ داری ہے کہ سیاست کے رواداری ،
شرافت اور تہذیب نہ ہو تو سیاست ایک لعنت سے زیادہ کچھ نہیں ہوتی۔ ترجمان جے یو آئی ف اسلم غوری نے کہا کہ ملاقات میں اپوزیشن جماعتوں کی وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد پر گفتگو ہوئی، ملاقات میں جے یوآئی کے اکرم خان درانی اور مولانا لطف الرحمان شامل تھے۔ ملاقات میں خالد مقبول صدیقی، امین الحق، وسیم اختر،عامر خان، کنور نوید شامل تھے۔