لاہور(این این آئی)شاہی قلعہ میں آثار قدیمہ کے قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی، اشتہار کی شوٹنگ کی اجازت لے کر ریسنگ ٹریک بنادیا گیا، ریسنگ کار شاہی قلعہ میں تقریباً 45 منٹ تک فراٹے بھرتی رہی۔ جب اس حوالے سے انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو والڈ سٹی اتھارٹی حکام نے بتایا کہ کمشنر لاہور کی ہدایت پر شاہی قلعہ میں شوٹنگ کی اجازت دی گئی، ڈرفٹنگ کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق شاہی قلعہ میں شور شرابے اور تقاریب پر پہلے ہی پابندی عائد ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق اشتہار کی شوٹنگ کے دوران ریسنگ کار تقریباً 45 منٹ تک پورے قلعے میں فراٹے بھرتی رہی۔اطلاعات کے مطابق شاہی قلعہ میں اشتہار کی شوٹنگ اور ریسنگ کار کی ڈرفٹنگ کے دوران پولیس بھی موجود تھی۔والڈ سٹی اتھارٹی کے ڈی جی کامران لاشاری نے کہا ہے کہ یہ سب دیکھ کر ہم بھی حیران ہیں، ہم سے بذریعہ کمشنر آفس اور پی سی بی صرف اشتہار کی شوٹنگ کیلئے بلا معاوضہ اجازت لی گئی تھی۔ان کا کہنا ہے کہ کار ڈرفٹنگ کا پہلے نہیں پتہ تھا، جب شور شرابا اور تیز دوڑتی گاڑی دیکھی تو ہماری ٹیم نے اسے فوری طور پر روک دیا، اشتہاری کمپنی کو دو دن کی اجازت دی گئی تھی تاہم 26فروری انہیں قلعہ میں گھسنے بھی نہیں دیا گیا۔معاملے کی ذمہ داری لینے کے سوال پر کامران لاشاری نے کہا کہ کمشنر آفس کو شکایت کردی ہے، پی سی بی سے بھی جواب طلب کیا جارہا ہے، جیسے ہی کار ڈرفٹنگ کا علم ہوا اسے فوری طور پر روک دیا گیا تھا۔ترجمان والڈ سٹی کے مطابق پی سی بی کی ٹیم لاہور میں جاری پی ایس ایل میچ کی ٹرافی ٹرانسپورٹیشن شوٹ کے لیے قلعہ لاہور پہنچی تھی۔ یہ 25فروری کو لاہور فورٹ میں پی ایس ایل 7 کی ٹرافی کی نقل و حمل تھی جسے پی سی بی نے کمشنر آفس کے ذریعے ڈبلیو سی ایل اے کو ریفر کیا تھا۔ کار ڈرفٹنگ دراصل کیسی ہوگی
اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائی گئی تھیں۔ جیسے ہی کار ڈرفٹنگ شروع ہوئی ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں نے اسے فورا روک دیا۔ مزید یہ کہ کمشنر لاہور اور پی سی بی کے عہدیدار کو بتایا گیا کہ ڈبلیو سی ایل اے قلعہ لاہور میں اس سرگرمی کی اجازت نہیں دے گا جس کی وجہ سے ڈبلیو سی ایل اے کے ڈائریکٹر جنرل کی ہدایت پر 26 فروری کو شیڈول سرگرمی بھی منسوخ کردی گئی۔