اسلام آباد،فیصل آباد(مانیٹرنگ، این این آئی) محسن بیگ کے گھر چھاپہ غیر قانونی قرار دینے والے جج کے خلاف حکومتی کارروائی کرنے پر وکلاء نے حیرت انگیز اعلان کر دیا، سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر معروف صحافی حامد میر نے وکلاء کی جانب سے ایک پریس ریلیز شیئر کی، جس میں اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے حکومت کی طرف سے محسن بیگ کے گھر چھاپے کو غیر قانونی قرار دینے والے
جج کے خلاف ریفرنس کی صورت میں فریق بننے کا اعلان کر دیا، حامد میر نے لکھا کہ اگر حکومت نے محسن بیگ کیس میں قانون کے مطابق فیصلہ کرنے والے جج کے خلاف ریفرنس دائر کیا تو اسلام باد بار ایسوسی ایشن حکومت کے خلاف فریق بن جائے گی، وکلاء برادری قانون کی بالادستی کے لئے عدلیہ کے پیچھے کھڑی ہو گئی۔ دوسری جانب صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون نے کہا کہ ملک میں صدارتی نظام کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں، اگر صدارتی نظام کو لانا ہے تو پہلے آئین میں تبدیلی کرنا ہوگی انہوں نے یہاں این این آئی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت حکومت عوام کی نظر اصل مسائل سے ہٹانا چاہتی ہے جس کی وجہ سے صدارتی نظام کا بیانیہ اپنایا جا رہا ہے، جبکہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کی جانب سے فوجداری اور تعزیرات پاکستان قوانین میں جو تبدیلیوں کے حوالے سے بات کی ہے انہوں نے اس بابت مسودہ ہمارے ساتھ شئیر کیا ہے اس کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے، اگر یہ قوانین پاکستان کی سالمیت کے لئے سود مند ہوئے تو ہم ضرور اس کی حمایت کریں گے جبکہ ہم کسی غیر قانونی تبدیلی کا حصہ نہیں بنیں گے. میں اس میٹنگ کا حصہ تھا جس میں ان تبدیلیوں پر بات کی گئی، اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اس تبدیلی کے ساتھ قانون شہادت میں تبدیلی ہوگی اور ساتھ ساتھ تفتیش کے طریقہ کار کے حوالے بھی تبدیلی ہوگی.
ایک سوال کے جواب میں صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی دفعہ 7ATA کا وکلا کے خلاف استعمال رکنا چاہئے اور ہمارا بڑا یہ دیرینہ مطالبہ ہے اگر کسی وکیل نے قانون ہاتھ میں لیا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہو لیکن صرف وکلا برادری کی تذلیل کے لئے دہشتگردی کی دفعات کا استعمال
نہیں ہونا چاہئے اگر ایسا کرنا ہے تو بہت سارے ججز دوران سماعت ایسے الفاظ بول جاتے ہیں جن پر دہشت گردی کی دفعہ 7ATA لاگو ہوجاتی ہے. اسلام آباد میں صحافی محسن بیگ کے خلاف جو ریاستی اداروں کا استعمال کیا گیا ہے وہ سمجھ سے بالا تر ہے کیوں کہ اگر ان کی گرفتاری اتنی ہی ضروری تھی تو ان کے گھر چھاپہ سادہ کپڑوں میں مارنے کی ضرورت نہیں تھی سادہ کپڑوں میں چھاپہ کی وجہ سے صورتحال خراب ہوئی اور
محسن بیگ نے اپنی حفاطت میں ہتھیار اٹھایا جو ان کا حق تھا، حکومت ججز پر دبا ڈالنا چاہتی ہے اس لئے ماتحت عدلیہ کے ججز کے خلاف ریفرنس کی بات کر رہے ہیں حالانکہ اگر حکومت جج کے فیصلے سے مطمئن نہیں تو اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا حق رکھتی ہے اس جج کے خلاف ریفرنس نہیں بنا سکتی. صدر سپریم کورٹ بار نے گزشتہ روز ہائی کورٹ بار کے صدارتی امیدوار سردار اکبر ڈوگر کی حمایت میں انتخابی مہم حصہ لیا۔