اسلام آباد (آن لائن)قومی اسمبلی کی سماجی تحفظ و تخفیف غربت کمیٹی کا اجلاس سائرہ بانو کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا کمیٹی کو ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا کہ مزدوروں و بے گھر افراد کیلئے پناہ گاہ کا منصوبہ وزیراعظم کا اہم منصوبہ ہے ا س پروگرام کو وزیراعظم نے دل سے شروع کیا ہے بناوٹی منصوبہ نہیں ہم گرم بستر پر سونے والے و روٹی کی فکر سے آزاد شاہراہوں
پر گاڑیوں میں گھومنے والوں کو ان عام لوگوں کا احساس نہیں ہے کم از کم مجھے اس پروگرام میں شامل ہونے سے قبل ان لوگوں کی حالت زار کا اندازہ نہ تھا۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ پناہ گاہوں کا منصوبہ مزدوروں و بے گھر افراد کیلئے بہترین منصوبہ ہے۔ رکن کمیٹی طالب حسن نکئی نے کہا کہ بی آئی ایس پی اور احساس پروگرام میں کیا فرق ہیاگر بی آئی ایس پی ختم نہیں ہوا ہے تو اس بارے آگاہی کیوں نہیں دی جارہی ہے۔اس پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ بی آئی ایس پی کو ہم نے ختم نہیں کیا ہیاحساس ایک چھتری ہے جس کے تحت بہت سارے پروگرام جاتے ہیں۔بی آئی ایس پی بھی احساس کے ماتحت ایک پروگرام کے طور پر جاری ہے۔احساس کو ہم نے سیاست سے بالکل الگ رکھا ہے۔پارلیمنٹیرینز اس پروگرام کو اون کریں ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ اس پروگرام کو سیاست، کرپشن و اقربہ پروری سے پاک رکھا جائے گاہم ایجنٹس کے زریعے رقوم کٹوتی کی شکایات موصول ہوتی ہیں۔ان شکایات کو سننے اور ان کے حل کیلئے متحرک ہیں ہم نے ان ایجنٹوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے ہم نظام کو ٹھیک کرنے کیلئے سخت محنت کررہے ہیں۔ڈاکٹر ثانیہ نشتر پر پی ٹی آئی کے رکن عالیہ حمزہ نے تندوتیز سوالات کیے جن کوڈاکٹر ثانیہ نشتر نے سنجیدہ لے لیا ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ قائمہ کمیٹیز میں آکر لگتا ہے کہ میں پاکستان کی سب سے بڑی ولن ہوں یہاں ہر طرف سے میرے اوپر بمباری کی جاتی ہے۔کسی وزیر کے ساتھ ایسا رویہ نہیں ہوتا جو میرے ساتھ اپنایا جاتا ہے مجھے نہیں معلوم میرے ساتھ ایسا کیوں کیا جارہا ہے ا جلاس کے اختتام پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر ناراضگی کی حالت میں کمیٹی روم سے نکل گئیں اور رکن کمیٹی عالیہ حمزہ اپنے رویے کی وضاحت دینے کیلئے دوڑ کر ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے پاس جا پہنچی اور وضاحتیں دینے لگی مگر ڈاکٹر ثانیہ نشتر سخت رنجیدہ دکھائی دیں انہوں نے کہا کہ کمیٹی میں جو ہوا وہ ہوچکا اب مزید اس پر کیا بات کریں۔ عالیہ حمزہ ملک نے کہا کہ میں تو جاننے و معلومات کیلئے سوالات کررہی تھیں۔ڈاکٹر ثانیہ نشتر اپنے افسران کے ہمراہ لفٹ میں داخل ہوئی تو عالیہ حمزہ بھی داخل ہو گیئں۔