جمعہ‬‮ ، 18 جولائی‬‮ 2025 

کینسر میں مبتلا 70 فیصد بچے پاکستان میں جاں بحق ہونے کا انکشاف

datetime 15  فروری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) پاکستان میں ہر سال آٹھ ہزار سے دس ہزار بچے ہر سال کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں جن میں سے تقریبا 70 فیصد بچے مختلف وجوہات کی بنا پر جاں بحق ہو جاتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انڈس چلڈرن کینسر اسپتال سے وابستہ ماہرین نے منگل کو بچوں کے کینسر کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ڈاکٹروں نرسوں، پیرا میڈیکل اسٹاف

اور مریضوں کے اہلخانہ نے بچوں میں کینسر کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کے لیے ایک واک میں بھی شرکت کی۔بچوں میں کینسر کا عالمی دن ہر سال 15 فروری کو منایا جاتا ہے جس کا مقصد بچوں میں کینسر کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا، کینسر میں مبتلا بچوں کی جلد تشخیص اور انہیں علاج کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔انڈس چلڈرن کینسر اسپتال میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انڈس ہیلتھ نیٹ ورک کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر عبدالباری خان نے کہاکہ پاکستان میں ہر سال تقریبا آٹھ سے دس ہزار بچوں میں کینسر کی تشخیص ہوتی ہے جبکہ ہزاروں بچے کینسر میں مبتلا ہونے کے باوجود تشخیص نہ ہونے کے سبب علاج سے محروم رہ جاتے ہیں اور اور جلد ہی انتقال کر جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انڈس چلڈرن کینسر ہسپتال پاکستان کا سب سے بڑا اسپتال ہے جہاں پر بچوں کو کینسر کے علاج کی جدید ترین سہولیات مفت فراہم کی جاتی ہیں اور اب ان کا ادارہ بچوں کے کینسر کے علاج کی سہولیات بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں مہیا کرنے جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ انڈس چلڈرن کینسراسپتال میں پاکستان کے تمام علاقوں سمیت افغانستان ایران اور دیگر ممالک سے بھی بچے علاج کے لیے لائے جاتے ہیں، بچوں میں کینسر اگر جلد تشخیص کر لیا جائے تو ایسے بچوں کے صحت یاب ہونے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔بچوں کے کینسر کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بچوں کے کینسر اسپیشلسٹ ڈاکٹر محمد رفیع رضا نے کہاکہ ترقی یافتہ ممالک میں میں کینسر میں مبتلا بچوں کی صحت یابی کی شرح 80 فیصد سے زائد ہے جس کی سب سے بڑی وجہ وہاں پر علاج کی جدید ترین سہولیات کا ہونا، بچوں کے کینسر کے ماہرین کی موجودگی اور اور کینسر میں مبتلا بچوں اور ان کے والدین کے لیے سپورٹ سروسز کا ہونا شامل ہے۔انہوں نے کہا کہکم ترقی یافتہ ممالک بشمول پاکستان میں سہولیات کی عدم فراہمی اور دیر سے تشخیص کے سبب بچوں میں صحت یابی کی شرح محض 25 سے 30 فیصد ہے لیکن عالمی ادارہ صحت کے طے شدہ اہداف کے مطابق پاکستان میں کینسر میں مبتلا بچوں کی صحت یابی کی شرح 2030 تک 60 فیصد کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔انڈس چلڈرن کینسراسپتال سے وابستہ معروف ماہر امراض اطفال اور کینسر اسپیشلسٹ سید احمر حامد نے کہا کہ پاکستان میں کینسر میں مبتلا 40 فیصد بچے اس وقت اسپتالوں میں لائے جاتے ہیں جب ان کا کینسر ناقابل علاج ہو چکا ہوتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ کینسر ایک

قابل علاج مرض ہے لیکن اس کے لیے عوام الناس میں شعور اور آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے اگر بچوں کے جسم میں غیر معمولی تبدیلیاں جن میں وزن کا کم ہونا، جلد کی رنگت تبدیل ہونا، شدید درد، جسم کے کسی حصے میں ابھار، گلٹی یا رسولی سامنے آنے کی صورت میں بچوں کو فوری طور پر کسی بڑے اسپتال میں ماہر امراض اطفال سے معائنہ کروانا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے

کہا کہ بچوں میں کینسر کی وجوہات کے حوالے سے کوئی واضح بات نہیں کہی جا سکتی لیکن تقریبا پانچ سے دس فیصد بچوں میں کینسر موروثی وجوہات کی بنا پر ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کینسر سے بچا کے لیے بچوں کو صحت مند غذا، صحت مند طرز زندگی کی فراہمی اور اور کھیل کود سمیت ورزش کی سہولیات فراہم کرنا شامل ہیں۔انڈس اسپتال سے وابستہ نرسنگ سپروائزر محمد یونس بھٹی نے

کہاکہ پاکستان میں اتائیوں کی بھرمار ہے جو کہ والدین کو گمراہ کرتے ہیں اور علاج کروانے والے بچوں کو اسپتالوں میں جانے سے روکنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جن کی وجہ سے کینسر میں مبتلا بچوں میں شرح اموات بہت زیادہ ہے۔اس موقع پر معروف کینسر اسپیشلسٹ پروفیسر ڈاکٹر شیمول اشرف، آغا خان اسپتال کے ماہر ڈاکٹر عاصم بلگامی، ڈاکٹر واصفہ فاروق اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…