اسلام آباد(مانیٹرنگ، این این آئی) اہم یورپی ملک یونان نے پانچ سالہ ویزہ جاری کرنے کی حامی بھر لی ہے، ایم او یو پر دستخط کر دیے گئے ہیں، یونان کے وزیر برائے مائیگریشن اینڈ اسائلم مسٹر نوٹس میتراچی نے وزیر اعظم کے مشیر برائے سمندر پار پاکستانی ایوب آفریدی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور پاکستانیوں کے لیے قانونی ہجرت کے ذرائع کو فروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یونان پاکستانیوں کی قانونی امیگریشن کے لیے 2022 میں نئی پالیسی بنانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونان نے گزشتہ دو سالوں میں سخت بارڈر کنٹرول رکھا ہے اور غیر قانونی امیگریشن کو کم کیا ہے۔ نئی پالیسی کا ہدف 5 سال کے لیے ویزا فراہم کرنا ہو گی، ہر سال تارکین وطن 9 ماہ یونان میں رہ سکیں گے اور باقی گھر واپس گزار سکیں گے۔ پالیسی کے تین بڑے مقاصد قانونی ذرائع سے نئے ویزوں کا اجراء، غیر قانونی تارکین وطن کو قانونی حیثیت دینا اور سمگلنگ اور غیر قانونی نقل مکانی کا خاتمہ کرنا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ قانونی نقل مکانی سے پاکستان کی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور یونان کے لیے براہ راست پروازوں کے لیے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کو فروغ ملے گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ یونان میں 60 ہزار سے زائد رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ پاکستانی ہیں اور دونوں ممالک کی ہجرت کی ایک طویل تاریخ ہے اس لیے وہ باہمی جذبات کو سمجھتے ہیں۔ یونان میں یوکرین، البانیہ اور ترکی کی طرح یورپ کے اندر سے بھی تارکین وطن آئے ہیں۔ بدقسمتی سے ماضی میں یونان اور پاکستان کے درمیان ہجرت کے حوالے سے مضبوط رابطہ نہیں تھا اور اسی وجہ سے یونان میں پاکستانی اس کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔وزیر اعظم کے مشیر برائے سمندر پار پاکستانی نے وزیر کو بتایا کہ پاکستان ممالک کو ان کی مانگ کے مطابق خصوصی انسانی وسائل فراہم کرنے کے لیے ڈیٹا بیس بنا رہا ہے
مزید برآں وزیراعظم عمران خان پاکستانی تارکین وطن کے لیے نرم قرضوں کی اسکیم کا آغاز کر رہے ہیں۔ مشیر نے کہا کہ سمگلنگ اور انسانی سمگلنگ دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کو بھی فروغ دیتی ہے جس کے خاتمے کے لیے پاکستان اس وقت جدوجہد کر رہا ہے۔ انہوں نے یونانی وزیر کو پاکستان میں سیاحتی صلاحیت سے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ ملک یونانی سیاحوں کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔وزیر برائے مائیگریشن اینڈ
اسائلم نے کہا کہ پاکستان کے لیے قانونی ذرائع سے خصوصی انسانی وسائل فراہم کرکے ہجرت میں شراکت دار بننا ایک اچھا اقدام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایک کامیاب مائیگریشن پالیسی اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یہ تارکین وطن ایک دن ملک واپس آئیں گے اور سرمایہ کاری واپس لائیں گے۔مضبوط مائیگریشن پالیسی کے لیے کوششیں جاری رکھنے کے لیے دونوں نمائندوں کے درمیان ارادے کے ایک اعلامیے پر دستخط کیے گئے۔