لاہور(این این آئی)احتساب عدالت نے شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت 18فروری تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کے گواہوں کو طلب کرلیا ۔احتساب عدالت کے جج نسیم احمد ورک نے ریفرنس پر سماعت کی ۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے او رحاضری مکمل کرائی ۔
اس موقع پر شہباز شریف نے فاضل جج سے کہا کہ میں کچھ کہنا چاہتا ہوں اس کی اجازت دی جائے ۔ فاضل جج کی اجازت کے بعد شہباز شریف نے کہا کہ جو مقدمہ آپ کی عدالت میں چل رہا ہے یہی کیس یہی چیزیں این سی اے لندن کو فراہم کی گئیں،ڈیلی میل میں میرے خلاف خبر لگائی گئی ،میرے اوپر گرانٹ میں کرپشن کا الزام لگایا گیا ،ایف آئی اے، نیب نے این سی اے کو ریکارڈ فراہم کیا ،میرے اور سلمان شہباز کے خلاف وہاں تحقیقات شروع ہوئیں،میں نے غریب الوطنی میں رہ کر وہاں سوچا کہ کچھ کمائوں، ملکہ برطانیہ کے سہارے تو نہیں رہنا تھا،میں نے وہاں رہ کر اثاثہ بنایا جس کا سارا ریکارڈ موجود ہے ،میں نے 2004 میں پاکستان آنے کی کوشش کی لیکن واپس بھیج دیا گیا،کرپشن سے پیسہ بنایا ہوتا تو پاکستان واپس نہ آتا،اس عدالت کے سامنے جو کیس ہے یہ وہی کیس ہے جس کا تذکرہ آج کل ٹی وی اور اخبارات میں ہو رہا ہے،سارے کے سارے ادارے مل کر الٹے ہو گئے لیکن کچھ نہیں نکلا ،پونے دو سال تحقیقات جاری رہیں ، حکومت میرے اکائونٹ فریز کرواتی رہی ،ایک ایک دھیلے کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ میرے پاس موجود ہے،یہ وہی ثبوت ہیں جو لندن کی عدالت میں پیش کئے گئے،مجھے نیب کے عقوبت خانے میں رکھا گیا ،میں خطاکار انسان ہوں اور کروڑوں بار اللہ سے معافی مانگتا ہوں ،کرپشن تو دور کی بات میں نے غریب قوم کے ایک ہزار ارب کی بچت کی ہے،اب دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگیا ہے ،میں نے عوامی مفاد میں کئی پراجیکٹ کا انعقاد کیا ،میں نے صاف شفاف بولی کروائی اور کم ترین سطح پر پراجیکٹ کے ٹھیکے دئیے،میں خود بولی کو کم سے کم کروانے کے لیے کمپنیوںسے مشاورت کرتا ،مجھے اگر عوامی پیسے کا احساس نا ہوتا تو میں یہی پراجیکٹ کروڑوں میں دیتا ،میں اگر قبر میں بھی چلا جائوں گا حقائق نہیں بدلیں گے ۔شہباز شریف نے نیب عدالت کے جج کو کتابچہ دیتے ہوئے کہا کہ جج صاحب کتاب کے اندر سب کچھ لکھا ہوا ہے ۔اس موقع پر شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے ایس ای سی پی کے ایڈیشنل رجسٹرار غلام مصطفی کے بیان پر جرح کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا شہباز شریف کبھی رمضان شوگر مل کے ڈائریکٹر رہے ہیں؟۔غلام مصطفی نے جواب دیا کہ شہباز شریف کبھی رمضان شوگر مل کے ڈائریکٹر نہیں رہے۔شہباز شریف نے کہا کہ ان کا بس چلے تو مجھے پاکستان کی تمام کمپنیوں کا ڈائریکٹر بنا دیں ۔فاضل جج نے کہا کیا آپ قبول کر لیں گے جس پرعدالت میں قہقہے لگا۔ فاضل جج نے کہا کہ میاں صاحب! یہ آپ کی وجہ سے جرح لمبی کر رہے ہیں، آپ بیٹھ جائیں۔شہباز شریف نے کہا کہ آپ کہتے ہیں تو میں چلا ہی جاتا ہوں۔شہباز شریف کے وکیل نے سوال اٹھایا آپ نے کوئی ایسا ریکارڈ نیب کو فراہم کیا ہو جس سے شہباز شریف کو مالی فائدہ کا ذکر ہو ۔ نیب کے گواہ نے کہا کہ میں نے ایسا ریکارڈ نہیں دیا جس سے ظاہر ہو کہ شہباز شریف کو مالی فائدے ہوا ہو ۔نیب کے گواہ غلام مصطفی پر شہباز شریف کے وکیل کی جرح مکمل ہو گئی جس کے بعد عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو جانے کی اجازت دے دی۔