لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) شہباز شریف اور ان کے بیٹے سلیمان شہباز کے متعلق نیشنل کرائم ایجنسی کی منی لانڈرنگ انوسٹی گیشن کے حوالے سے عدالتی دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مالی مدد کرنے والے (ڈونر) اور وزیراعظم عمران خان کے دوست انیل مسرت نے شہباز شریف کی جانب سے لندن میں پراپرٹی
خریدی اور جب وہ دوست تھے اس وقت مسرت نے مزید دو جائیدادیں خریدنے میں بھی مدد کی تھی۔ روزنامہ جنگ میں مرتضیٰ علی شاہ کی شائع خبر کے مطابق شہباز اور سلیمان کے وکیل نے این سی اے کو بتایا کہ مسرت نے 2005ء میں لندن کے علاقے تھرٹی اپر برکلی اسٹریٹ میں فلیٹ نمبر دو خریدنے میں ان کے موکل کی مدد کی۔ این سی اے کو یہ بھی بتایا گیا مسرت نے شریف خاندان کیلئے یہ پراپرٹی ایک نیلامی کے دوران خریدی تھی اور ادائیگی بھی کی کیونکہ اس وقت آکشن پراپرٹی کے حوالے سے سخت مالی ضابطے نافذ تھے۔ شریف فیملی کے وکیل نے این سی اے کو بتایا کہ مسرت نے اپریل 2005ء میں شہباز شریف کے اکائونٹ میں 2 لاکھ 35 ہزار پائونڈز جمع کرائے اور ساتھ ہی انہیں 59؍ ہزار 993؍ پائونڈز کا قرضہ بھی دیا۔ 13 جون 2005ء کو شہباز شریف کی بھتیجی اسمیٰ ڈار نے ایک کاروبار کے ذریعے متحدہ عرب امارات سے 59؍ ہزار 993؍ پائونڈز کی ادائیگی کی۔ این سی اے کو یہ بھی بتایا
گیا کہ آدھی ادائیگی کے طور پر انیل مسرت کے لیٹنگ اکائونٹ میں 60؍ ہزار پائونڈز جمع کرائے گئے۔ وکیل نے این سی اے کو بتایا کہ 2؍ جون 2005ء کو شریف کو بارکلیز سے ایک لاکھ 60؍ ہزار پائونڈز ملے جس میں سے ایک لاکھ 55؍ ہزار سات پائونڈز انیل مسرت کو ادا کیے گئے۔ اس ضمن میں ثبوت بھی جمع کرائے گئے ہیں۔ مسرت نے 2007ء میں
شہباز شریف کیلئے رچ بورڈ کورٹ ایجویئر روڈ پر ایک فلیٹ کی خریداری کیلئے 40؍ ہزار پائونڈز کی رقم ادا کی۔ یہ گھر فی الوقت سلیمان اور ان کے اہل خانہ کے زیر استعمال ہے۔ 2009ء میں انیل مسرت نے شہباز کو 2؍ لاکھ 30؍ ہزار پائونڈز دیے تاکہ وہ لندن کے کینری وہارف ایریا میں فلیٹ خرید سکیں۔ شریف کے وکیل نے این سی اے کو ثبوت بھی پیش
کیے جس میں واضح ہے کہ تینوں قرضے انیل مسرت کو بروقت واپس کیے گئے تھے۔ وکلاء نے این سی اے کو بتایا کہ مسٹر مسرت کاروباری شخصیت ہیں اور ان کے پاس بہت زیادہ دولت ہے جو انہوں نے پراپرٹی کے کاروبار سے کمائی ہے۔ وہ شہباز شریف فیملی کے دوست ہیں اور 2005ء میں انہوں نے اپر برکلی اسٹریٹ میں خریداری کیلئے شریف فیملی کی
مدد کی تھی۔ مسرت کا نام اُس فائل میں کئی مقامات پر موجود ہے جس میں شہباز شریف کے ساتھ ان کے کاروبار کا معاملہ درج ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کے اثاثہ ریکوری یونٹ (اے آر یو) نے نیب کا تیار کردہ ا یک دستاویز این سی اے کو بھیجا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ شریف فیملی پاکستانی حکام کو اس بات پر مطمئن کرنے میں ناکام رہی ہے کہ لندن میں 2005ء سے خرید کی گئی جائیدادوں کیلئے فنڈز کہاں سے آئے۔