اسلام آباد ( آن لائن) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال کی ہدایت پر نیب کے انٹیلی جنس ونگ نے نیب میں تعیناتی کے جعلی خط جاری کرنے کے الزام میں ملوث تین ملزمان شاہد علی راجپر، اسد علی اور خالد میرانی کو گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کر دیاتاکہ تینوں ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے قانون کے مطابق تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے۔تفصیلات کے مطابق
نیب سے ایک شخص نے رابطہ کیا اور کہا کہ ان کے پاس ڈیٹا انٹری آپریٹر (BSـ14) اور نائب قاصد(BSـ5)کی پوسٹوں پر تعیناتی کے خطوط موجود ہیں۔نیب کو تصدیق کرنے پر پتہ چلا کہ نیب نے مذکورہ پوسٹوں پر تعینا تی کے حوالے سے کوئی خط جاری نہیں کیا تھا اور مذکورہ خطوط جعلی تھے۔قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پرنیب انٹیلی جنس ونگ نے نی معاملہ کی تحقیقات کیں جس کے نتیجہ میں نیب نے تین ملزمان شاہد علی راجپر، اسد علی اور خالد میرانی کو گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کر دیا تاکہ تینوں ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے قانون کے مطابق تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے۔چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے نیب کے انٹیلی جنس ونگ کو سخت ہدایات جاری کر رکھی ہیں کہ نیب کا نام استعمال کرکے جعلی دستاویزات کے ذریعے نیب میں تعیناتی کا جھانسہ دینے والے اور نیب کے جعلی افسر بن کر عوام الناس کو لوٹنے والے عناصر کو قانون کے مطابق پولیس کے حوالے کیا جائے تا کہ ان کے خلاف قانون کے مطابق ضروری کاروائی عمل میں لائی جائے۔ چئیرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے نیب کے انٹیلی جنس ونگ نے اب تک 13 نیب کے جعلی افسرقانون کے مطابق گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کئے جا چکے ہیں۔چئیرمین نیب نے نیب کے انٹیلی جنس ونگ کی شاندارکارکردگی کو سراہا ہے۔ نیب عوام کو ان کے بہترین مفاد میں ایک بار پھر آگاہ کرتا ہے کہ نیب میں تعیناتی کے حوالے سے جعلی دستاویزات اور آفر لیٹرز سے با خبر رہیں اور ایسی تمام مشکوک دستاویزات کی تصدیق کروائیں۔اس کے علاوہ نیب نے یہ بھی کہا ہے کہ نیب افسران کسی بھی ملزم/گواہ سے ٹیلیفون پر بات نہیں کرتے۔ اگر کسی انکوائری یا انوسٹی گیشن میں قانون کے مطابق نیب میں کسی ملزم/گواہ کو بلانا مقصود ہو تواس کے لئے سرکاری خط لکھا جاتا ہے۔چئیرمین نیب نے تمام علاقائی بیوروز کو اس سلسلہ میں پہلے ہی ہدایات جاری کر رکھی ہیں۔ اگر کوئی شخص نیب کا جعلی افسر بن کر کسی بھی شخص سے ٹیلی فون پر بات کرتا ہے تو اس کی اطلاع ترجمان نیب کو دی جائے تاکہ اس کے خلاف قانون کے مطابق تادیبی کاروائی عمل میں لائی جا سکے۔