لاہور (آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے ملک میں صدارتی نظام کے لیے ریفرنڈم کرانے کے لیے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔ ملک میں صدارتی نظام سے متعلق ریفرنڈم کروانے کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ لاہورہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن
نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت صرف آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت ہدایت جاری کرسکتی ہے، موجودہ کیس میں کوئی ایسا فریق نہیں بتایا گیا جسے ہدایت جاری کرنی ہوں اور نہ ہی موجودہ کیس میں اس حوالے سے کوئی قانون بتایا گیا ہے، درخواست گزار کی استدعا آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہے۔ دوسری جانب پاکستان کے قریبی ہمسایہ ممالک میں ترکی ہی ایک ایسا ملک ہے جو پارلیمانی اور صدارتی نظام کو ملا جلا کے تجربے کرتا رہا ہے اور کیونکہ اس کا تعلق خلافت کے دور سے بھی ہے اس لیے پاکستان میں سیاسی نظام کی ایک مرتبہ پھر اٹھنے والی بحث میں اس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ترکی میں تین مارچ 1924 کو خلافتِ عثمانیہ کا اختتام ہوا اور 29 اکتوبر کو ریپبلک آف ترکی وجود میں آئی جس کے پہلے صدر مصطفیٰ کمال اتا ترک بنے۔ سال 1982 میں ایک آئینی ریفرنڈم کے بعد وہاں ایک نیا آئین متعارف کروایا گیا۔