لاہور( این این آئی)ایپلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیوکے سابق چیئرمین جاوید مسعود طاہربھٹی نے کہا ہے کہ جو پاکستانی غیر مشروط طو رپر 31ارب ڈالر اپنے ملک بھیج رہے ہیں حکومت آئی ایم ایف کی بجائے ان سے کیوں رجوع نہیں کرتی ،6ارب ڈالر کے حصول کیلئے کڑی
شرائط سے ملک کی معیشت اور 22کروڑ عوام کے لئے سانس لینا مشکل بنا دیا گیا ہے ،حکومت اس حوالے سے سوچ بچار کرے اور اوور سیز پاکستانیوں سے معاہدہ کرے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’آئی ایم ایف اور ہماری معیشت ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ مذاکراے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر چیئرمین ریو نیو ایڈوائزرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عامر قدیر، پروفیشنل ریسرچ فورم کے چیئرمین سید حسن علی قادری اور ٹیکس بار کے ممبران نے بھی خطاب کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر لینے کے لئے ٹیکسز کا بوجھ ڈال کر ہر شعبے اور عوام کا کچومر نکال دیا ہے ۔ حکومت اس طرف کیوں توجہ نہیں دیتی کہ امسال اوورسیز پاکستانی 31ارب ڈالر اپنے ملک بھجوا چکے ہیں ۔ اگر حکومت انہیں اعتماد میں لے او ران سے معاہدے کرے تو کیا وہ آئی ایم ایف کے قرض جتنی رقم اپنے ملک نہیں بھجو اسکتے۔ عامر قدید اور سید حسن علی قادری نے کہا کہ آئی ایم سے 6ارب ڈالر اقساط میں ملتے ہیں اور اس کے لئے وہ بھی ناک سے لکیریں نکلواتا ہے ۔ حکومت سے اپیل ہے کہ آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکھٹانے کی بجائے اوور سیز پاکستانیوں کو اعتماد میں لے ۔