اسلام آباد، مری (مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی) مری میں آنے والے برفانی طوفان نے23 انسانی جانیں نگل لیں اور لوگوں نے اس صورتحال کا ذمے دار انتظامیہ سمیت مقامی ہوٹلوں کے مالکان کو بھی ٹھہرایا ہے۔سوشل میڈیا پر مری میں موجود سیاحوں کی ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں انہیں نجی میڈیا سے گفتگو کے دوران شدید برفباری میں ہوٹل مالکان
کے رویے سے متعلق بات کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ایک سیاح نے بتایا کہ ان کے پاس موجود کارڈ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہوٹل مالکان نے ایک رات کا کرایہ 70 ہزار روپے مانگالیکن بہت ضد بحث کے بعد یہ کرایہ 40 ہزار کروایا گیا۔سیاح کے مطابق ہوٹل مالکان بضد تھے کہ موسم کیسا بھی ہے یا پھر ہم کتنی بھی مشکل میں ہیں لیکن ہوٹل کے کمرے کا کرایہ 50 ہزار سے کم نہیں ہوگا۔ایک اور سیاح نے مری میں ہونے والی اموات کا ذمہ دار ہوٹل مالکان کو ہی ٹھہراتے ہوئے کہا کہ جب کرایہ ہی ایک دن کا 70 ہزار کردیا گیا تو جن فیملیز کے پاس پیسے نہیں تھے انہوں نے گاڑیوں میں رات گزاری، اگر ایک فیملی گھر سے ہی 50 ہزار لے کر نکلی ہے تو وہ ایک ہی رات کا کرایہ 50 ہزار کیسے دے گی۔ایک اور سیاح کا کہنا تھا کہ ہم نے اس رات 80 ہزار میں 2 کمرے کرایے پر لیے، ہمارے ساتھ ایک فیملی نے ہوٹل کے عملے سے کرایہ کم کرنے کی التجا کی کیونکہ ان کے پاس اتنی رقم نہیں تھی مگر عملہ 50 ہزار روپے سے کم پر کمرا دینے کے
لیے راضی نہیں تھا۔دوسری جانب مری میں برفانی طوفان کے تین روز بعد بھی زندگی معمول پر نہیں آسکی ، دھوپ نکلنے کے باوجود سردی کی شدت کم نہ ہوسکی ،پانی، بجلی کی فراہمی مکمل طور پر بحال نہ ہوسکی، موبائل فون سروس بھی متاثر رہی، مری میں پھنسے سیاحوں کی بڑی تعداد واپس چلی گئی ۔تفصیلات کے مطابق مری اور قریبی علاقوں کی
مرکزی شاہراہوں پر گزشتہ روزسے ٹریفک بحال ہوگئی تاہم دیہی علاقوں کوجانے والی تمام سڑکیں بند ہیں، مقامی شہریوں کو شدید دشواری کا سامنا رہا۔نواحی علاقوں کی سڑکوں پر بدستور کئی گاڑیاں برف سے ڈھکی ہوئی کھڑی نظر آئیں جبکہ شہر میں بجلی کا نظام شدید متاثر ہوگیا، 5دن میں سے چند ہی گھنٹے بجلی فراہم کی جاسکی ، دیہی علاقوں
میں بجلی پانچویں روز بھی معطل رہی ،مری اور گردونواح کے علاقوں میں پائپ لائنوں میں پانی جم جانے سے شہر میں پانی کی بھی شدید قلت پیدا ہوگئی ، شہر کے بیشتر ہوٹل خالی ہوچکے ہیں، سیاحوں کی بڑی تعداد واپس جاچکی ہے،علاقے میں دھوپ نکل آئی مگر موسم بدستور سرد رہا ، انٹرنیٹ سروس بھی بحال نہ ہوسکی، شہری سخت پریشانی کا شکار دکھائی دیئے۔