100 ارکان پارلیمنٹ انکم ٹیکس دیتے ہیں اور نہ ہی ایف بی آر میں رجسٹرڈ، تہلکہ خیز انکشافات

23  دسمبر‬‮  2021

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) 100؍ سے زائد ارکان پارلیمنٹ کوئی انکم ٹیکس دیتے ہیں اور نہ ہی ان کا نام ایف بی آر کے پاس درج ہے۔ 1170؍ میں سے 161؍ ارکان نے اپنی آمدنی پر کوئی ٹیکس دیا ہے اور نہ انہوں نے ٹیکس گوشوارہ جمع کرایا ہے۔ یہ ارکان پارلیمنٹ ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث ہیں جبکہ ان سب کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 35؍ ارب

روپے ہے۔روزنامہ جنگ میں زاہد گشکوری کی شائع خبر کے مطابق  سرکاری ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ ارکان پارلیمنٹ ٹیکس حکام کے پاس رجسٹرڈ تک نہیں۔  دستیاب ریکارڈ کے مطابق، 103؍ ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 8؍ ارب روپے ہے لیکن یہ لوگ ٹیکس نہیں دیتے۔ 103ء میں سے 76؍ ارکان پارلیمنٹ بڑی سیاسی جماعتوں کے رکن ہیں، دو تو ایسے ہیں جو وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کا حصہ ہیں۔ یہ ارکان فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست میں موجود ہیں، چار ارکان پارلیمنٹ فعال ٹیکس دہندگان نہیں ہیں، انہوں نے دبئی، ناروے اور لندن میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران لاکھوں ڈالرز مالیت کی جائیدادیں خریدی ہیں۔ درجن بھر ارکان کا کاروبار ہے جس میں ان کی تعمیراتی کمپنیاں، پیٹرول پمپ وغیرہ شامل ہیں۔ مالی سال 2018ء کی ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری میں 1170؍ میں سے 323؍ کا ٹیکس ریکارڈ شامل نہیں۔ 2018-19ء میں 847؍ ارکان نے مجموعی طور پر 1.6؍ ارب روپے کا

ٹیکس دیا۔ ڈائریکٹری میں 1008؍ ارکان کی ٹیکس معلومات شامل ہیں جبکہ 161؍ ارکان کی معلومات موجود نہیں جبکہ کچھ کے نام بھی شامل نہیں۔ حکومت کو تاحال ارکان پارلیمنٹ کی 2019-20ء اور 2020-21ء کی ٹیکس معلومات جاری کرنا ہے۔ یہ انکشافات ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب ٹیکس حکام نے ٹیکس نیٹ میں اضافے کی مہم شروع

کر رکھی ہے جس میں شہریوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ پاکستان اور ملک سے باہر اپنے اثاثوں کی معلومات فراہم کریں۔ تین درجن کے قریب ارکان پارلیمنٹ میں سے ہر ایک کے اثاثوں کی مالیت تقریباً 100؍ ملین روپے ہے۔ 12؍ ارکان پارلیمنٹ ایسے ہیں جن میں سے ہر ایک کے اثاثہ جات کی مالیت 500؍ ملین روپے ہے لیکن یہ ارکان ٹیکس نہیں دیتے۔

ان ارکان پارلیمنٹ کا تعلق پی ٹی آئی، نون لیگ، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، جے ڈبلیو پی، بی اے پی، اے این پی، جماعت اسلامی، جے یو آئی ف، جے یو آئی ف نظریاتی، ایم ایم اے، پی کے میپ اور آزاد ارکان۔ 30؍ کے قریب خواتین ارکان پارلیمنٹ کے اثاثے ان کے شوہر کے ساتھ جڑے ہیں، یہ خواتین بھی فائلر نہیں ہیں، حتیٰ کہ ایف بی آر میں ان کا نام درج نہیں ہے۔

ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران یہ ٹیکس ملنے کی صورت میں 800؍ ملین سے ایک ارب روپے تک کا ٹیکس جمع ہو سکتا تھا۔ قانون کے مطابق ٹیکس کی عدم ادائیگی اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع نہ کرانا سیکشن 114 اور 116 کی خلاف ورزی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ایف بی آر نے بھی ان ارکان کی جانب اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔  ایف بی آر

سے کئی بار موقف کیلئے رابطہ کیا لیکن ادارے نے جواب نہیں دیا۔  ای میل، واٹس ایپ پیغامات ایف بی آر ترجمان کو بھیجے لیکن ان کا کہنا تھا کہ ہم رازداری کی شق کے پابند ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس تفصیلات کی عدم دستیابی کے سوال پر ترجمان کا کہنا تھا کہ اس کی کوئی بھی وجہ ہو سکتی ہے، ہر رکن کے معاملے کو الگ الگ دیکھنا پڑے گا

جو ممکن نہیں۔ ایف بی آر نے آر ٹی آئی قوانین کے تحت دائر درخواستوں کے حوالے سے بھی کوئی جواب نہیں دیا۔ ٹیکس ماہر اشفاق تولہ کا کہنا تھا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس میں ایسے ارکان پارلیمنٹ کی سزا کا ذکر موجود ہے جو ایف بی آر میں رجسٹرڈ نہیں، ادارے کو ارکان کیخلاف کارروائی کرنا ہے، ایسے ارکان کو انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 111؍ کے تحت نوٹس پر رکھا جا سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…