ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جب وزیراعظم دولت لوٹتا ہے تو ملک معاشی طور پر کمزور ہوتا ہے، وزیراعظم عمران خان

datetime 18  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب ملک کا وزیراعظم دولت لوٹتا ہے تو ملک معاشی طور پر کمزور ہوتا ہے۔ ملک کی بد حالی کے ذمہ دار ان شریف اور بھٹو خاندان ہیں، حکومت کی کرپٹ مافیا سے جنگ ہے، جب ملک میں 2 کرپٹ پارٹیوں کا راج ہو تو تیسری کا جدوجہد کے باوجود آنا مشکل ہوجاتاہے۔عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر نوٹس لیناچاہیے،

افغانستان میں صورتحال خراب ہوئی تو پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوگا، افغانستان کی امداد کے لئے عالمی برادری کو آگے آنا چاہیے،ہم اپنا مذہبی احساس رکھتے ہیں، مغربی ممالک کو ہمارے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے، غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ جیتا تو پراعتماد ہوا اور بہت کچھ سیکھا، ناکامی انسان کو جدوجہد کرنا اور کامیا بی پرْاعتماد بنادیتی ہے، میں نے کھیل میں ناکامی سے گر کر کھڑا ہونا سیکھا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ والدہ کے بہت قریب تھا، ان کو کینسر ہوا تو میں نے درد محسوس کیا، والدہ کی وجہ سے کینسر اسپتال بنانے کا منصوبہ بنایا، خواہش رہی ہے کہ میرا بھائی ہوتا، میں نے کینسر اسپتال کی تعمیر کے لیے فنڈ اکھٹا کرنا شروع کیا، میرے والدین محب وطن پاکستانی تھے، میری والدہ کی خواہش تھی پاکستان مضبوط ملک بنے، والدہ کے انتقال کے بعد میرا رجحان روحانیت کی طرف بڑھا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ بانیان پاکستان کے مقاصد میں فلاحی ریاست کا ذکر تھا، ترقی پزیر ممالک اس لیے غریب ہیں کیوں کہ ان کے حکمران، اشرافیہ اور وزرائے اعظم پیسہ لوٹتے ہیں، جب کسی ملک کا وزیراعظم ملکی دولت لوٹتا ہے تو ملک معاشی طور پر کمزور ہوتا ہے، میں کرپشن سے پاک پاکستان کا خواہاں ہوں، اس وقت کرپٹ مافیا سے جنگ ہے، جب ملک میں 2 کرپٹ پارٹیوں کا راج ہو تو تیسری کا جدوجہد کے باوجود آنا مشکل ہوجاتاہے۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی بدحالی کے ذمہ داربھٹو اور شریف خاندان ہیں

یہ دونوں خاندان سیاست نہیں خاندانی نظام قائم کرناچاہتے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں سیاست میں پیسہ بنانے کے لیے نہیں آیا بلکہ مشن کے تحت آیا ہوں، کچھ کرنا اور دینا چاہتاہوں، میری سوچ کے حامل لوگوں کو سیاست میں آنا چاہیے، وہ جوپیسہ بنانے کے لیے سیاست کا انتخابات کرتے ہیں ان کو مسترد کرنا چاہیے، میں کرپشن کے خلاف

ہوں، کرپٹ عناصر کا تعلق خواں میری ہی جماعت سے کیوں نہ ہو کارروائی ہونی چاہیے، شوگر کمیشن اس لیے قائم کیا گیا کہ کرپٹ عناصر کی نشاندہی ہو۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم اقتدار میں آئے توکارکردگی اچھی تھی، کورونا آیا تو ہر شے متاثر ہوئی، پاکستان 3 قسم کے تعلیمی نظام میں تقسیم ہے، سرکاری اسکولز میں اردو،

پرائیویٹ میں انگریزی اور مدارس میں اور نظام تعلیم ہے، ہم نے ملک میں یکساں نظام تعلیم کومتعارف کروایا اور اس پر مزید کام جاری ہے، اپنے ملک کو مدینہ کی ریاست کے طرز پر دیکھنا چاہتا ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ اسلام فوبیا کے خلاف دنیا کے ہرفورم پر بات کی، ہم اپنا مذہبی احساس رکھتے ہیں، مغربی ممالک کو ہمارے جذبات کا

خیال رکھنا چاہیے، اسلام فوبیا پر بولا لوگوں کوسمجھ آیا، اس سے پہلے کسی پلیٹ فارم پر بات نہیں ہوئی تھی، قران پاک میں حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات کی پیروی کا حکم دیاگیا ہے، ہماری زندگی کی کامیابی حضرت محمدﷺکی تعلیمات کی پیروی سے جڑی ہے، مغرب سمیت ہر ملک کو کسی کی مذہب کی توہین سے گریز کرنا

چاہیے، ہم لوگ حضرت محمد ﷺپر جان قربان کرتے ہیں لہذا ان کے حوالے سے جذبات حساس ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم اشرف المخلوقات ہیں، سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، رحمت العالمینﷺ اتھارٹی سے نوجوانوں کی رہنمائی بھی ہوگی، میں 10 فیصد مغرب زدہ ایلیٹ کلاس کی نمائندگی نہیں کرسکتا، پاکستان کے 90 فیصد لوگ

شلوار قمیض پہنتے ہیں میں ان کانمائند ہ ہوں، اس لیے شلوار قمیض پہنتا ہوں، میں نے اقتدار کے 3 سال بہت مصروف گزارے ہیں، میری کوئی سوشل زندگی نہیں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ بھارت سے مثبت مذاکرات کی بات کی لیکن اب ان سے اچھے کی امید نہیں، مقبوضہ کشمیر ایک بڑے قیدخانے کا منظر پیش

کررہاہے اور 80 لاکھ کشمیری ایک کھلی جیل میں زندگی بسرکرنے پرمجبور ہیں۔خدشہ ہے بی جی پی کی موجودگی میں پاک بھارت ایٹمی جنگ نہ چھڑجائے انہوں نے کہا کہ ہم کشمیر کا مسئلہ ہر فورم پراجاگر کریں گے جبکہ بی جے پی کی حکومت بھارت اورخطے کیلئے خطرناک ہے مجھے خدشہ ہے کہ بی جے پی حکومت کی

موجودگی میں پاک بھارت ایٹمی جنگ نہ چھڑجائے۔ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر نوٹس لیناچاہیے، بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں جو کچھ ہوا اس کے بعد امریکا صدمے میں ہے، افغانستان میں 2001 سے بھی زیادہ بدتر صورتحال پیدا ہوگئی ہے، افغان حکومت کے مزاحمت کے بغیر ہتھیار ڈالنے پر امریکا شدیدغم

وغصہ میں ہے، افغانستان میں صورتحال خراب ہوئی تو پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ نائن الیون میں کوئی افغان شہری ملوث نہیں تھا لیکن افغانستان پرامریکا کی مسلط کردہ جنگ ایک جنونی عمل تھا،امریکا نے افغانستان میں نام نہادجنگ کے نام پر20 سال تک قبضہ کیے رکھا، سمجھ نہیں آیا امریکی افغانستان میں کیا اہداف حاصل کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ایک کروڑ 40 لاکھ عوام امداد کی منتظر ہیں اور امریکا کو اب افغان عوام کا ساتھ چھوڑنا نہیں چاہیے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…