پنجاب کی آبادی 25،پاکستان کی 50کروڑ تک پہنچ جائیگی،آبادی میں تیزی سے اضافہ ٹائم بم ،بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے فوری پالیسی بنانے کا مطالبہ

17  دسمبر‬‮  2021

لاہور( این این آئی)پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر بہبود آباد ی ہاشم ڈوگر نے بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے فوری پالیسی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2047میں پنجاب کی آبادی 25کروڑ اور پاکستان کی آبادی 50کروڑ تک پہنچ جائے گی،جبکہ اراکین اسمبلی نے آبادی میں تیزی سے اضافے کو ٹائم بم قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس تناظر میں ایمرجنسی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے ،

ڈی اے پی اور یوریا کھاد کی قلت کے خلاف تحریک التوائے کار منظور کرکے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردی گئی ،وزیرقانون راجہ بشارت نے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی سال 2018-19کی آڈٹ رپورٹ ایوان میں پیش کردی۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روزبھی مقرر وقت کی بجائے دو گھنٹے تاخیر سے پینل چیئر مین میاں محمدشفیع کی زیر صدارت شروع ہوا ۔صوبائی وزیر ہاشم ڈوگر نے بہبودآبادی کے متعلق سوالوں کے جوابات دئیے ۔ایک ضمنی سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے ایوان کو بتایا کہ بڑھتی ہوئی آبادی اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے،ایوب خان دورکے بعد کسی حکومت نے اس پر توجہ نہیں دی،یہ بدقسمتی ہے کہ حکومتوں نے اس معاملے کو سنجیدہ نہیں لیا،موجودہ حکومت نے اس وقت 1400علماء کی خدمات حاصل کررکھی ہیں اوراس حوالے سے آگاہی کیلئے پنجاب کے دس اضلاع میں پہلے فیز میں اس پر کام جاری ہے ،لوگوں کو آگاہی دی جارہی ہے کہ آبادی پر کیسے کنٹرول کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرا ایوان سے مطالبہ ہے کہ اس معاملے پر سنجیدگی سے باعث کرائی جائے ،حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کو اپنی اپنی تجاویز دینے کا موقع مل سکے تاکہ اس حوالے سے کوئی ٹھوس پالیسی بنائی جائے۔پاکستان اس وقت آبادی کے لحاظ سے دنیا کا 12ویں بڑا ملک ہے ،اتنی بڑی آبادی کیلئے کھانا،گھر اور نوکریوں کی بھی ضررت پیش آئے گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 2047میں پنجاب کی آبادی 25کروڑ اور پاکستان کی آبادی 50کروڑ تک پہنچ جائے گی۔پی ٹی آئی کی رکن عائشہ اقبال نے کہا کہ آبادی میں اضافہ ٹائم بم ہے اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے ۔لیگی رکن ذکیہ شاہنواز نے کہا اس مسئلے پر سنجیدگی سے توجہ دی جائے۔جب پنجاب میں ڈینگی آیا تو شہبازشریف

صبح سات بجے میٹنگ طلب کرتے تھے اس وقت ہمارے ارکان بھی پریشان ہوتے تھے لیکن ہم نے مسلسل محنت سے ڈینگی پر قابو پالیا۔آبادی میں اضافے کو کنٹرول کرنے کیلئے فنڈز کی کوئی کمی نہیں ،بہت سی این جی اوز فنڈنگ کرنے کو تیار ہیں صرف اس مسئلے پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔بعدازراں وزیر قانون

راجہ بشارت نے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی سال 2018-19کی آڈت رپورٹ ایوان میں پیش کی ۔لیگی رکن افتخار حسین نے ڈی اے پی اوریوریا کھا کی قلت کے حوالے سے ایوان میں تحریک التوائے کار پیش کی جس کو منظور کرتے ہوئے پینل چیئر مین نے کمیٹی کے سپرد کردیا۔بعدازراں ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس پیر کی دوپہر ایک بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…