سکردو (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کے پسماندہ ،نظر انداز کئے گئے علاقوں کی ترقی حکومت کی ترجیح ہے،اللہ نے اس ملک کو جو جو نعمتیں دیں ان سے اب تک فائدہ نہیں اٹھایاجاسکا،کسی بھی معاشرے میں خوشحالی کا اندازہ امیرلوگوں کی زندگی دیکھ کرنہیں غریبوں کے رہن سہن کو سامنے رکھ کر لگایا جاتاہے،
غریب طبقے کی مشکلات کو مد نظر 50ہزار سے کم آمدن کے حامل افراد کو 30فیصد رعایت دینے کیلئے احساس راشن کارڈ کامنصوبہ لے کر آئے ہیں،سکردو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اوربہتر سڑکوں کی تعمیر سے مقامی ،بین الاقوامی سیاحوں کوسہولت، گلگت بلتستان میں سیاحت کو مزید فروغ ملے گا، علاقے میں اقتصادی خوشحالی آئیگی،سیاحت سے گلگت بلتستان سے سالانہ 30سے 40ارب ڈالرحاصل کئے جاسکتے ہیں ،مقامی لوگوں کو روزگار کے وسیع مواقع بھی میسرآئیں گے۔ جمعرات کو سکردو انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور سٹرٹیجک جگلوٹ سکردو روڈ کے افتتاح کے موقع پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کوئی بھی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک پیچھے رہ جانے والے علاقوں کو اوپر نہیں اٹھایا جاتا۔انہوں نے کہا کہ جب اقتدارسنبھالا تو اس وقت ہماری کوشش تھی کہ گلگت بلتستان، بلوچستان ، سابق فاٹا، اندرون سندھ اور جنوبی پنجاب سمیت دور درازاور پسماندہ علاقوں کو دیگر ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لائیں، یہاں پر غربت کی نچلی لکیر سے لوگوں کو نکالیں کیونکہ جس معاشرے میں غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہو یہ معاشی ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسی معاشرے میں خوشحالی کا اندازہ وہاں کے امیرلوگوں کی زندگی دیکھ کرنہیں بلکہ غریبوں کے رہن سہن کو سامنے رکھ کر لگایا جاتاہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ ملک سے غربت کی کمی کے لئے پوری طرح کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں جب 2013میں ہماری حکومت آئی تو اس وقت وہاں سب سے زیادہ دہشت گردی سے تباہی ہوئی تھی۔ لوگوں کی حفاظت کی ذمہ دار پولیس کے خود اپنے 700 اہلکار شہیدہوئے۔انہوں نے کہا کہ یو این ڈی پی نے اپنی رپورٹ میں
بتایا کہ 2013سے 2018تک ہماری حکومت کے دوران خیبر پختونخوامیں تیزی سے غربت کم ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہماری حکومت کے پانچ سال پورے ہوں تو پیچھے رہ جانیوالے علاقے تعمیر و ترقی میں اوپر آئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ سکردو میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ بن گیا ہے۔ وقت ثابت کرے
گاکہ سکردو کے ایئرپورٹ کے انٹرنیشنل بننے سے یہاں کے لوگوں کی زندگیوں میں نمایاں تبدیلی آئے گی ۔انہوں نے کہا کہ میں نے ساری دنیا کے حسین مقامات دیکھے ہیں اور یقین سے کہہ سکتا ہو ں کہ دنیا کے سب سے خوبصورت پہاڑی سلسلے گلگت بلتستان میں ہیں ۔پہلے ان علاقوں میں آنا مشکل تھا ، بیرون ملک سے آنے والے
سیاح پہلے کراچی یا اسلام آباد آتے تھے۔ جہاں موسم کی خرابی کی وجہ سے پروازیں کئی کئی دن تاخیر کا شکارہوتی تھیں لیکن اب بیرون ملک سے براہ راست پروازوں سے بڑی تعدادمیں سیاح یہاں آ سکیں گے۔ انہوں نے کہاکہ سڑکیں بہتر ہونے سے اندرون ملک گرم علاقوں کے لوگ بھی یہاں کا رخ کریں گے ۔وزیراعظم نے کہا کہ
30 سال پہلے سکردو جگلوٹ روڈ پر سفر کیا تب یہ سڑک انتہائی خطرناک تھی۔ وزیراعظم نے این ایچ اے اور ایف ڈبلیو او کو مشکل اور خطرناک روڈ بنانے پر خراج تحسین پیش کیا جس سے سکردو سے گلگت کاسفر 8 گھنٹوں سے کم ہو کر 3 گھنٹے رہ جائے گا۔وزیراعظم نے کام کے دوران شہید ہونیوالے ایف ڈبلیو او کے فوجی جوانوں کو
بھی خراج عقیدت پیش کیا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ سیاحت پاکستان کا اثاثہ بن سکتا ہے۔ گلگت بلتستان کے مقابلہ میں سوئٹزر لینڈ کا رقبہ آدھاہے لیکن وہ سیاحت سے سالانہ 70 ارب ڈالر کماتے ہیں جبکہ پاکستان کی سالانہ کل برآمدات 30 ارب ڈالر تک ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ کئی لوگوں سے ملے ہیں جو سوئٹزرلینڈ اور آسٹریا سے
یہاں آئے وہ خود کہتے ہیں کہ سوئٹزر لینڈ اور آسٹریا ان علاقوں کے برابر نہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہاں دونوں موسموں میں سیاحت کے مواقع موجود ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہاں سے آزاد کشمیر کو ملانے والی روڈ سے فاصلے مزید کم ہوں گے، آسانیاں ہوں گی تو سیاحت کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے وزیراعلی گلگت بلتستان کو ہدایت
کی کہ وہ علاقے کی زمین کاپوری طرح دھیان رکھیں ،باہر سے لوگ یہاں آکر مہنگے داموں زمینیں خریدیں گے ۔ یہاں پہلے ہی زمین کم ہے ۔ یہاں ریزارٹ بنانے ہیں ان کے لئے اراضی رکھیں کیونکہ اگر ہم سوچ سمجھ سے کام لیں تو صرف گلگت بلتستان سے30 سے 40 ارب ڈالرسیاحت سے حاصل کر سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ
پاکستان میں مذہبی سیاحت کے بھی وسیع مواقع ہیں ،گندھارا تہذیب کے آثار ، کٹاس راج سمیت ہندوئوں کے لئے سیاحتی مقامات موجود ہیں۔ صوفی ازم کے لئے بڑی بڑی درگاہیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پاکستان کے پاس وسیع و عریض سمندری حدود موجود ہیں۔ وہاں ریزارٹ بن سکتے ہیں۔ اللہ نے اس ملک کو جو جو
نعمتیں دی ہیں ان سے ابھی فائدہ نہیں اٹھایاجاسکا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مقامی اورعالمی سطح پر اس علاقے میں سیاحت کے فروغ سے مقامی لوگوں کو فائدہ حاصل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو روزگار کے لئے کہیں باہر نہیں جانا پڑے گا بلکہ باہر سے لوگ روزگار کی تلاش میں یہاں آئیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہاں بجلی کا بہت
بڑا مسئلہ ہے جس کے لئے وزیراعلی نے ہائیڈرو الیکٹرک منصوبے کا اعلان کیاہے۔ انہوں نے وزیراعلی سے کہا کہ وہ دور دراز کے علاقوں کے لوگوں کی سہولت کے لئے مزید اضلاع کی تجاویز دیں ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ساری دنیا کو مہنگائی کاسامنا ہے ،کورونا لاک ڈائون کی وجہ سے سپلائی لائن رک گئی،تجارت بند ہو گئی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت غریب طبقے کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے آٹے، گھی اور دالوں پر 50 ہزار سے کم آمدن کے حامل افراد کو 30فیصد رعایت دینے کے لئے احساس راشن کارڈ کامنصوبہ لے کر آئی ہے۔ اس کے علاوہ ہر شہری کو ہیلتھ انشورنس کے لئے صحت کارڈ دے رہے ہیں ۔ امیر ممالک میں بھی ہر شہری کو یہ سہولت
دستیاب نہیں۔ گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا میں ہر گھرانے کو یہ سہولت میسر ہے۔ پنجاب میں اگلے تین ماہ میں یہ سہولت میسرآ جائے گی۔ اس سے ایک گھرانے کو 10 لاکھ روپے تک کی ہیلتھ انشورنس میسر ہو گی جس سے وہ کسی بھی سرکاری و پرائیویٹ ہسپتال میں اپنا علاج کروا سکیں گے ۔وزیراعظم نے کہا کہ غریب
گھرانوں کے ہونہار بچوں کو اچھی اور فنی تعلیم سے اوپر اٹھا سکتے ہیں۔ ایک ہنر مندفردسارے خاندان کو اوپر اٹھا سکتا ہے۔ ہم نے 20 لاکھ خاندانوں کے لئے یہ سکالرشپ پروگرام شروع کیا ہے ۔ کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت 5 لاکھ روپے تک بلا سود قرضہ ایک خاندان کے ایک فرد کو ملے گاجبکہ ایک فرد کو فنی مہارت کی تعلیم دی جائے
گی۔ اس کے علاوہ گھر بنانے کے لئے 27 لاکھ روپے تک بلا سود قرض دیاجارہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار 47 ارب روپے کی سکالرشپس د یئے جا رہے ہیں۔ اس پروگرام کی وہ خود مانیٹرنگ کریں گے تاکہ میرٹ پر یہ سکالرشپ مل سکیں ۔ وزیراعظم سیکرٹریٹ میں مستحق، ہونہار طالب علم اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لئے آن لائن درخواستیں دے سکیں گے۔ انہوں نے شدید سردی کے باوجود بڑی تعداد میں جلسہ گاہ میں لوگوں کی شرکت پر ان کا شکریہ اداکیا۔