مکوآنہ (این این آئی)پائیدار معاشی استحکام کیلئے حکومت جامع اصلاحات کے ذریعے برآمدات بڑھانے، لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دینے ، کرپشن کے خاتمہ اور ٹیکسوں کی وصولیوں میں اضافے پر سنجیدگی سے کام کر رہی ہے جس کے ثمرات صرف چند ماہ تک لوگوں کو نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔ یہ بات اطلاعات و نشریات کے وزیر مملکت میاں فرخ حبیب نے آج فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری
میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے قومی سطح پر وزیر اعظم عمران خان کی پالیسیوں کا خاص طور پر ذکر کیا اور کہا کہ اِس کے نتیجہ میں نومبر 2021ء میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ 2.9ارب ڈالر کی برآمدات ریکارڈ کی گئیں جو پچھلے سال اس ماہ کی برآمدات سے 34اور نومبر 2018ء سے 47فیصد زائد ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں 12.37ارب ڈالر کی برآمدات کی گئیں جو 2018ء کے پہلے پانچ سے 37فیصد زیادہ ہیں۔ صحت کے شعبہ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ پیرسے پنجاب میں صحت کارڈ جاری کرنے کا کام شروع ہو جائے گا۔ جبکہ آئندہ سال مارچ تک پنجاب کے ہر خاندان کے پاس صحت کارڈ ہو گا جس کے ذریعے وہ دس لاکھ تک کی طبی سہولتیں مفت حاصل کر سکیںگے۔ انہوں نے بتایا کہ کرونا کے باوجود جنوبی ایشیا میں پاکستان کی برآمدات سب سے زیادہ 35فیصد رہیں۔ جبکہ پچھلے سال ڈھائی ارب کے ری فنڈ بھی جاری کئے گئے۔ زراعت کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ حکومت کی پالیسیوں سے اس سال تمام فصلوں کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجہ میں ہمیں کپاس اور شوگر درآمد نہیں کرنا پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ اضافی پیداوار سے 4ارب ڈالر کی اضافی برآمدات بھی ہوں گی۔ گیس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ روس کے تعاون سے پائپ لائن بچھانے کے منصوبے پر جلد کام شروع ہو جائے گا
جبکہ 10ڈیم بھی تعمیر ہو رہے ہیں جن سے 10ہزار میگا واٹ بجلی کے ساتھ ساتھ زرعی مقاصد کیلئے 13ملین کیوسک فٹ پانی بھی دستیاب ہو گا۔ فیصل آباد کے مقامی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے نیشنل فنانس کمیشن کی طرز پر صوبائی فنانس کمیشن بھی قائم کر دیا ہے جس کے تحت تمام اضلاع کو
اُن کی آبادی اور پسماندگی کے تناسب سے فنڈز ملیں گے اور صوبے میں یکساں ترقی کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ فیصل آباد چیمبر کو تمام اہم اداروں کے بورڈ میں نمائندگی دی جائے گی اور اس سلسلہ میں وہ اپنا بھر پور کردار ادا کریں گے۔ فیصل آباد کے ماسٹر پلان کے بارے میں وزیر مملکت نے کہا کہ اس کے بارے
میں لوگوں کے تحفظات تھے اس وجہ سے متعلقہ کمپنی نے اس کو زمینی حقائق سے ہم آہنگ کرنے کیلئے دوبارہ تیار کیا ہے تاہم منظور ی سے قبل اس کے بارے میں ایک بار پھر متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی رائے لی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ کمپنی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس ماسٹر پلان کو ریونیو ریکارڈ سے منسلک کریں تاکہ
مستقبل کے منصوبوں پر مؤثر عمل درآمد کیلئے زمینی حقائق کو مدنظر کھا جاسکے۔ فیصل آباد ایکسپو سنٹر کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ خود اس کی مانیٹرنگ کریں گے جبکہ اس میں بین الاقوامی معیار کی نمائشوں کے علاوہ اس میںفیکٹری آئوٹ لٹس کیلئے بھی جگہ مہیا کی جائے گی۔ رنگ روڈ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس
سلسلہ میں دو تجاویز ہیں اول یہ کہ موجودہ 98کلومیٹر طویل بائی پاس کو دورویہ کر دیا جائے جس پر 27ارب روپے کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ دوسری تجویز یہ تھی کہ موجودہ بائی پاس کو اس کی موجودہ صورت میں ہی بحال کر دیا جائے جس پر 10ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ اس میں سے ایک
تجویز جلد منظور ہو جائے گی۔ تاہم یہ بھی ممکن ہے کہ اس کو وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر فنڈ کریں۔ شہر سے تھوک مارکیٹوں کی منتقلی کے بارے میں میاں فرخ حبیب نے کہا کہ اس سلسلہ میں فیصل آباد چیمبر فارمولا بنا دے تاکہ اس پر عمل کیا جا سکے۔ ریلوے ٹریک کو ڈبل کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کا سروے ہو
چکا ہے تاہم یا تو اس کی فنڈنگ وفاقی حکومت کرے گی یا ایشیائی ترقیاتی بینک سے امداد کا بندوبست کیا جائے گا۔ انہوں نے گوجرہ سے سانگلہ ہل تک لوکل ٹرین چلانے کی تجویز کو بھی سراہا اور کہا کہ یہ کام پاکستان ریلوے خود ہی کر سکتی ہے۔ ماس ٹرانزٹ کے سلسلہ میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے یقین دلایا ہے کہ فیصل آباد کو
بہت جلد الیکٹرک بسیں مل جائیں گی جس سے آلودگی پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بھی سفری سہولت بھی مل سکے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ایم تھری اور ایم فور کو آپس میں ملانے کا مطالبہ جائز ہے اور اَب اِس منصوبے کی لاگت کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے جڑانوالہ ڈبل روڈ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لنڈیانوالہ تک سڑک کی
تعمیر سے لاہور کا سفر صرف 1گھنٹے کا رہ جائے گا ۔ انہوں نے دیگر ترقیاتی منصوبوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ سمندری روڈ کو سگنل فری کرنے کی تجویز ہے۔ انہوں نے شہر کے اندر ایک اور رنگ روڈ کا بھی ذکر کیا جس سے ٹریفک کے دبائو کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب میڈیکل یونیورسٹی کے اپنے کیمپس
کیلئے 92کینال کی زمین مختص کی جا رہی ہے۔ جبکہ غلام محمد آباد کے قبرستان کے نزدیک متروکہ وقف املاک کی 22ایکڑ زمین پر نیا ہسپتال بنایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ فیصل آباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بھی توسیع کی جا رہی ہے اور اس سلسلہ میں نئے آئوٹ ڈور کیلئے پی سی ون تیار کر لیا گیا ہے اسی طرح چلڈرن ہسپتال کے
دوسرے مرحلے پر بھی جلد کام شروع کر دیا جائے گا۔ خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر عاطف منیر شیخ نے حکومت کی پالیسیوں کو سراہا اور کہا کہ سمارٹ لاک ڈائون کی پالیسی کی وجہ سے فیصل آباد کو بے روزگاری کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سے فیصل
آباد ایکسپو سنٹر کے قیام کی منظوری دینے کے فیصلے کو سراہا اور کہا کہ اس پر جلد کام شروع کیا جائے۔ انہوں نے فیصل آباد کے ماسٹر پلان کے بارے میں بھی بزنس کمیونٹی کے تحفظات کا ذکر کیا اور کہا کہ مستقبل کی جامع منصوبہ بندی کیلئے تمام طبقوں سے مشاورت ضروری ہے۔ پارکنگ پلازوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ
فیصل آباد چیمبر نئے پارکنگ پلازے تعمیر کر کے اپنے اخراجات پورے کرنے کیلئے 10سے 15سال بعد ان کو حکومت کے سپر د کر دے گا۔ انہوں نے چنیوٹ ڈیم کی تعمیر، سیف سٹی اور دیگرمسائل کا بھی ذکر کیا اور اس توقع کا اظہار کیا کہ میاں فرخ حبیب اس شہر کے سپوت ہونے کے ناطے اِن مسائل کے حل کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کریں گے۔ تقریب سے عارف احسان ملک اورواسا کے وائس چیئرمین شیخ شاہد جاوید نے بھی خطاب کیا
جبکہ سوال و جواب کی نشست میں چوہدری محمد نواز، محمد اظہر چوہدری، نائب صدر رانا فیاض احمد ، انجینئر بلال جمیل، سہیل بٹ ، خادم حسین مان ، میاں تنویر ریاض اور میاں عبدالوحید نے بھی حصہ لیا۔ آخر میںسینئر نائب صدر عمران محمود شیخ نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔ جبکہ آل پاکستان بیڈ شیٹس اینڈ اپ ہولسٹری مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عارف احسان ملک اور ایگزیکٹو ممبر حاجی عبدالرئوف نے میاں فرخ حبیب کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی اعزازی شیلڈ پیش کی۔