اسلام آباد (آن لائن ) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمد کرد نے کہا ہے کہ وکلاء تحریک میں مجھے جو طاقت ملی جو جذبہ ملا وہ کبھی نہیں ملے گا۔جو بھی ہو وہ مظلوم اور غریبوں کے حق میں ہو۔یہ ملک اب صرف سرمایہ داروں کا ہے اب محکموں اور غریبوں کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ ایف ایٹ کچہری میں وکلاء تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی احمد کرد نے کہا
ثاقب نثار کو صاحب کہنے کیلئے اپنی تربیت کی وجہ سے محروم ہیں۔ثاقب نثار بطور چیف جسٹس سپریم کورٹ کی رجسٹریوں میں کیسز سنتے تھے۔ثاقب نثار نے ایک دن پوری کاز لسٹ 25 دوسرے روز آدھے گھنٹے میں مکمل کر لی۔20 وکلاء نے کیس ایسے ہی دائر کیے ہونگے لیکن کسی ایک میں تو لاء پوائنٹ ہو گا اسکو تو سنیں،آپ نے یہاں کیسز نہیں دیکھے لیکن اوپر ایک عدالت ہے جو آپ سے پوچھے گی۔سب سے بدترین جگہ جیل ہوتی ہے، میں نے تمام جیلوں کو قریب سے دیکھا ہے۔جیلوں میں 25 سے تیس فیصد لوگ بے گناہ بند ہیں جنہیں ان عدالتوں نے جیل بھیجا۔ان 25 سے 30 فیصد لوگوں کے گنہگار وہ لوگ ہیں جنہوں نے کیسز میں وکیلوں کو سنے بغیر سزا دی۔6 زندگی میں اتار چڑھاو دیکھے 7 سال جیلوں میں کاٹیہیں۔مردوں کی طرح رہا اور آج بھی مردوں کی طرح زندگی گزار رہا ہوں۔جب اندر صاف ہے تو کوئی مائی کا لعل کچھ نہیں کر سکتا۔کبھی بڑا دعوی اور بڑی بات نہیں کرتا اسلام آباد کے وکلاء کے چیمبرز کی زمین حاصل کرکے رہونگا۔ ڈسٹرکٹ کورٹ سابق سیکرٹری ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن وقاص ملک کا خطاب میں کہناتھا کہ وکلاء برادری پر ظلم ہو رہا ہے ۔جوڈیشری میں ہماری سنوائی ہو سکی جو پنڈال سجاتے ہیں اسکے مقابلے میں ابابیلیں آتی ہیں۔ہم نے رول آف لاء کی جنگ لڑی علی احمد کرد نے لاٹھیاں کھائیں۔
ایک لمحہ بتا دیں کب عاصمہ جہانگیر نے فوج کی تعریف کی ہے۔آج ججز کو عدلیہ سے نکال دیا جاتا ہے کہ آپ نے خفیہ ایجنسی کا کیس کیوں لیا۔وکلاء کا اسلام آباد میں واقع پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی سے بڑا نہیں تھا۔وکلاء کو صرف جیلوں میں ڈالنا انکا مقصد تھا۔دس سال سے اسلام آباد لائرز کمپلیکس کا کیس لڑ رہا ہوں۔ہمیں لائرز چیمبر کمپلیکس چاییے یہ ہمارا حق ہے ہماری زبان مت کھلوائیں۔ججز اور میڈیا نہیں جانتا احسان خان نیازی کون ہے۔
کچہری میں چیمبرز گرا کر دہشتگردی کے مقدمات درج کیے گئے۔کیا چیف جسٹس کو نہیں معلوم کہ آج بھی شاپر فروخت ہو رہے ہیں۔ہولڈنگ کیس کے پیچھے کون سے مافیا تھا کیا کسی کو نہیں معلوم، سب کو پتہ ہے۔کہ اصل حقیقت کیا ہے۔آج کل ججز کی ویڈیوز لیک کی جا رہی ہے ان کی ذہنی حالت کا اندازہ لگا لیں۔ مافیا دوبارہ سرگرم ہو گیا پراسیکیوشن کمزور ہے۔جس دن ہم نے سپریم کورٹ میں آواز اٹھائی اس دن بار کونسل لاہور واپس جائیگی۔ہم نے وکلاء کے حقوق کی جنگ لڑنی ہے ہم مافیا کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔