اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)صحافی نعیم اشرف بٹ نے کہا ہے کہ پہلی مرتبہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکی وہ گفتگو جو اس سے پہلے کسی نے سنی نہ دیکھی وہ آج بتائیں گے ۔ ان کی یہ گفتگو ان کے قریبی ذرائع سے نجی ٹی وی تک پہنچی ہے ۔ اس میں وہ تمام معاملا ت ہیں جواس وقت بھی ایشوز بنے ہیں او رجو اس وقت بھی تھے جب وہ چیف جسٹس تھے ۔
تقریباً کوئی نو دس معاملات ہیں تو آغاز لیتے ہیں ایک بڑے کیس سے جس کا بڑا چرچا رہاحتیٰ کہ سابق وزیراعظم نواز شریف ان کو سزا بھی ہوئی پاناما کیس سے اسٹارٹ لیتے ہیں۔روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق پاناما کیس پر جب سابق چیف جسٹس سے قریبی ذرائع کی گفتگو ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ پاناما کیس سے ان کا کوئی تعلق نہیں تھا ۔ انہوں نے بالکل جان کر اس سے دوری اختیار کی وہ اس سے دور رہے وہ اس بنچ میں شامل ہوسکتے تھے جنہوں نے پاناما کے حوالے سے تمام فیصلے کئے جے آئی ٹی بنائی اس کے بعد دیکھتے رہے۔لیکن جب ان سے پوچھا گیا کہ مانیٹرنگ جج اور باقی جو معاملات تھے روز کی سماعت ہونا یہ تمام معاملات آپ دیکھ رہے تھےتوانہوں نے کہا کہ میں بنچ سے دور ضرور تھالیکن یہ بھی بات ہے کہ میں بطور چیف جسٹس تمام تر چیزوں کا ذمہ دار ہوں اور تھا۔یعنی میں اس سے بھاگ نہیں رہاادارے کا میں سربراہ تھا۔سب لوگ میرے ساتھی تھے ٹھیک ہے میں اس بنچ کا حصہ نہیں لیکن ذمہ داری میں لیتا ہوں جو بھی اس وقت ہوااور وہ اس لئے تھامانیٹرنگ جج کا معاملہ کیوں کہ اس وقت مسلم لیگ ن
کی حکومت تھی اور یہ خدشہ تھا کہ کسی بھی طرح کیس پر اثر انداز ہوسکتے ہیں اس لئے مانیٹرنگ جج بھی ہوا۔ پھر چھ ماہ میں فیصلہ ہونا تھاوہ نہیں ہوااس لئے اس کو تیز کرنے کے لئے اور سماعت ہوئی۔جب ان سے پوچھا کہ اسی طرح کا کیس تھوڑا سا ملتا جلتا عمران خان کا تھااور وہ دو کیسز تھے اس میں آپ آگئے اس میں انہوں نے جواب دیا کہ بالکل اس میں مجھے آنا اس لئے تھا کہ جو پاناما کیس میں ججز تھے جسٹس آصف سعید کھوسہ اور دوسرے جو ججز تھے وہ اس میں تھے تو وہ ہی ججزاس میں نہیں ہوسکتے تھے وہ غلط ہوجانا تھااس لئے مجھے عمران خان کے دونوں کیسوں میں آنا پڑا۔