اسلام آباد(این این آئی)برطانیہ میں قائم سینٹر فار انفارمیشن ریزیلینس (سی آئی آر) نے اپنی ایک تحقیقی رپورٹ میںبھارت کے جعلی سوشل میڈیا نیٹ ورک کا پردہ فاش کیا ہے جسے کسانوں کے احتجاج اور خالصتان تحریک کو نشانہ بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے حال ہی میں جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق سی آئی آر نے ’’ انالیسز آف دی رئیل سکھ انفلنس آپریشن ‘‘کے
عنوان سے اپنی رپورٹ میں فیس بک، ٹویٹر اور انسٹاگرام پر 80 اکاؤنٹس کے نیٹ ورک کا پردہ فاش کیا ہے جن میں سکھوں کے نام استعمال کیے گئے جبکہ وہ انتہا پسند ہندو چلا تے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام پر ایک مربوط و منظم طریقے سے جعلی اکائونٹس کا استعمال کیا جار ہا ہے تاکہ آزادی کے سکھوں کے مطالبے کو بدنام کیا جا سکے، سکھوں کے سیاسی مفادات کو انتہا پسند قرار دیا جا سکے، بھارت اور بین الاقوامی برادری میں ثقافتی کشیدگی کو ہوا دی جا سکے اور بھارتی حکومت کے بیانیے کو فروغ دیا جا سکے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ جعلی اکاؤنٹس نے جنہوں نے حقیقی سکھ ہونے کا دعویٰ کیا ، ایسا متن اور مواد تیار کیا جس کا مقصد کسانوں کی تحریک کو غیر قانونی قرار دینا اور متنازعہ زرعی قوانین کے بارے میں بحث و مباحثے کو ختم کرنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان اکاؤنٹس کے ذریعے فروغ دیا جانے والا بیانیہ کسانوں کے احتجاج کے حوالے سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے کچھ رہنماؤں اورمقامی نیوز چینلز کے بیانات سے ملتا جلتا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جعلی نیٹ ورک کے کچھ پیغامات میں اس طرح کے بیانات شامل ہیں جیسے کہ ’’بھارتی قوم پرستوں کو خاموشی نہیں برتنی چاہیے اورانہیں بھارت کو بچانے کے لیے سکھوں کی تحریک کا مقابلہ کرنے اور ان کو بے نقاب کرنے کیلئے آگے آنا چاہیے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس جعلی نیٹ ورک نے بھارت میں کسانوں کے احتجاج کے آغاز کے بعد اپنی سرگرمیاں تیز کر دیں اور اس نے کسانوں کے احتجاج اور خالصتان تحریک کو سب سے زیادہ نشانہ بنایا ۔ ان اکاؤنٹس کے ذریعے تیار کردہ مواد کی مختلف تصدیق شدہ اکاؤنٹس نے بھی توثیق کی جنہوں نے ان اکاؤنٹس کے ساتھ کام کیا اور اسے مربوط حکومتی حمایت بھی حاصل ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سے ہائی پروفائل اکاؤنٹس’’ سکھز فار جسٹس‘‘ کے جنرل کونسلGurpatwant Singh Pannun کو نشانہ بنانے میں ملوث پائے گئے جو بھارت سے پنجاب کی علیحدگی کے لیے خالصتان ریفرنڈم مہم چلا رہے ہیں۔ ان تمام اکاؤنٹس نے انہیں پاکستانی ایجنٹ، جعلی سکھ اور بھارت اور سکھوں کا دشمن قرار دیا۔رپورٹ کے مصنف اور سی آئی آرکے تفتیشی ڈائریکٹر Benjamin Strick نے اپنی تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ اس جعلی نیٹ ورک نے ٹویٹر، فیس بک اور انسٹاگرام پر اپنی پیغام رسانی کو ان اکاؤنٹس کے بنیادی نیٹ ورک کے ذریعے بڑھایا جس میں مشہور شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے چوری کی گئی تصاویر کا استعمال کیا گیا۔