امریکی سائنسدانوں کا کمال ٗ کورونا وائرس سے بچانے والی چیونگم ایجاد

  بدھ‬‮ 1 دسمبر‬‮ 2021  |  11:45

پنسلوانیا(این این آئی) امریکی سائنسدانوں نے ایک ایسی چیونگم تیار کرلی ہے جسے چبا کر کورونا وائرس کا پھیلاؤ بڑی حد تک روکا جاسکے گا۔تفصیلات کے مطابق، کورونا وائرس (سارس کوو 2) سے متاثرہ افراد کے تھوک (لعابِ دہن) میں اس وائرس کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے جو اسی تھوک کے ساتھ جسم کے اندر پہنچ کر اس بیماری (کووِڈ 19

) کو شدید تر کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔لہذا، ماہرین کا خیال تھا کہ تھوک میں کورونا وائرس کی مقدار کم کرکے اس بیماری کی شدت میں بھی کمی لائی جاسکتی ہے۔اسی سوچ کے پیشِ نظر انہوں نے ایک ایسی چیونگم تیار کی جس میں ”ایس 2” (ACE2) کہلانے والے پروٹین کی وافر مقدار شامل تھی۔یہ پروٹین کورونا وائرس کو خلیے کی سطح سے چپکنے اور خلیے میں داخل ہونے سے روکتا ہے؛ اور اس طرح یہ کووِڈ 19 کا اثر بھی زیادہ سنگین ہونے نہیں دیتا۔ابتدائی تجربات میں اس چیونگم کا سفوف، کلچر ڈش میں رکھے ہوئے انسانی لعابِ دہن پر کامیابی سے آزمایا جاچکا ہے۔ان تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ صرف 5 ملی گرام چیونگم نے انسانی تھوک میں کورونا وائرس کی مقدار خاصی کم کردی۔البتہ، جب یہ مقدار بڑھا کر 50 ملی گرام کی گئی تو اس نے تھوک کے نمونوں میں سے کورونا وائرس کی 95 فیصد مقدار ختم کردی۔اگرچہ یہ ایک امید افزاء کامیابی ہے لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس تحقیق کو بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش نہ کیا جائے کیونکہ ابھی

یہ ابتدائی مراحل میں ہے۔ان کا کہنا ہے کہ جب تک یہ چیونگم محتاط انسانی آزمائشوں کے بعد بھی اتنی ہی مؤثر اور کامیاب ثابت نہیں ہو جاتی، تب تک اسے کورونا وائرس کا ”مؤثر علاج” قرار نہ دیا جائے۔واضح رہے کہ منہ کی اچھی صحت کیلئے چیونگم کا استعمال کوئی نئی بات نہیں بلکہ اضافی فلورین، کیلشیم اور بائی کاربونیٹ والی ”صحت بخش چیونگمز” برسوں سے عام دستیاب ہیں۔البتہ یہ پہلا موقع ہے کہ جب چیونگم کو بطورِ خاص کسی بیماری کے علاج کیلیے تیار کیا جارہا ہے۔



موضوعات:

زیرو پوائنٹ

بیوپار

شکاگو کینڈی کا راز بہت دنوں بعد کھلا اور ہم یہ راز جان کر حیران رہ گئے‘ وہ روز بیسیوں مرتبہ کینڈی کا ذکر کرتا تھا‘ ایک ہاتھ سینے پر رکھتا تھا‘ سر تھوڑا ساآگے جھکاتا تھا اورمنہ ہی منہ کچھ بدبدا کر کہتا تھا ’’ میں شکاگو کینڈی کا شکریہ ادا کر رہا ہوں‘ وہ نہ ہوتی تومجھے آج ....مزید پڑھئے‎

شکاگو کینڈی کا راز بہت دنوں بعد کھلا اور ہم یہ راز جان کر حیران رہ گئے‘ وہ روز بیسیوں مرتبہ کینڈی کا ذکر کرتا تھا‘ ایک ہاتھ سینے پر رکھتا تھا‘ سر تھوڑا ساآگے جھکاتا تھا اورمنہ ہی منہ کچھ بدبدا کر کہتا تھا ’’ میں شکاگو کینڈی کا شکریہ ادا کر رہا ہوں‘ وہ نہ ہوتی تومجھے آج ....مزید پڑھئے‎