پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)چارسدہ کے علاقے تنگی میں مبینہ طور پر قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کے بعد پرتشدد مظاہرے ،مشتعل مظاہرین نے مقامی پولیس سٹیشن پر دھاوا بول کر تھانے کو شدید نقصان پہنچایا اور عینی شاہدین کے مطابق تھانے کو نذر آتش کر دیا۔بی بی سی اردو کے مطابق انسپکٹر جہانگیر خان پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او بحرمند شاہ کا کہنا
ہے کہ علاقے میں یہ بات گردش کر رہی تھی کہ کسی شخص نے قرآن کی توہین کی ہے۔ جس پر پولیس نے ایف آئی آر درج کرتے ہوئے مذکورہ شخص کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر دی۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو جب گرفتاری کی اطلاع ملی تو وہ تھانے پہنچنا شروع ہو گئے اور مطالبہ کیا کہ مذکورہ شخص کو ان کے حوالے کیا جائے۔ایک عینی شاہد کے مطابق علاقے میں اتوار کی صبح ہی سے قرآن کی مبینہ توہین کی باتیں سننے میں آ رہی تھیں اور پھر شام کے وقت علاقے میں باتیں پھیلیں کہ جس شخص نے قرآن کی توہین کی ہے اس کو تھانے لے جایا گیا ہے۔عینی شاہد کے مطابق لوگوں کی بہت بڑی تعداد تھانے کے باہر اکٹھی ہو گئی اور مطالبہ کیا کہ مذکورہ ملزم ان کے حوالے کیا جائے۔اس مطالبے کے ساتھ پہلے نعرہ بازی ہوتی رہی اور پھر اچانک ہجوم مشتعل ہو گیا اور تھانے کی عمارت کو نذر آتش کیا اور بعد میں ان ہی لوگوں نے قریب میں موجود چوکی کو بھی نقصان پہنچایا۔ایک اور عینی شاید کے مطابق تھانے میں موجود پولیس اہلکار
کافی دیر تک مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے رہے مگر سڑک بند ہونے کی وجہ سے مدد نہیں پہنچ رہی تھی جبکہ مشتعل افراد کی تعداد بڑھتی ہی جارہی تھی۔بتایا گیا کہ اس پر پولیس اہلکاروں نے تھانے کو چھوڑا کیونکہ مشتعل لوگ پولیس اہلکاروں پر بھی حملے کر رہے تھے۔چارسدہ کے مقامی صحافی علی اکبر مہمند کے مطابق قرآن کی مبینہ توہین کے واقعہ
کے حوالے سے مختلف باتیں سننے میں آرہی ہیں۔ ایک اطلاع کے مطابق واقعہ سنیچر کی شام کو ہوا اور دوسری اطلاع کے مطابق واقعہ اتوار کی صبح پیش آیا۔علی اکبر مہمند کے مطابق اس واقعے کے بعد لوگوں میں اشتعال پیدا ہوا۔ لوگ اس حوالے سے سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے معلومات اکھٹی کرتے رہے، جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے جس شخص
پر الزام عائد تھا، اسے گرفتار کر لیا۔علی اکبر مہمند کے مطابق مشتعل لوگ مذکورہ شخص کو ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ جس پر پولیس نے تھانے سے ہوائی فائرنگ کرنے کے علاوہ آنسو گیس کے گولے بھی پھینکے۔مگر عوام کی بڑی تعداد کے سامنے پولیس کی ایک نہ چلی اور بالا آخر پولیس کو ملزم کے ہمراہ تھانہ چھوڑنا پڑا تاہم پولیس نے ملزم کی حفاظت کو یقینی بنایا ہوا ہے۔علی اکبر مہمند کے مطابق تھانے میں موجود تمام ساز و سامان جل گیا ہے۔ گاڑیاں راکھ کر ڈھیر بن چکی ہیں۔ سارا ریکارڈ جلا ہوا ہے جبکہ مظاہرین سوات پشاور روڈ پر جمع ہیں، جس کی وجہ سے روڈ بلاک ہے جبکہ پولیس کی نفری مظاہرین سے دور کھڑی ہے۔