بیجنگ(این این آئی) چین نے خلا میں استعمال کیلیے ایسے ایٹمی بجلی گھر کا پروٹوٹائپ تیار کرلیا ہے جو ایک میگاواٹ بجلی بنا سکتا ہے۔یہ اب تک کا طاقتور ترین خلائی ایٹمی بجلی گھر بھی ہے جو امریکی خلائی تحقیقی ادارے ‘ناسا’ کے زیرِ تکمیل خلائی ایٹمی بجلی گھر سے بھی 100 گنا زیادہ بجلی پیدا کرسکتا ہے۔ ناسا اپنا نیا ایٹمی بجلی گھر 2030 تک چاند کی سطح
پر اْتارنا چاہتا ہے۔چینی خلائی ایٹمی بجلی گھر کا انکشاف ہانگ کانگ سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار ‘ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ’ نے اپنے نمائندہ بیجنگ اسٹیفن چین کی ایک تازہ خبر میں کیا ہے۔ اس خلائی ایٹمی بجلی گھر کے بارے میں زیادہ تفصیلات دستیاب نہیں کیونکہ چینی حکومت نے اپنے خلائی پروگرام میں ایٹمی بجلی گھروں سے متعلق زیادہ تر معلومات خفیہ رکھی ہوئی ہیں۔البتہ اتنا ضرور معلوم ہوا ہے کہ اس ایٹمی بجلی گھر کا مقصد چاند، مریخ اور دور دراز سیاروں پر بھیجے جانے والے مجوزہ خلائی جہازوں کو لمبے عرصے تک توانائی فراہم کرنا ہے۔اس منصوبے پر چینی حکومت کی فنڈنگ سے 2019 میں کام شروع ہوا تھا جبکہ حالیہ چند دنوں میں اس نے اپنے پہلے پروٹوٹائپ کی شکل میں پہلا سنگِ مِیل (مائل اسٹون) عبور بھی کرلیا ہے۔یہ خاص طور پر ان حالات اور مقامات کیلئے مفید ہوگا جہاں سورج کی روشنی یا تو زمین کے مقابلے میں بہت مدھم ہوتی ہے یا پھر اس میں بار بار اتنا زیادہ اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے کہ شمسی توانائی پر انحصار نہیں کیا جاسکتا۔چین کا منصوبہ 2023
سے 2030 تک بالترتیب چاند کے تاریک حصے پر (جو ہمیشہ زمین کے مخالف سمت میں رہتا ہے) اور مریخ تک بڑی تعداد میں خلائی جہاز بھیجنا ہے۔ علاوہ ازیں، وہ پہلے ہی 2030 تک اوّلین انسان بردار پرواز بھی مریخ تک بھیجنے کا اعلان کرچکا ہے۔ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی خبر میں ایک چینی ایٹمی سائنسدان کی شناخت ظاہر کیے بغیر یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مذکورہ خلائی ایٹمی بجلی
گھر کو مختصر جسامت کے ساتھ زیادہ بجلی پیدا کرنے کے قابل بنانے کیلئے ٹیکنالوجی کو غیرمعمولی ترقی دی گئی ہے۔واضح رہے کہ اب تک خلا میں استعمال کیلیے جتنے بھی ایٹمی بجلی گھر بنائے گئے ہیں وہ صرف چند سو واٹ بجلی بنانے کے قابل رہے ہیں جبکہ 10 کلوواٹ سے 300 کلوواٹ بجلی بنانے کے بیشتر منصوبے اب تک اپنی تکمیل کے مراحل طے کررہے ہیں۔اس لحاظ سے یہ دنیا کا پہلا خلائی ایٹمی بجلی گھر بھی ہے جو ایک میگاواٹ (1000 کلوواٹ) جتنی بجلی بنائے گا۔