اسلام آباد (آن لائن)سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم میں انکشاف ہوا ہے کہ بلوچستان میں سالانہ 14 ارب کے گیس لاسز کا سامنا ہے ، بلوچستان میں پچاس فیصد گیس کی رقم موصول ہوتی ہے جبکہ باقی گیس لاسز میں چلی جاتی ہے ،سیکریٹری پٹرولیم کا کہنا تھا کہ دنیا میں پائپ لائن کے ذریعے گیس فراہمی کا تصور ختم ہو رہا ہے،بھارت میں بھی پائپ لائن گیس کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے،
ہمیں گھریلو استعمال کیلئے سلنڈر گیس کی طرف جانا ہو گا،اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کی غیر حاضری پر کمیٹی کا اظہار برہمی، کمیٹی اراکین نے کمیٹی اجلاس سے واک آؤٹ کردیا چیئرمین کمیٹی اور سیکرٹری پیٹرولیم ڈویڑن اراکینِ کمیٹی کو منا کر واپس لے آئے ۔سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس سینیٹر عبدالقادر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینٹر سعدیہ عباسی کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر توانائی آج تک کمیٹی اجلاس میں نہیں آئے ہیں اتنی اہم وزارت ہے اور حماد اظہر اجلاس میں آتے ہی نہیں ہیں سینیٹر افنان اللہ کا کہنا تھا کہ حماد اظہر جس وزارت میں بھی گئے ان کی کارکردگی خراب رہی ہے ارکان کمیٹی نے چیئرمین کمیٹی سے درخواست کی کہ ڈیڑھ ماہ بعد اجلاس ہو رہا ہے ایسے نہ کریں جس پر سینٹر قرتالعین مری کا کہنا تھا کہ یہ بات تو وزہر توانائی کو سوچنی چاہئے نہ، سینیٹر قرۃالعین مری نے چیئرمین کمیٹی سے سفارش کی کہ چیئرمین صاحب آپ اس معاملے پر وزیر اعظم کو خط لکھیں ہم بھی صبح 7 بجے کراچی سے یہاں آئے ہیں سیکرٹری پیٹرولیم کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر بہت محنت سے کام کررہے ہیں جس پر اراکین کمیٹی کا کہنا تھا کہ کام کررہے ہیں لیکن کمیٹی کے کسی اجلاس میں شرکت نہیں کرتے کمیٹی اراکین نے وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کے رویے پر کمیٹی اجلاس کا واک کردیا جس کے بعد چیئرمین کمیٹی اور سیکرٹری پیٹرولیم ڈویڑن اراکین کمیٹی کو منا کر واپس کمیٹی لے آئے۔ اجلاس میں ایم ڈی سوئی سدرن گیس عمران منیار کا کہنا تھا کہ گیس لاسز زیادہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں گیس فراہم نہیں جاتی اراکین کمیٹی کا کہنا تھا جن علاقوں سے گیس نکلتی ہو ان کو گیس کی فراہمی نہ کرنا زیادتی ہے حکومت اس معاملے پر تھوڑا سوچے سیکرٹری پٹرولیم نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس دفعہ ہمیں کہا گیا ہے کہ فرنس آئل کھلا خریدیں درآمد ہونے والا فرنس آئل بجلی پیدا کرنے کیلئے آئی پی پیز کو دے دیا ہے فرنس آئل آجکل ایل این جی کے سپاٹ کارگو سے سستا ہے۔ سیکرٹری پٹرولیم نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ
اتنا فرنس آئل آ چکا ہے کہ اب سٹوریج کپیسٹی بھی ختم ہو گئی ہے ایم ڈی پارکو نے آج صبح فون کر کے بتایا کہ ہمارے پاس کپیسٹی ختم ہو گئی ہے سیکرٹری پٹرولیم کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کو فرنس آئل ڈمپ کرنے کیلئے دے رہے ہیں سیکرٹری پیٹرولیم نے واضح کیا کہ ملک میں پیٹرولیم کمپنیوں کے پاس 25 دن سے زیادہ پیٹرول ذخیرہ کرنے کی کپسٹی نہیں ہے جس کو بڑھانا لازم ہے۔
یکریٹری پٹرولیم کا کہنا ہے کہ گھریلو استعمال کے لئے سلنڈرگیس کی طرف جانا ہوگا۔ سیکریٹری پٹرولیم کا کہنا تھا کہ دنیا میں پائپ لائن کے ذریعے گیس فراہمی کا تصور ختم ہو رہا ہے۔ بھارت میں بھی پائپ لائن گیس کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔ پاکستان میں 28 فیصد آبادی کو پائپ گیس ملتی ہے جبکہ 72فیصد ا?بادی سلنڈرسمیت متبادل ذرائع استعمال کرتی ہے۔ کمیٹی اراکین نے حالیہ پیٹرولیم کمپنیوں کی جانب سے ہڑتال پر بھی شدید اظہار برہمی کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ لوگ دودھ کے ڈبوں میں پیٹرول بھر کر لے جارہے تھے جو کسی حادثہ کا سبب بن سکتا تھا ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس حوالے سے پہلے ہی اقدامات کرنا چاہئے تھے تاکہ ایسا کوئی مسئلہ پیدا ہی نہ ہو ۔