پیرس(این این آئی)بحری راستے انگلش چینل کے ذریعے فرانس سے برطانیہ جانے والے غیرقانونی تارکینِ وطن کی کشتی الٹنے سے پانچ خواتین سمیت کم ازکم 31 افراد ڈوب کر ہلاک ہوگئے تاہم دو کو زندہ بچالیا میڈیا رپورٹ کے مطابق 2014 کے بعد یہ تارکینِ وطن کے
ڈوبنے کا سب سے بڑا واقعہ ہے جو فرانسیسی بندرگاہ کیلے کے قریب رونما ہوا ہے۔ تارکین فرانس سے برطانیہ جارہے تھے کہ ڈنگی بوٹ الٹ کر ڈوب گئی اوردرجنوں تارکینِ وطن لقمہ اجل بن گئے۔واقعہ کے بعد فرانسیسی اور برطانوی مشترکہ تلاش شروع کی گئی تاکہ مزید افراد کی جانیں بچائی جاسکیں۔ اس مشن میں تین ہیلی کاپٹر اور تین کشتیاں استعمال کی جارہی ہیں لیکن کسی زندہ فرد کی تلاش کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔اقوامِ متحدہ کے تحت نقل مکانی کی تنظیم (آئی او ایم) نے 2014 کے بعد سے اسے انسانی جانوں کے زیاں کا سب سے بڑا واقعہ قرار دیا ہے کیونکہ اسی سال سے ڈیٹا جمع کرنے کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔گزشتہ روز فرانس کے شمالی ساحلوں پر پرسکون سمندر کی وجہ سے یہ کشتی روانہ ہوئی۔ تاہم سخت سرد سمندر میں ہیجان پیدا ہوا۔ ایک مقامی ماہی گیر نے الٹی ہوئی کشتی کے قریب بے حس و حرکت انسانوں کو دیکھ کر مقامی انتظامیہ کو اطلاع دی۔اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرانسیسی وزیرِ اعظم ژاں کسٹکس نے کہا جرائم پشہ اسمگلر انسانی جانوں سے کھیل رہے ہیں اور ان کی ہمدردیاں مرنے والوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ فرانس سے برطانیہ جانے والے مشہور سمندری راہ گزر دی چینل کو پناہ گزینوں کا قبرستان نہیں بننے دیا جائے گا تاہم دیگر امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ اب تک اس واقعے میں دو افراد کو زندہ بچالیا گیا ہے۔