اسلام آباد (این این آئی)سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف بات کرنا لیگی رہنماؤں کو مہنگاپڑگیا، اسلام آباد ہائی کورٹ میں مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی ہے۔بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں مسلم لیگ (ن )کی نائب صدر مریم نواز اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی ۔ خاتون وکیل
کلثوم خالق نے دائر درخواست میں موقف اپنایا کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر نواز شریف جیل جا سکتے ہیں تو ثاقب نثار کیوں نہیں، مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی توہین عدالت کے مرتکب ہوئے۔ انہوں نے عدلیہ کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف بات کرکے عدلیہ کو اسکینڈلائز کرنے کی کوشش کی گئی، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مریم نواز اور شاہد خاقان عباسی کو توہین عدالت کے تحت سزا دی جائے۔دوسری جانب سکیورٹی اہلکاروں نے مسلم لیگ (ن )کی نائب صدر مریم نواز کو احاطہ عدالت میں میڈیا سے بات کرنے سے روک دیا۔بدھ کو مریم نواز اپنے کیس کے سلسلے میں احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش ہوئیں اور اس موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ایک بار پھر نیب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیب کے پاس نا کیس ہے اور نا ہی کوئی ثبوت نہیں ہے، نیب تو صرف آلہ کار ہے، اصل مجرم تو حکومت ہے۔
انہوں نے کہاکہ نیب سے جب ثبوت مانگے جاتے ہیں تو اس کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، نیب کے پاس جواب نہیں ہوتا تو حکومت کو آنا پڑتا ہے۔مریم نواز نے کہا کہ کیسز حکومت میں بیٹھے لوگوں کی طرف سے بنائے گئے ہیں، نیب جواب کہاں سے دے، یہاں فارن فنڈنگ کیس نہیں چل رہا جس میں التوا مانگا جائے، میرے کیس میں التوا نیب مانگ رہا ہے میں نہیں، نیب نے کیس کی تیاری کے لیے التوا مانگا ہے۔بعد ازاں احاطہ عدالت میں موجود سکیورٹی اہلکاروں نے مریم نواز کو میڈیا سے گفتگو سے روک دیا اور کہا کہ یہ کورٹ ہے، یہاں میڈیا ٹاک نا کریں۔