منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سٹیٹ بینک ترمیمی بل ٗ آئی ایم ایف نے حکومت کی تمام اہم تجاویز کو مسترد کر دیا

datetime 24  ‬‮نومبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی)آئی ایم ایف نے سٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 1956 میں ترامیم کی حکومت پاکستان کی تمام اہم تجاویز مسترد کردی ہیں اور صرف مرکزی بینک کے بورڈ ممبرز کی تقرری اور سیکریٹری خزانہ کو بورڈ میں رکھنے کا وفاقی حکومت کا اختیار تسلیم کیا ہے مگر سیکریٹری کو ووٹ کا اختیار نہیں ہوگا۔ میڈیا رپورٹس کے

مطابق آئی ایم ایف نے  حکومت پاکستان کی ایک مالی سال میں جی ڈی پی کے 2 فیصد تک قرضے لینے کی تجویز بھی مسترد کردی۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے یہ تجویز بھی قبول نہیں کی کہ وفاقی حکومت مرکزی بینک کو افراطِ زر کا ہدف دے گی۔ آئی ایم ایف نے البتہ مس کنڈکٹ پر گورنر اسٹیٹ بینک کو ہٹانے کا حکومتی اختیار تسلیم کرلیا ہے۔دوسری جانب مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم سے دوسرے معاہدے کی شرائط گزشتہ معاہدے کے مقابلے اتنی مشکل نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پچھلے معاہدے میں 700 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے تھے اور بجلی کے فی یونٹ پر 4 روپے کا ٹیرف بڑھانا تھا اور مرکزی بینک کو آزاد بنانا تھا۔انہوںنے کہاکہ میں نے اپریل میں عہدہ سنبھالا اور حکومت آئی ایم ایف سے پہلے ہی معاہدہ کر چکی تھی، میں نے حکومت کو ٹیکس دینے والوں پر بوجھ کم کر کے مزید ٹیکس کنندگان کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانے کا مشورہ دیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے حکومت سے کہا کہ گردشی قرضہ بڑھنے کا سبب بے شمار بجلی

گھر ہیں، آج آپ ٹیرف میں اضافہ کریں تو اس کا نقصان عام شہری کو بھرنا پڑے گا لہٰذا اس کا کوئی دوسرا حل نکالا جائے۔پیشگی اقدامات کے حوالے سے شوکت ترین نے کہاکہ آئی ایم ایف کو ایک موقع ملا ہے جب میں 2008 میں آئی ایم ایف گیا تھا تو انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں افراط زر کی شرح 18 فیصد ہے اور ڈسکاؤنٹ کی شرح 13 فیصد ہے اور اسے

مزید 5 فیصد بڑھائیں۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف نے کہا کہ یہ آپ کا پہلا پیشگی اقدام ہوگا جس پر میں نے اس عمل سے انکار کردیا تھا، میں نے کہا یہ تیل کی مہنگائی ہے جب تیل کی قیمت نیچے آجائے گی تو ہم کیا کریں گے ہم اپنا بزنس خراب نہیں کر سکتے، میں نے صرف ڈھائی فیصد ڈسکاؤنٹ ریٹ بڑھایا، یہ اس وقت کی صورتحال تھی۔آئی ایم ایف کی موجوہ

شرائط کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی حالات کے پیش نظر ہم یہ بات پارلیمنٹ میں لے کر جائیں گے اور تینوں معاملات پر آپ کو فنانس بل لانا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے 700 ارب روپے ٹیکس کی بات کی تھی ہم 300 ارب روپے پر متفق ہوئے، انہوں نے کہا کہ 4 روپے 95 پیسے ٹیرف بڑھائیں ہم نے آدھے ٹیرف ریٹ پر انہیں رضا مند

کیا۔شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف کے معاہدے میں موجود اسٹیٹ بینک سے متعلق کئی ایسی شرائط نکال دی ہیں جو ہم پوری نہیں کر سکتے تھے۔ایک سوال کے جواب میں شوکت ترین نے بتایا کہ منی بجٹ کا اعلان آئندہ ہفتے تک کردیا جائے گا، منی بجٹ سے 350 ارب روپے کی چھوٹ ختم کی گئی ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے کسی نہ کسی انداز میں

چھوٹ حاصل کر رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ آپ یکساں ٹیکس ریٹ 17 فیصد کردیں۔17 فیصد ٹیکس ریٹ کی وجہ سے مارکیٹ پر دباؤ کے حوالے کے کیے گئے سوال پر شوکت ترین نے کہا کہ اس سے مارکیٹ میں تھوڑا بہت دباؤ پیدا ہوگا اور اس کے اثرات نمو پر بھی مرتب ہوں گے۔گاڑیوں کی قیمتوں سے متعلق سوال پر انہوںنے کہاکہ

گاڑیوں کی قیمت میں کمی کا ایک طریقہ اپنایا گیا تھا، جس سے نمو میں اضافہ ہوا، ہمیں اب سے روکنا پڑے گا۔ان کا بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر کہنا تھا کہ 15 ارب کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں ویکیسن بھی شامل ہے جو فنڈڈ ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاونٹ خسارے کو کم کرنا ہوگابجلی قیمت کے حوالے سے مشیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کی قیمت

میں 4 روپے سے زائد اضافہ کرنے کے لیے کہا گیا، لیکن ہم نے ایک روپیہ 68 پیسے اضافہ کیا تاہم انہوں نے کہاکہ بجلی کی قیمت اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے لیکن پیٹرول کی قیمت کے زیادہ اثرات پڑتے ہیں، اگر پیٹرول کی قیمت کم نہیں ہوئی تو یہ لوگوں کے لیے بوجھ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ڈسکاؤنٹ کی شرح میں اضافے سے اسے کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور اب

دوبارہ وہ وقت نہیں آئے گا جب شرح سود 13 فیصد سے زائد تھی۔شوکت ترین نے شرح تبادلہ کے حوالے سے کہا کہ یہ اسٹیٹ بینک کا معاملہ ہے، میرا خیال ہے کہ جب تک مہنگائی کم نہیں ہوگی شرح تبادلہ نیچے نہیں آئے گا، اسے مستحکم رکھنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ شرح تبادلہ کا سب سے بڑا نقصان مہنگائی ہے اور اس سے کھانے کی اشیا کی برآمدات پر

اثر پڑتا ہے۔نجکاری سے متعلق سوال پر انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس ایسے کئی منصوبے موجود ہیں جس میں آر ایل این جی پلانٹس بھی شامل ہیں، ہمارے پاس 15 ادارے ہیں جس میں اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے، اس کے لیے ہم ایک بورڈ بنائیں گے، سب سے پہلے ڈسکوز پھر پی آئی اے اور اس کے بعد ریلوے سمیت دیگر اداروں کی نجکاری ہوگی۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…