اسلام آباد کی جانب مارچ میں حکومت نہیں ہم راستے بند کریں گے، مولانا فضل الرحمان

20  ‬‮نومبر‬‮  2021

پشاور (مانیٹرنگ، این این آئی)مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مشترکہ اجلاس میں پارلیمنٹ کو کھلونا بنایا گیا، انہوں نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے پھر آپ نے نہیں ہم راستے بند کر یں گے، اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ

تم نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی قانون سازی میں پاکستان کی اسٹبلشمنٹ کی ملکی سیاست میں گرفت کو اور مضبوط کر دیا ہے،عمران خان پاکستان کی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہے، یہ کسی کا کٹھ پتلی ہے، عوام کا نمائندہ نہیں ،پی ڈی کا مظاہرہ موجودہ ناجائز اور نااہل حکومت کی ناکام معاشی پالیسی کے خلاف اور قوم پر مہنگائی کے پہاڑ گرنے کے خلاف ہے۔پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ڈی کا مظاہرہ موجودہ ناجائز اور نااہل حکومت کی ناکام معاشی پالیسی کے خلاف اور قوم پر مہنگائی کے پہاڑ گرنے کے خلاف ہے۔انہوںنے کہاکہ عمران خان پاکستان کی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہے، یہ کسی کا کٹھ پتلی ہے، عوام کا نمائندہ نہیں ہے، یہ حکمران قوم پر مسلط ہیں، اگر ہمارے صوبے کے کچھ لوگوں نے ایک گناہ کیا ہے تو وہ اللہ کے حضور توبہ کریں کہ آئندہ ایسا نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ آج لوگ اپنے بچوں کو بیچنے کے لیے پارلیمنٹ کے سامنے آرہے ہیں، سندھ کا ایک پولیس اہلکار روڈ پر اپنے بچے کو گود میں لے کر کہتا ہے کوئی ہے خریدنے والا، آج لوگ اپنے بچوں کو نہر میں ڈالنے اور خود کشی کرنے والے لوگوں کی تعداد بڑھنے لگی ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم من حیث القوم اس صورت حال کے ذمہ دار نہیں کہ قوم کو ایسے حکمرانوں سے نجات دلائیں، ان تین برسوں میں دو طرح کی قانون سازی کی گئی ہے۔

حکومت کی قانون سازی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک بین الاقوامی اداروں کی گرفت پاکستان پر مضبوط کی ہے، جو ہمارے ملک میں معاشی مشکلات کا سبب بنا ہے، تم نے سب کچھ مغرب کے لیے کیا ہماری تہذیب کو مغرب کے لیی تبدیل کرنے کی کوشش کی اور نوجوان نسل کو گمراہ کیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے

ہماری معیشت کو مغربی اداروں کی گروی بنا دیا، آج پھر ایک نئی قانون سازی کی، اس قانون سازی کے نتیجے میں جہاں ہم جمہوریت کی بات کرتے ہیں، جہاں اس ملک میں عوام کے اختیار کی بات کرتے ہیں وہاں انہوں نے گزشتہ روز کی قانون سازی میں پاکستان کی اسٹبلشمنٹ کی ملک کی سیاست میں گرفت کو اور مضبوط کیا ہے، تو یہ

آمروں کے ایجنٹ ہوسکتے ہیں عوام کے نہیں ہوسکتے۔ انہوںنے کہاکہ ہم بہت کچھ جانتے ہیں، انہوں نے اس ملک میں اسلامی تہذیب و تمدن اور تشخص کو تباہ و برباد کرنے کی کوشش کی ہے، آئین کی اسلامی حیثیت کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے، پھر ریاست مدینہ کے مقدس عنوان کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتے ہیں، کبھی کون

سا مقدس عنوان اور کبھی کون سا عنوان، میں بتانا چاہتا ہوں اب ان پردوں کے پیچھے کوئی نہیں چھپ سکتا، اب ہم نے تمہاری گریبان میں ہاتھ ڈال دیا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ کو بتانا چاہتا ہوں اگر تمہیں اپنی عزت عزیز ہے، اپنا احترام عزیز ہے، پاکستان میں ایک قابل قدر ادارے کی حیثیت سے اپنی خدمات سرانجام دینا

چاہتے ہو تو آپ کو اس کے پیچھے سے نکلنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جب تک آپ اس کی پشت پر کھڑے ہیں، ہمارا پتھر آئے گا، اس کو لگے یا نہ لگے اسٹبلشمنٹ کو بتانا چاہتا ہوں تمھارے سینے پر لگے گا۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ہوسکتا ہے کسی کو مصلحتوں کی سیاست کمزور کردے، ہوسکتا ہے کسی کو حکومتوں کی مجبوریاں کمزور

کردے، ہوسکتا ہے کسی کو اپنے مفادات کی کمزوریاں مجبور کردیں لیکن ہمیں نہ اقتدار کا لالچ ہے، نہ مفادات کی لالچ ہے، میدان میں نکلے ہیں اور اس وقت تک لڑتے رہیں گے جب تک اس ناجائز حکومت کو سمندر برد نہ کر دیں گے۔انہوں نے کہا کہ تم لوگوں نے گزشتہ روز پارلیمنٹ کو اپنا کھلونا بنایا اور ہم گواہ ہیں، تم نے حکمرانوں کے صفوں میں بیٹھے لوگوں کو ٹیلی فون کرکے دھمکیاں دی ہیں،

اپنے نمائندوں کو بھیج کر انہیں دھمکیاں دی ہیں کہ اگر آپ اس اسمبلی کے اجلاس میں نہ گئے اور حکومت کے حق میں ووٹ نہ دیا تو یہ یہ کیس تمہارے خلاف ہوسکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ تم نے حزب اختلاف کے اراکین کو فون کیے کہ اجلاس میں نہیں آنا، ووٹ استعمال نہیں کرنا، تمہارے ان مشکوک کردار کو ہم دیکھ رہے ہیں اس کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور آپ کو کھلے میدان میں اپنا یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…