ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اسلام آباد کی جانب مارچ میں حکومت نہیں ہم راستے بند کریں گے، مولانا فضل الرحمان

datetime 20  ‬‮نومبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور (مانیٹرنگ، این این آئی)مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مشترکہ اجلاس میں پارلیمنٹ کو کھلونا بنایا گیا، انہوں نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے پھر آپ نے نہیں ہم راستے بند کر یں گے، اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ

تم نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی قانون سازی میں پاکستان کی اسٹبلشمنٹ کی ملکی سیاست میں گرفت کو اور مضبوط کر دیا ہے،عمران خان پاکستان کی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہے، یہ کسی کا کٹھ پتلی ہے، عوام کا نمائندہ نہیں ،پی ڈی کا مظاہرہ موجودہ ناجائز اور نااہل حکومت کی ناکام معاشی پالیسی کے خلاف اور قوم پر مہنگائی کے پہاڑ گرنے کے خلاف ہے۔پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ڈی کا مظاہرہ موجودہ ناجائز اور نااہل حکومت کی ناکام معاشی پالیسی کے خلاف اور قوم پر مہنگائی کے پہاڑ گرنے کے خلاف ہے۔انہوںنے کہاکہ عمران خان پاکستان کی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہے، یہ کسی کا کٹھ پتلی ہے، عوام کا نمائندہ نہیں ہے، یہ حکمران قوم پر مسلط ہیں، اگر ہمارے صوبے کے کچھ لوگوں نے ایک گناہ کیا ہے تو وہ اللہ کے حضور توبہ کریں کہ آئندہ ایسا نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ آج لوگ اپنے بچوں کو بیچنے کے لیے پارلیمنٹ کے سامنے آرہے ہیں، سندھ کا ایک پولیس اہلکار روڈ پر اپنے بچے کو گود میں لے کر کہتا ہے کوئی ہے خریدنے والا، آج لوگ اپنے بچوں کو نہر میں ڈالنے اور خود کشی کرنے والے لوگوں کی تعداد بڑھنے لگی ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم من حیث القوم اس صورت حال کے ذمہ دار نہیں کہ قوم کو ایسے حکمرانوں سے نجات دلائیں، ان تین برسوں میں دو طرح کی قانون سازی کی گئی ہے۔

حکومت کی قانون سازی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک بین الاقوامی اداروں کی گرفت پاکستان پر مضبوط کی ہے، جو ہمارے ملک میں معاشی مشکلات کا سبب بنا ہے، تم نے سب کچھ مغرب کے لیے کیا ہماری تہذیب کو مغرب کے لیی تبدیل کرنے کی کوشش کی اور نوجوان نسل کو گمراہ کیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے

ہماری معیشت کو مغربی اداروں کی گروی بنا دیا، آج پھر ایک نئی قانون سازی کی، اس قانون سازی کے نتیجے میں جہاں ہم جمہوریت کی بات کرتے ہیں، جہاں اس ملک میں عوام کے اختیار کی بات کرتے ہیں وہاں انہوں نے گزشتہ روز کی قانون سازی میں پاکستان کی اسٹبلشمنٹ کی ملک کی سیاست میں گرفت کو اور مضبوط کیا ہے، تو یہ

آمروں کے ایجنٹ ہوسکتے ہیں عوام کے نہیں ہوسکتے۔ انہوںنے کہاکہ ہم بہت کچھ جانتے ہیں، انہوں نے اس ملک میں اسلامی تہذیب و تمدن اور تشخص کو تباہ و برباد کرنے کی کوشش کی ہے، آئین کی اسلامی حیثیت کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے، پھر ریاست مدینہ کے مقدس عنوان کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتے ہیں، کبھی کون

سا مقدس عنوان اور کبھی کون سا عنوان، میں بتانا چاہتا ہوں اب ان پردوں کے پیچھے کوئی نہیں چھپ سکتا، اب ہم نے تمہاری گریبان میں ہاتھ ڈال دیا ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ کو بتانا چاہتا ہوں اگر تمہیں اپنی عزت عزیز ہے، اپنا احترام عزیز ہے، پاکستان میں ایک قابل قدر ادارے کی حیثیت سے اپنی خدمات سرانجام دینا

چاہتے ہو تو آپ کو اس کے پیچھے سے نکلنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ جب تک آپ اس کی پشت پر کھڑے ہیں، ہمارا پتھر آئے گا، اس کو لگے یا نہ لگے اسٹبلشمنٹ کو بتانا چاہتا ہوں تمھارے سینے پر لگے گا۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ہوسکتا ہے کسی کو مصلحتوں کی سیاست کمزور کردے، ہوسکتا ہے کسی کو حکومتوں کی مجبوریاں کمزور

کردے، ہوسکتا ہے کسی کو اپنے مفادات کی کمزوریاں مجبور کردیں لیکن ہمیں نہ اقتدار کا لالچ ہے، نہ مفادات کی لالچ ہے، میدان میں نکلے ہیں اور اس وقت تک لڑتے رہیں گے جب تک اس ناجائز حکومت کو سمندر برد نہ کر دیں گے۔انہوں نے کہا کہ تم لوگوں نے گزشتہ روز پارلیمنٹ کو اپنا کھلونا بنایا اور ہم گواہ ہیں، تم نے حکمرانوں کے صفوں میں بیٹھے لوگوں کو ٹیلی فون کرکے دھمکیاں دی ہیں،

اپنے نمائندوں کو بھیج کر انہیں دھمکیاں دی ہیں کہ اگر آپ اس اسمبلی کے اجلاس میں نہ گئے اور حکومت کے حق میں ووٹ نہ دیا تو یہ یہ کیس تمہارے خلاف ہوسکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ تم نے حزب اختلاف کے اراکین کو فون کیے کہ اجلاس میں نہیں آنا، ووٹ استعمال نہیں کرنا، تمہارے ان مشکوک کردار کو ہم دیکھ رہے ہیں اس کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور آپ کو کھلے میدان میں اپنا یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…