انقرہ (مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی) ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ وہ سود کی حمایت اور دفاع کرنے والوں کے ساتھ کسی صورت نہیں چل سکتے۔اپنی پارٹی کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے طیب اردوان نے کہا کہ وہ شرح سود کے خلاف اپنی جنگ کو انجام تک پہنچا کر دم لیں گے، وہ چاہتے ہیں کہ عوام کے اوپر سے سود کا بوجھ ختم کر
دیا جائے، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے لوگ سود کے بوجھ تلے دب کر کچلے جائیں۔ وہ سود کا دفاع کرنے والوں کے ساتھ نہیں چل سکتے۔ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک دن بعد ہی ترکی کے سنٹرل بینک نے شرح سود کا اعلان کرنا ہے۔ ترک صدر کے اس بیان کے بعد ترک لیرا کی قیمت میں ڈیڑھ فیصد کی کمی آئی ہے اور یہ تاریخ کی نئی کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔پارلیمنٹ سے باہر نکلتے ہوئے اردوان نے کہا کہ مرکزی بینک آزادانہ طور پر اپنی پالیسی کا اعلان آج کرے گا۔ انہوں نے قرآن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب تک وہ صدر ہیں سود کے خلاف اپنی جنگ کو جاری رکھیں گے۔دوسری جانب ترکی کے ایوان صدر میں سالانہ 187 ملین ترک لیرا (22ملین ڈالر)مالیت کا پینے کا پانی سپلائی کیا جاتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس امر کی تصدیق حال ہی میں سامنے آنے والی ایک مانیٹرنگ رپورٹ میں کی گئی جس نے صدر رجب طیب ایردوآن کے پرتعیش طرز زندگی کو ایک بار پھر آشکار کیا ۔مانیٹرنگ رپورٹ کے منظر عام
پر آنے کے بعد سے ترکی کی اپوزیشن جماعتوں نے حکمراں جماعت اور صدر ایردوآن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔ اپوزیشن کا کہنا تھاکہ طیب ایردوآن تو کسی دور میں صدارتی محل بنانے کے بھی حامی نہیں تھے لیکن اقتدار میں آنے کے بعد ان کی پرتعیش زندگی کے لیے تین لگژری محل بھی کم سمجھے جا رہے ہیں۔مرکزی اپوزیشن پارٹی کے رکن
پارلیمنٹ علی ماہر بشاریر نے ترکی کی پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ صدارتی محل میں پینے کے پانی پر اتنا پیسہ بہانے کی بات سن کر دل مجروح ہوتا ہے۔ ایک طرف ترک اساتذہ خودکشی کرنے پر مجبور ہیں۔ان کی جیبوں میں 10 لیرا بھی نہیں ہوتے ہیں۔ فنکار اپنی مشکل زندگی کے نتیجے میں خودکشی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں یہ سب کچھ ہو رہا ہے جب کہ صدارتی محل 187 ملین ترک لیرا صرف پینے کے پانی پر خرچ کرتا ہے۔