اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف کا بیان حلفی نواز شریف کے حق میں تیسری بڑی گواہی ہے جو عدلیہ کی طرف سے سامنے آئی ہے،رانا شمیم کے انکشافات پر سب سے پہلا نوٹس سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو جانا چاہیے تھا، بیان حلفی آتا ہے تو اس پر جواب بھی بیان حلفی میں ہی آنا چاہیے،
جھوٹے مقدمات میں وزیراعظم کو عدالتوں کے چکر لگوائے گئے، جعلی مقدمات میں 200 سے زائد پیشیاں بھگتیں، سب سے پہلے نوٹس سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو جانا چاہیے،پی ٹی آئی پہلے دن سے وینٹلیٹر پر تھی اور اب یہ اختتام کے نزدیک ہے،اگر اس ملک کو مشکلات سے نکالنا ہے تو آزاد اور شفاف انتخابات ہیں،برطانیہ کے جتنے بھی ادارے ہیں وہ مستند ہیں،ان پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا، نوٹری پبلک ہی وہ ادارہ ہے جہاں سے حکومت پاکستان سے اپنی دستاویزات تصدیق کرواتی ہے، میری تمام تر دستاویزات نوٹرائزڈ ہیں۔ بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ مجھے اور نواز شریف کو اللہ کی ذات پر یقین تھا تاہم مجھے یہ معلوم نہ تھا کہ یہ دن جلدی آئے گا۔انہوں نے کہا کہ وہی جعلی حکومت و عدالتیں اور وہی طاقت کا غلط کا استعمال ہے تاہم یہ قدرت کا نظام ہے کہ نواز شریف کے حق میں تیسری بڑی گواہی عدلیہ کی طرف سے سامنے آئی ہے۔انہوں نے کہاکہ سابق وزیر اعظم کو جس نے سزا دی ارشد ملک صاحب مرحوم انہوں نے نواز شریف کے حق میں اپنی زندگی میں گواہی دی، اس کے علاوہ شوکت عزیز صدیقی صاحب نے بھی دوران ملازمت نواز شریف کے حق میں گواہی دی۔مریم نواز نے کہا کہ وہ شخص جو آج پوری دنیا میں تنقید کا نشانہ بنا ہے
اس کے پاس اپنے حق میں کہنے کے لیے کچھ نہیں اس نے کہا کہ نواز شریف کے ساتھ نہ بیٹھنا نہ اس کے لیے گواہی دینا۔انہوں نے کہا کہ اب گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کی گواہی سامنے آگئی ہے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے ان کے سامنے فون پر یہ ہدایت دی کہ نواز شریف اور مریم نواز کو الیکشن سے پہلے
ضمانت نہیں دیں۔مریم نواز نے کہاکہ جب ان سے پوچھا کیا کہ آپ یہ کیوں کر رہے ہیں کہ تو انہوں نے کہا کہ پنجاب اور گلگت بلتستان کی عدالتوں میں فرق ہے۔ انہوں نے کہاکہ شوکت عزیز صدیقی کو نواز شریف سے متعلق گواہی پر انصاف دینے کے بجائے نوکری سے فارغ کردیا گیا اور مقدمہ سپریم جوڈیشل کونسل میں لے گئے، جس
ملک میں منصف کو استعمال نہ ملے تو ہمیں انصاف کی فراہمی تو بہت مشکل ہے۔نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اس کے بعد ارشد ملک کی شہادت موصول ہوئی تو ان پر کارروائی کی جاتی یا تحقیقات کی جاتی تو آپ نے اس معاملے کو ختم کردیا۔انہوں نے کہا کہ ایک ملک کے وزیر اعظم کو جعلی سزا دینے کے لیے آپ نے جج کو نوکری
سے برخاست کرتے ہوئے کہا کہ یہ انصاف کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔ انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج نے جو انکشافات کیے ہیں اس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں توہین عدالت کا نوٹس دیا ہے، حالانکہ آپ کو انہیں سننا چاہیے تھا، سب سے پہلا نوٹس اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کو جانا چاہیے تھا۔مریم نواز نے
کہا کہ ثاقب نثار صاحب کا یہ کہنا کہ مجھے کیا ضرورت پڑی کہ میں عدالتوں کے چکر لگاؤں، یہ آپ کی جانب سے زیادتی کی گئی ہے، جب ہم پانچ سال سے عدالتوں کے چکر لگا سکتے ہیں تو آپ کیوں نہیں لگا سکتے۔انہوں نے کہا کہ انصاف کا معیار دیکھیں کہ پرویز مشرف کو سزائے موت سنانے والی عدالت کو اس بنیاد پر اوورٹرن
کردیا جاتا ہے کہ اس خصوصی عدالت کی منظوری کابینہ نے نہیں دی لیکن نواز شریف کے فیصلے میں تین ججوں نے گواہی دی لیکن انہیں جعلی سزا دی گئی۔انہوں نے کہاکہ اگر آپ کو یہ لگتا ہے کہ آپ طاقت کے زور پر جیت جائیں گے تو یہ سب کے سامنے ہے۔لیگی نائب صدر نے کہا کہ جو صورتحال ہے اس کا ایک ہی حل ہے کہ اگر اس
ملک کو ان مشکلات سے نکالنا ہے، جس میں اسے عمران خان دھکیل چکے ہیں، تو اس کا حل آزاد اور شفاف انتخابات ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں اپنی قانونی ٹیم کے ساتھ بیٹھوں گی اور معاملات پر تبادلہ خیال ہوگا اور نیب نے خود ہی آج وقت مانگ لیا۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی اتنی ہی زندگی ہے اور اب وہ ختم ہوچکی ہے، ان کی وجہ
سے پاکستان کے عوام پر مشکلات آئیں، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ہر منٹ میں مہنگائی بڑھتی ہے اور اب لوگوں کو گیس بھی دن میں تین بار دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے جتنے بھی ادارے ہیں وہ مستند ہیں اور ان پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا، نوٹری پبلک ہی وہ ادارہ ہے جہاں سے حکومت پاکستان سے اپنی دستاویزات
تصدیق کرواتی ہے، میری تمام تر دستاویزات نوٹرائزڈ ہیں۔مریم نواز نے کہاکہ جی بی کے جج کے انکشافات پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا ہے، جس ملک میں منصف کوانصاف نہ ملے تو اس میں عام آدمی کا کیا حال ہوگا، عدالت نے صحافی کو بھی پیغام رساں ہونے پر توہین کا نوٹس جاری کردیا۔ مریم نواز نے
کہاکہ جھوٹے مقدمات میں وزیراعظم کو عدالتوں کے چکر لگوائے گئے، ہم نے جعلی مقدمات میں 200 سے زائد پیشیاں بھگتیں، انصاف کا تقاضا یہ تھا بلا کر سنا جاتا، سب سے پہلے نوٹس سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو جانا چاہیے، ثاقب نثار نے انصاف کے قتل کی تاریخ بنادی، منتخب وزیراعظم کو جعلی سزا دلوائی گئی۔مریم نواز نے کہا
کہ اگر ملک کو تباہی سے نکالنا ہے تو شفاف الیکشن ہی راستہ ہے، ان ہاؤس تبدیلی کیلئے کسی کی مدد نہیں لیناچاہتے، قدرت کی طرف سے سزا کا آغاز ہو چکا ہے، چلتا پھرتا ایک انسان عبرت کانشان بنا ہے، یہ سزائیں قدرت نے ان کے ماتھے پر لکھ دی ہیں، نیب میرے کیس کو روز چلانا چاہتی ہے اور آج وہ خود ہی وقت مانگ رہے تھے، پی ٹی آئی پہلے دن سے وینٹلیٹر پر تھی اور اب اختتام کے نزدیک ہے۔