اسلام آباد(آن لائن) ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی )نے ملک بھر کی 119پبلک سیکٹر جامعات میں سے بڑے بجٹ کی حامل 32 سرکردہ جامعات کے معیار تعلیم کو غیر تسلی بخش قرار دیدیا ہے۔آن لائن کو دستیاب ایچ ای سی کے کوالٹی انہانسمنٹ سیل کی مرتب کردہ دستاویزات کے مطابق ملک بھر کی کل 32پبلک سیکٹرجامعات جن میں وفاق کی 3،
کے پی کے کی 10،پنجاب کی 9،بلوچستان کی 2،سندھ کی 5،جی بی کی 1،اور اے جے کے کی 2جامعات شامل ہیں کا معیار تعلیم مسلسل گرانی کا شکار ہے۔ایچ ای سی کی طرف سے جن جامعات کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ہے ان میں وفاق سے قائد اعظم یونیورسٹی،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اورپاکستان انسٹی ٹیوٹ آ ف ڈیویلپمنٹ اکنامکس(پائیڈ) شامل ہیں ،کمیشن نے تینوں جامعات کو کاکردگی کے حساب سے بالترتیب26.61,45.93اور40.24مارکس دیئے ہیں۔اسی طرح ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے پنجاب کی جن 9 پبلک سیکٹرجامعات کے معیار تعلیم پر سوال اٹھایا ہے ان میں بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان44.07،گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور32.20،گومل یونیورسٹی ڈی آئی خان14.93،نیشنل کالج آ رٹ46.22،دی وویمن یونیورسٹی ملتان43.75،انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی لاہور47.70،غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان11.14،گورنمنٹ صادق کالج یونیورسٹی بہاولپور21.99،خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی رحیم یار خان46.96شامل ہیں۔سندھ کی غیر تسلی بخش کارکردگی کی حامل قرار دی جانے والی پبلک سیکٹر جامعات میں لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو سندھ36.22،یونیورسٹی آف کراچی27.11،قائد عوام یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نوابشاہ 43.62،
شاہ عبد الطیف یونیورسٹی خیر پور43.26،اور بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اینڈ سکل ڈیویلپمنٹ خیر پور میرس21.13 شامل ہیں۔ایچ ای سی کی طرف سے خیبر پختونخواہ کی جن 10پبلک سیکٹر جامعات کے معیار تعلیم کو گرانی کا شکار کہا گیا ہے ان میں یونیورسٹی آف پشاور21.25،ہزارہ یونیورسٹی 46.41،عبد الولی خان
یونیورسٹی مردان49.45،یونیورسٹی آف مالاکنڈ چکدرہ دیر42.83،اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور39.01،یونیورسٹی آف صوابی40.12،یونیورسٹی آف سوات32.44،باچا خان یونیورسٹی چکدرہ 39.04،خوشحال خان خٹک یونیورسٹی کرک36.44اور وویمن یونیورسٹی مردان 25.49شامل ہیں۔اسی طرح بلوچستان
کی جن دو پبلک سیکٹر جامعات کی کرکردگی پر سوال اٹھائے گئے ہیں ان میں یونیورسٹی آف تربت31.27 اور سردار بہادر خان خان ویمن یونیورسٹی کوئٹہ48.16شامل ہیں۔گلگت بلتستان کی جس ایک یونیورسٹی کو ایچ ای سی کی طرف سے غیر تسلی بخش کارکردگی کی ھامل فہرست میں شامل کیا ہے وہ یونیورسٹی آف بلتستان ہے ،جبکہ
آزاد جموں و کشمیر کی جن دو جماعات کا معیار تعلیم غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ے ان میں یونیورسٹی آف کوٹلی 38.37اور ویمن یونیورسٹی آف آزاد جموں اینڈ کشمیر باغ 18.16 شامل ہیں۔ایچ ای سی کی طرف سے پبلک سیکٹر جامعات کی کارکردگی کے حوالے سے مرتب کردہ چارٹ میں 50فیصد سے کم مارکس لینے والی جامعات کے
معیار تعلیم کہ غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ہے۔علاوہ ازیں ازیں ایچ ای سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ملک بھرکی پبلک سیکٹر119 جامعات میں سے 18جامعات ایسی ہیں جنہوں نے کارکردگی کیجائزے کیلئے ایچ ای سی کی طرف سے طلب کردہ ریکارڈ ہی فراہم نہیں کیا ہے۔ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مطالبے کے باوجود ریکارڈ فراہم
نہ کرنے والی جامعات میں یونیورسٹی آف? ایگریکلچر فیصل آباد، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد،بولون یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز،پیپلز یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز فار ویمن نوابشاہ،محمد نواز شریف یونیورسٹٰ آف ایگریکلچرملتان،گمبٹ انسٹٰی ٹیوٹ آ میڈیکل سائنسز خیر پور،یونیورسٹی آف لورالائی،پاکستان ملٹری اکیڈمی ایبٹ آباد،پاکستان نیول اکیڈمی کراچی،شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد،یونیورسٹی
آف فاٹا کوہاٹ،شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آ لاء کراچی،محمد نوز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان،ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی،فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی لاہور،شہدائے آرمی پبلک سکول یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نوشہرہ،ویمن یونیورسٹی صوابی اور راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی شامل ہیں۔واضح رہے ہائر ایجوکیشن کمیشن نے مذکورہ گراف جامعات کے مالی سال 2018-19کے دورانیہ کی ظاہر کرد ہ کارکردگی سے تیار کیا ہے۔