بابر اعظم نے نام لئے بغیر سیمی فائنل میں شکست کا ذمہ دار حسن علی کو قرار دے دیا

12  ‬‮نومبر‬‮  2021

دبئی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا سیمی فائنل ہار گیا، میچ کے بعد بابرعلی سے سوال کیا گیا کہ میچ میں ٹرننگ پوائنٹ کیا تھا تو انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ کیچ کا چھوٹ جانا میچ کا ٹرننگ پوائنٹ تھا اگر کیچ ہو جاتا تو میچ کا نتیجہ کچھ اور ہو سکتا تھا کیونکہ نئے آنے والے کھلاڑی کو وکٹ پر سیٹ ہونے میں کچھ وقت درکار ہوتا ہے، اس طرح بابر اعظم نے نام لئے بغیر حسن علی کو شکست کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

واضح رہے کہ ٹی20 ورلڈ کپ کے دوسرے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے پاکستان کو 5 وکٹوں سے شکست دے کر فائنل کیلئے کوالیفائی کر لیا،پاکستان نے مقررہ اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 176رنز بنائے،جواب میں آسٹریلیا نے مطلوبہ ہدف ایک اوور پہلے ہی 5 وکٹ کے نقصان پر پورا کرلیا ،میتھو ویڈ نے 17 گیندوں پر 41 رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی، مین آف دی میچ قرار پائے ،ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا فائنل 14نومبر اتوار کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جائیگا۔دبئی میں کھیلے گئے ٹی20 ورلڈ کپ کے دوسرے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی ۔پاکستان نے اننگز کا آغاز کیا تو اوپنرز نے پہلے اوور میں محتاط انداز اپنایا اور بابر اعظم نے اسٹارک کو باؤنڈری لگا کر کھاتا کھولا اور پھر اگلے اوور میں جوز ہیزل وْڈ کو بھی چوکا لگایا۔محمد رضوان کو اننگز کی ابتدا میں ہی نئی زندگی ملی اور گلین میکسویل کی گیند پر ڈیوڈ وارنر ان کا کیچ نہ لے سکے۔دونوں اوپنرز نے جارحانہ کھیل پیش کرتے ہوئے آسٹریلین باؤلرز کو ا?ڑے ہاتھوں لیا اور پاور پلے میں کوئی وکٹ نہ گرنے دی۔پاکستان نے پاور پلے میں 47 رنز بنائے جو ان کا رواں ورلڈ کپ میں کسی بھی ٹیم کے خلاف پاور پلے میں کیا گیا سب سے بہترین اسکور ہے۔اس اننگز کے دوران بابر اعظم نے مچل مارش کو چوکا لگا کر ٹی20 انٹرنیشنل میچوں میں ڈھائی ہزار رنز کا سنگ میل عبور کر لیا

اور یہ کارنامہ سب سے کم اننگز میں سرانجام دینے کا عالمی ریکارڈ قائم کردیا۔اس سے قبل یہ ریکارڈ بھارتی کپتان ویرات کوہلی کے پاس تھا لیکن اب بابر اعظم نے 62اننگز میں ڈھائی ہزار رنز بنا کر یہ ریکارڈ اپنے نام کر لیا۔اوپنرز نے پاکستان کو 71رنز کا آغاز فراہم کیا لیکن اسی اسکور پر ایڈم زامپا کو چھکا مارنے کی کوشش میں بابر

کی 39رنز کی اننگز اختتام کو پہنچی، ان کی اننگز میں پانچ چوکے شامل تھے۔دوسرے اینڈ سے محمد رضوان نے بہترین بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا اور رواں ٹی20 کرکٹ میں ہزار رنز مکمل کرنے کا اعزاز حاصل کر لیا جس کے ساتھ ہی وہ ٹی20 کرکٹ کی تاریخ میں ایک سال میں ہزار رن بنانے والے پہلے بلے باز بن گئے۔انہوں نے

بہترین بیٹنگ کرتے ہوئے ہیزل وْڈ کو چھکا مارنے کے ساتھ ساتھ اسی اوور میں نصف سنچری بھی مکمل کی۔رضوان اور فخر نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے دوسری وکٹ کے لیے 72رنز کی شراکت قائم کی اور جوش ہیزل وْڈ کے ایک اوور 21رنز بٹورے جنہوں نے اپنے چار اوورز کے کوٹے میں 49رنز دئیے۔رضوان نے 52 گیندوں

پر چار چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 67رنز کی اننگز کھیلی اور مچل اسٹارک کو وکٹ دے بیٹھے۔نیوزی لینڈ اور افغانستان کے خلاف میچ میں چھکے لگانے والے آصف علی اس مرتبہ پہلی ہی گیند پر کیچ ہو کر پویلین لوٹ گئے۔شعیب ملک کا بلا بھی اس مرتبہ خاموش رہا اور مچل اسٹارک نے ان کی وکٹیں بکھیر دیں۔فخر زمان نے

آخری اوور میں دو چکے لگا کر اپنی نصف سنچری مکمل کی اور پاکستان نے مقررہ اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 176رنز بنائے۔فخر زمان نے 32 گیندوں پر 4 چھکوں اور 3 چوکوں کی مدد سے 55 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔پیٹ کمنز کے اوور میں صرف 3 رنز آنے کے باوجود پاکستان نے آخری 4 اوورز میں 54

رنز بنائے۔آسٹریلیا نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو پہلے اوور کی تیسری ہی گیند پر شاہین شاہ آفریدی نے آسٹریلین کپتان ایرون فنچ کو چلتا کردیا جو گولڈن ڈک کاشکار ہوئے۔اننگز کے چوتھے اوور میں ڈیوڈ وارنر نے عماد وسیم کو آڑے ہاتھوں لیا اور ان کے ایک اوور میں 17رنز بنائے اور پھر حارث رؤف کے اوور میں 14رنز بٹورے۔وارنر

اور مچل مارش نے بہترین بیٹنگ کرتے ہوئے51 رنز کی شراکت قائم کی تاہم 52 کے مجموعے پر شاداب خان کو چھکا مارنے کی کوشش میں مچل مارش کیچ دے بیٹھے۔ڈیوڈ وارنر نے جارحانہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا لیکن دوسرے اینڈ سے شاداب نے ایک اور اہم وکٹ لیتے ہوئے اسٹیو اسمتھ کو بھی چلتا کردیا جو صرف 5 رنز بنا سکے۔

وارنر نے 49 رنز کی اننگز کھیلی لیکن وہ نصف سنچری مکمل نہ کر سکے اور شاداب نے بہترین باؤلنگ کرتے ہوئے انہیں رجوان کے ہاتھوں کیچ کرا کر پاکستان کو اہم کامیابی دلائی۔شاداب خان نے شاندار اسپیل کرتے ہوئے پاکستان کو ایک اور بڑی کامیابی دلائی اور حارث رؤف کے عمدہ کیچ کی بدولت گلین میکسویل کو بھی پویلین

واپسی پر مجبور کردیا۔شاداب خان نے چاروں اوورز میں ایک ، ایک وکٹ حاصل کی اور 4 اوورز کے کوٹے میں 26 رنز کے عوض 4 وکٹیں لیں۔پانچ وکٹیں گرنے کے بعد مارکس اسٹوئنس کا ساتھ دینے اسٹوئنس آئے اور دونوں نے عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان سے جیتی بازی چھین لی۔آسٹریلیا کو آخری دو اوورز میں فتح کے

لیے 22 رنز درکار تھے لیکن شاہین کے اوور میں حسن علی نے میتھیو ویڈ کا آسان کیچ ڈراپ کردیا۔ویڈ نے اس موقع کا فائدہ اٹھایا اور اگلی تین گیندوں پر چھکے جڑ کر اپنی ٹیم کی جیت پر مہر ثبت کردی اور اس طرح آسٹریلیا نے میچ میں 5 وکٹوں سے کامیابی حاصل کر کے فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا جہاں اس کا مقابلہ اتوار کو نیوزی لینڈ سے ہو گا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…