اٹک (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں گزشتہ 30 برس کے دوران دو بڑے خاندانوں نے حکمرانی کی اور خود امیر ہوگئے ، پاکستان مجموعی طور پر پستی میں چلا گیا،جب پہلی مرتبہ خیبرپختونخوا میں ہماری حکومت آئی تو تین برس تک یہ ہی سنتا رہا کہ کدھر ہے کہ نیا خیبر پختونخوا؟،کے پی کے میں نیم متوسط طبقے کو طبی سہولیات میسر ہوئیں تو ہمیں دوبارہ
منتخب کیا ،5 سال کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں، عثمان بزدار پر تنقید کرنے والے ہماری کارکردگی 5 سال بعد دیکھیں،پاکستان میں زچگی سے متعلق طبی سہولیات کافقدان ہے،پاکستان میں آئندہ دو برس کے دوران 5 مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال قائم کیے جائیں گے،50 سال بعد تین بڑے ڈیمز بن رہے ہیں، آئندہ 10 برس میں 10 ڈیمز تعمیر کیے جائیں گے، مہنگائی پوری دنیا میں ہے ،ذخیرہ اندوزی کے قانون کے تحت شوگرملز کے خلاف کاررورائی کریں اور چینی مارکیٹ میں لے کر آئیں۔عوامی اجتماع سے خطاب کے دوران کہا کہ ہم نے خیبرپختونخوا میں پہلی مرتبہ ہیلتھ کارڈ متعارف کرایا جس کے باعث وہاں کے نیم متوسط طبقے کو طبی سہولیات میسر ہوئیں اور انہوں نے دوبارہ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کو دوبارہ منتخب کیا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں زچگی کے دوران سب سے زیادہ اموات واقع ہوتی ہیں جو ملک کے لیے باعث شرمندگی ہے جہاں زچگی کے دوران بنیادی طبی سہولیات میسر نہیں ہوتیں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئندہ دو برس کے دوران 5 مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال قائم کیے جائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ
ہماری حکومت کی ترجیح یہ ہی رہی ہے کہ پاکستان کے کمزور طبقہ یا علاقوں کو خوشحال ہوجائیں اور ان کی زندگیاں بہتر ہوجائے تو ہم سمجھیں گے کہ ہم کامیاب ہوگئے۔وزیر اعظم نے کہا کہ جب پہلی مرتبہ خیبرپختونخوا میں ہماری حکومت آئی تو تین برس تک یہ ہی سنتا رہا کہ کدھر ہے کہ نیا خیبر پختونخوا؟۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ 30 برس کے دوران دو
خاندانوں کی حکمرانی سے مخصوص طبقہ امیر ہوگیا لیکن ملک مجموعی طور پر بھارت اور بنگلہ دیش سے بھی پیچھے چلا گیا۔انہوں نے کہا کہ 80 کی دہائی میں بھارت میں میچ کھیل کر اپنے ملک آتا تھا تو لگتا تھا کہ غریب سے امیر ملک آگیا ہوں، بدقسمتی سے 30 برس میں پیچھے رہ گئے۔وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر آپ پر کوئی تنقید
کرتے تو اس سے کہیں کہ ہماری کارکردگی 5 سال بعد دیکھیں۔انہوں نے کہا کہ ہم تین یا دو سال مینڈیٹ نہیں بلکہ پورے 5 سال کا مینڈیٹ لے کر آئے تھے، پانچ سال کے بعد فیصلہ ہوگا کہ غربت کم ہوئی، عام لوگ کی زندگی بہتر ہوئی۔انہوں نے کہاکہ 50 سال بعد تین بڑے ڈیمز بن رہے ہیں، آئندہ 10 برس میں 10 ڈیمز تعمیر کیے جائیں گے، موسمیاتی تبدیلی کے باعث کئی قدرتی تبدلیاں رونما
ہورہی ہیں اس لیے ڈیمز ضروری ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آنے والی نسلوں پر توجہ دی ہے، ایسا نہیں کیا کہ میٹرو بنا کر اشتہارات کی بھرمار کی جائے اور اس کے بعد الیکشن جیت جاؤ، پاکستان میں پہلی مرتبہ طویل المعیاد پالیسیاں مرتب ہورہی ہیں۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں 2 ارب درخت لگا چکے ہیں جبکہ ہمارے منشور کا حصہ ہے کہ 10 ارب درخت لگائے جائیں گے، یہ آنے والی نسلوں کے لیے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہیلتھ کارڈ مارچ تک
فراہم کردیے جائیں گے جبکہ اسی ہیلتھ کارڈ کی بدولت نجی ہسپتال والے بھی اب دیہی علاقوں میں طبی سہولیات فراہم کریں گے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے عالمی سطح پر ترسیل کا نظام متاثر ہو اور اس کے ثمرات اس قدر خطرناک تھے کہ اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا، پہلے پہل تیل کی قیمت کم ہوئی لیکن اب 3 ماہ کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں دگنی ہوگئیں، اس کا اثر پاکستان پر بھی ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہم عوام کو مہنگائی سے بچانے کے لیے کوشش کررہے ہیں، یہ مشکل وقت ہے، موسم سرما کے بعد قیمتیں تنزلی کی طرف ہوں گی۔وزیر اعظم عمران خان نے چینی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے معلوم چلا کہ صوبہ سندھ میں تین شوگرملز نے کام روک دیا ہے جس کے باعث قیمتوں میں اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں تین شوگر ملز بند ہونے کے بعد دیگر صوبے میں شوگر ملز نے ذخیرہ اندوزی شروع کردی، میں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت دی کہ ذخیرہ اندوزی کے قانون کے تحت شوگرملز کے خلاف کاررورائی کریں اور چینی مارکیٹ میں لے کر آئیں۔