اسلام آباد،مریدکے (مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیراسد عمر نے کہا کہ ریاست نے ایک عرصے تک تحریک کو بات چیت سے سمجھانے کی کوشش کی لیکن اس تنظیم نے تشدد کا راستہ اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ شواہد موجود ہیں کہ اس جماعت کی بیرونی مدد بھی کی جارہی ہے، آج جو فیصلے ہوئے ہیں ان میں حکومت
کے ساتھ عسکری ادارے بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی سیکورٹی میں غیر معمولی اضافہ کر دیا گیا ۔ شیخ رشید کی سیکورٹی سکواڈ میں پولیس ، رینجرز کے علاوہ سپیشل کمانڈوز کا اضافہ کر دیا گیا۔دریں اثنا تحریک نے حکومت سے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ایک بار پھر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی جانب مارچ کا آغاز کر دیا ہے،پولیس اورتحریک کے کارکنوں میں تصادم میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے ، انتظامیہ اور پولیس نے مارچ کے شرکاء کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لئے کنٹینرز لگا کر رکاوٹیں کھڑی کر دیں ، مارچ اور تصادم کے باعث جی ٹی روڈ پر ٹریفک کا نظام معطل ہے جس کی وجہ سے مسافر گاڑیوں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق تحریک کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان مریدکے جی ٹی روڈ پر تصادم سے علاقہ میدان جنگ بنا رہا ،کارکنوں کے تشدد سے مبینہ طور پر ایک
پولیس اہلکار شہید جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے ۔ تحریک کی جانب سے متعدد کارکنوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات دی گئی ہیں۔مطالبات کے حق میں تین روز مریدکے شہر میں جی ٹی روڈ پر دھرنا دینے والی تحریک نے مطالبات نہ مانے جانے پر دھرنا ختم کرکے اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کیا تو مریدکے جی ٹی روڈ پر کھوڑی بس اسٹاپ کے قریب
پولیس کے ساتھ زبردست تصادم ہوگیا جس کی وجہ سے علاقہ کئی گھنٹے تک میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا ۔مریدکے تحصیل ہیڈ کوارٹرہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر احمد عمار کے مطابق یہاں صرف زخمی پولیس اہلکار لائے گئے ۔مزید بتایا گیا ہے کہ مارچ کے شرکاء کو روکنے کے لئے کئی کئی فٹ گہری خندقیں بھی کھود دی گئی ہیں ۔ مارچ اور تصادم کے حالات کی وجہ سے جی ٹی رو ڈپر ٹریفک کا نظام معطل ہے جس کی وجہ سے مسافر گاڑیوں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔