اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے الیکشن کمشنر کے ’کنڈیکٹ‘ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کی زبان بول رہے ہیں،الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے حق میں موجود ڈیٹا یا فائنڈنگز کو حذف کردیا تھا،نادرا اور الیکشن کمیشن کے مابین تنازع کئی مسائل پیدا کردیگا،
اگر الیکشن کمیشن ٹیکنالوجی کو ناکام بنانے میں مصروف ہوجائیگا تو ایک اور بڑا تنازع کھڑا ہو جائیگا،الیکشن کمیشن کو اپنے رویے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ شیطان بھی دھرنا دے تو مریم نواز ساتھ کھڑی ہوں گی ہر وہ کام جو حکومت نے کرنا ہے اپوزیشن اس کے خلاف کھڑی ہو جاتی ہے، اتوار کو یہاں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینیٹر شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران فواد چوہدری نے کہا کہ رپورٹ میں ایسے اعتراضات لگائے گئے جس کی بنیاد پر وہ (الیکشن کمشنر) فیصلہ کرچکے تھے کہ ای وی ایم کے خلاف رپورٹ دینی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک کمپنی نے الیکشن کمیشن کو بریفنگ دی تھی کہ فلپائن میں 2007 میں روایتی انداز میں ہونے والے انتخابات کے نتائج آنے میں 6 ہفتے لگے تھے، 2010 میں پہلا ،2019 میں دوسرا الیکشن ای وی ایم پر ہوا اور چند گھنٹوں میں نتائج سامنے آگئے۔فواد چوہدری نے کہا کہ فلپائن کی عوام نے ای وی ایم پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا تھا، 2019 میں انتخابی اعتراض کی تعداد صرف 19 تھیں۔انہوں نے الیکشن کمیشن کے دیگر دو اراکین کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ الیکشن کمشنر کے فیصلے پر نظرثانی کیلئے آگے بڑھیں۔انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن نے اہم مواد کو اپنی رپورٹ میں شامل نہیں کیا اور اسے نکال دیا، ای وی ایم پر بحث کا آغاز 2011 سے شروع ہوا اور اس ضمن میں پائلٹ پراجیکٹس بھی ہوئے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے افسوس کا اظہار کیا کہ نادرا اور الیکشن کمیشن کے مابین تنازع کئی مسائل پیدا کردے گا، اگر الیکشن کمیشن ٹیکنالوجی کو ناکام بنانے میں مصروف ہوجائے گا تو ایک اور بڑا تنازع کھڑا ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے بعض اراکین نے فلپائن میں ای وی ایم کا جائزہ لیا تھا اور پاکستان آکر انہوں
نے اس کی تعریف بھی کی تھی۔فواد چوہدری نے اپوزیشن کو مخاطب کرکے کہا کہ میں ان سے کہتا ہوں کہ وہ زندگی میں کبھی اپنے پاؤں سے ا?گے دیکھنے کی صلاحیت پیدا کریں، اسی طرح اپوزیشن نے میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بل کا مسودہ پڑھے بغیر دھرنے میں شرکت کی اور اب صحافیوں کی نمائندہ تنظیمیں حکومت کی جوائنٹ
کمیٹی کا حصہ ہیں، اس صورتحال میں اپوزیشن کی حیثیت کیا رہ جاتی ہے؟انہوں نے کہا کہ اگر ایک شیطان دھرنا شروع کردے تو پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زراری اور مسلم لیگ (ن) کے صدر اور نائب صدر مریم نواز، شیطان کے دائیں اور بائیں دھرنے میں بیٹھ جاتے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ اب ای وی ایم کا وقت آگیا ہے،
ہر شخص متفق ہے کہ الیکشن اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہے اور اگر اپوزیشن کو ترامیم درکار ہیں تو وہ بتائیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی منظوری کے بعد بل سینیٹ میں منسوخ ہوگیا تاہم پارلیمنٹ کے جوائنٹ سیشن میں لائیں گے اور پارلیمان کا فیصلہ حمتی ہوگی اس میں الیکشن کمیشن کا کوئی دخل
نہیں۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے انتخاب میں ٹیکنالوجی کا استعمال نہ کرکے الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی نافرمانی کی اور ہم الیکشن کمیشن کے خلاف عدالت بھی جا سکتے تھے لیکن ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اپنے رویے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کیونکہ 2023 کے
انتخابات، انتخابی اصلاحات کے بعد ہی ہوں گے اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا کہ ای وی ایم کے معاملے میں الیکشن کمیشن نے تعاون نہیں کیا، الیکشن کمشنر نے غیر سرکاری طور پر 37 نکات پر مشتمل اعتراضات کی فہرست دے دی۔انہوں نے کہا کہ 37 سے 27 اعتراضات دراصل الیکشن
کمیشن کے اپنے خلاف چارج شیٹ تھے جبکہ دیگر اعتراضات تکنیکی نوعیت کے تھے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ای وی ایم کو دیکھنے کی زحمت ہی نہیں کی۔شبلی فراز نے 10 اعتراضات کا انتہائی مختصر انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ووٹ اور ووٹر کی معلومات خفیہ رہے گی، شفافیت 100 فیصد ہے، ہیک نہیں
کی جاسکتی، مشین غیر جانبدار ہے اور دوبارہ استعمال بھی کی جا سکتی ہے کیونکہ ای وی ایم مقامی سطح پر تیار کی گئی ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمارا مقصد شفاف انتخابات کرانا ہیں، آپ ہماری تیار کردہ مشین مت استعمال کریں لیکن پھر دوسری مشینوں پر غور کریں، دراصل بات نیت کی ہے لیکن پاکستان میں اپوزیشن انتہائی نالائق بچوں کی طرح
ہے۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ایک ماحول بنانے کی سعی جاری ہے جس سے لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن ای وی ایم کے استعمال کا خواہش مند نہیں ہے، وہ وقت گزارنے کے بعد کہیں گے کہ اچھا بات تو ٹھیک ہے لیکن اب ہمارے پاس وقت نہیں ہے۔انہوں نے الیکشن کمیشن کو مخاطب کرکے کہا کہ شفاف انتخابات کرانے کی کوشش میں
الیکشن کمیشن کا تاریخ میں لکھا جائے تو انہیں ای وی ایم یا ٹیکنالوجی کے بارے میں کچھ کرنا چاہیے۔وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اگلے انتخابات ہر صورت میں غیر جانبدارانہ اور شفاف ہوں، بظاہر چیف الیکشن کمشنر حکومتی اصلاحات کے مخالف ہیں، اپوزیشن جو زبان بول رہی ہے وہی چیف الیکشن کمشنر استعمال کررہے ہیں، چیف الیکشن کمشنر خود کو تنازعات سے الگ کریں، اگر وہ خود کو تنازعات سے الگ نہیں ہوتے تو استعفیٰ دے کر سیاست میں آئیں، وہ اپنے پاؤں سے آگے کی سوچ رکھیں۔