اسلام آباد(آن لائن) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہاہے کہ چیف الیکشن کمشنرسیاست کرنے کی بجائے آئینی آدارے کے سربراہ کے طور پر کام کریں ،چیف الیکشن کمیشنر کے اقدامات کے خلاف کمیشن کے دیگر ممبران کھڑے ہوجائیں ،اپوزیشن انتخابات شفاف بنانے کیلئے سنجیدہ نہیں ہے ان کا مقصد محض اپنے خلاف مقدمات ختم کرانا ہے جو کہ حکومت
کا نہیں بلکہ عدالتوں کا کام ہے ،اگلے انتخابات میں الیکٹرانیک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کیلئے قانون سازی کریں گے ۔اتوار کے روز اسلام آبادس میں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہاکہ اس وقت چیف الیکشن کمشنراپوزیشن کی زبان میں باتیں کر رہے ہیں کھبی وہ نادرہ کو دھمکاتے ہیں اور کبھی ایوان صدر پر تنقید کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ دنیا کے کسی بھی جمہوریت میں ایسا نہیں ہوتا کہ الیکشن کمیشن کے افسران ایوان صدر کے اجلاس میں شرکت نہ کریں اور پارلیمانی کمیٹی سے واک آوٹ کر جائیں انہوں نے کہاکہ حکومت چیف الیکشن کمشنر کے روئیے پر بہت زیادہ تحمل کا اظہار کر رہی ہے وگرنہ ان کے خلاف توہین عدالت میں بھی جاسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے الیکٹرانیک ووٹنگ مشین کے استعمال کے حوالے سے ایک ادارے کی جانب سے فلپائن میں ای وی ایم کے کامیاب استعمال کے حوالے سے رپورٹ
غائب کردی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ موجودہ الیکشن کمیشن انتخابات میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں مخلص نہیں ہے اورمعاملے کو لٹکانا چاہتا ہے انہوں نے کہاکہ اس وقت چیف الیکشن کمشنر جو زبان استعمال کر رہے ہیں وہ کسی طور بھی ایک آئینی ادارے کے سربراہ کی نہیں ہے بلکہ اپوزیشن کی زبان ہے اگر چیف الیکشن کمشنر واقعی سیاست
کرنا چاہتے ہیں تو اپنے عہدے سے استعفیٰ دیگر سیاست میں اجائیں تاکہ ان کو اندازہ ہوسکے انہوں نے کہاکہ اس وقت الیکشن کمشن کے دو ممبران کا تقرر نہیں ہو اہے اور نامکمل الیکشن کمیشن اپنے فیصلے مسلط نہیں کرسکتا ہے کمیشن کے دو ممبران کو چیف الیکشن کمشنر کے فیصلوں کے خلاف ڈٹ جانا چاہیے انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی
تقرری کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر کی جانب سے بھجوائے جانے والے ناموں پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے اور اب یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں حل کیا جائے گا انہوںنے کہاکہ انتخابات میں الیکٹرانیک ووٹنگ مشینوں کے استعمال سے متعلق بل قومی اسمبلی سے منظور ہوکر سینیٹ کمیٹی کے پاس گیا تھا جہاں پر یہ بل معطل ہوگیا اور اب اس کو پارلیمنٹ کے
مشترکہ اجلاس میں منظور کرائیں گے اس موقع پر وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکٹرانیک ووٹنگ مشین پر جو اعتراضات لگائے گئے ہیں اس میں 27اعتراضات الیکشن کمیشن کی اپنی استعداد سے متعلق ہے اور یہ الیکشن کمیشن نے اپنے خلاف ایک چارج شیٹ دیا ہے انہوںنے کہاکہ بقایا 10اعتراضات کا
بھی یہ مشین مکمل احاطہ کرتی ہے انہوںنے کہاکہ لگتا یہی ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں مخلص نہیں ہے کیونکہ گذشتہ کئی ضمنی انتخابات میں ای وی ایم کا تجرباتی طور پر آزمائش کی جاسکتی تھی مگر نہیں کی گئی انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت انتخابات میں شفافیت کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی مکمل طور پر
حامی ہے اور اس حوالے سے قانون سازی کی جائے گی اور اگلے انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے زریعے ہی کرائے جائیں گے انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے وزارت کی جانب سے بنائی جانے والی الیکٹرانیک ووٹنگ مشین کو دیکھنا تک گواراہ نہیں کیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرح اپوزیشن بھی
انتخابات میں شفافیت نہیں چاہتی ہے پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ ملک میں شفاف انتخابات کیلئے قانون سازی کرنا پارلیمان کا کام ہے ہم اپوزیشن سے درخواست کرتے ہیں کہ ملکی اہم مسائل پر سیاست کرنے کی بجائے اس میں حکومت کا ساتھ دیں شفاف انتخابات صرف حکومت کا فرض نہیں بلکہ اپوزیشن کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس میں اپنا کردار ادا کریں انہوںنے کہاکہ اس وقت پاکستان کے عوام کو موجودہ انتخابی نظام پر شدید تحفظات ہیں اور ضرورت اس امر کی ہے کہ اس نظام کو تبدیل کیاجائے۔