جمعہ‬‮ ، 09 مئی‬‮‬‮ 2025 

افغانستان کی معیشت تباہی کا شکار ٗ سکیورٹی صورتحال میں بہتری آنے لگی

datetime 15  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل (این این آئی)کابل پر قبضے کے ایک مہینے بعد بھی طالبان کو ایسے مسائل کو سامنا ہے جو حل نہیں ہو پا رہے جبکہ وہ اپنی تیز رفتار فوجی فتح کو پائیدار امن والی حکومت میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔برطانوی خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق چار دہائیوں کی جنگ اور لاکھوں لوگوں کی ہلاکتوں کے بعد اب سکیورٹی کی صورتحال کافی بہتر ہے لیکن گذشتہ 20 سالوں میں سینکڑوں ارب

ڈالر کے ترقیاتی اخراجات کے باوجود افغانستان کی معیشت تباہی کا شکار ہے۔خشک سالی اور قحط ہزاروں افراد کو دیہاتوں سے شہروں کی طرف لے جا رہے ہیں جبکہ ورلڈ فوڈ پروگرام کو خدشہ ہے کہ اس مہینے کے آخر تک خوراک ختم ہو سکتی ہے، جو ایک کروڑ 40 لاکھ افراد کو بھوک کے دہانے پر پہنچا سکتی ہے۔اگرچہ مغرب کی زیادہ توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ آیا نئی طالبان حکومت خواتین کے حقوق کے تحفظ کے اپنے وعدوں کو پورا کرے گی یا القاعدہ جیسے عسکریت پسند گروہوں کو پناہ دے گی۔ تاہم بہت سے افغانوں کے لیے بنیادی ترجیح بقا ہے۔کابل کے ایک رہائشی عبداللہ کا کہنا ہے کہ ہر افغان، بچے، وہ بھوکے ہیں، ان کے پاس آٹے کا ایک تھیلا یا کھانا پکانے کا تیل تک نہیں ہے۔بینکوں کے باہر ابھی بھی طویل قطاریں ہیں، ملک کے کم ہوتے زر مبادلہ کو محفوظ بنانے کے لیے پیسے نکالنے کی ہفتہ وار حد دو سو ڈالر یا 20 ہزار افغانی کر دی گئی ہے۔ایسے بازار جہاں لوگ نقدی کے لیے گھریلو سامان بیچتے ہیں پورے کابل میں پھیل گئے ہیں، حالانکہ خریداروں کی کمی ہے۔اربوں ڈالر کی غیر ملکی امداد کے باوجود افغانستان کی

معیشت مشکل کا شکار تھی، جو آبادی میں مسلسل اضافے کے ساتھ ترقی کو برقرار رکھنے میں ناکام رہی۔ملازمتیں کم ہیں اور بہت سے سرکاری ملازمین کم از کم جولائی سے تنخواہ سے محروم ہیں۔اگرچہ زیادہ تر لوگ لڑائی کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے دکھائی دیتے ہیں، لیکن معاشی بدحالی کی وجہ سے راحت کم ہوئی ہے۔کابل کے ایک قصائی نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس وقت

سکیورٹی کافی اچھی ہے لیکن ہم کچھ نہیں کما رہے۔ ہر روز، چیزیں ہمارے لیے خراب ہوتی جا رہی ہیں، مزید تلخ۔ یہ واقعی ایک خراب صورتحال ہے۔دوسری جانب گذشتہ مہینے افراتفری میں کابل سے غیر ملکی انخلا کے بعد ہوائی اڈے کے دوبارہ کھلتے ہی طبی امداد کی پروازیں آنا شروع ہو گئی ہیں۔بین الاقوامی ڈونرز نے ایک ارب ڈالر سے زائد امداد کا وعدہ کیا ہے تاکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے اس انتباہ سے بچا جا سکے کہ پورا ملک ٹوٹ سکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…