اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ دس سال کے سرکاری اعدادوشمار سے ظاہر ہوتاہے کہ حکومت اس عرصہ میں تمام سی ایس ایس اسامیاں بھرنے میں ناکام رہی ہے۔ روزنامہ جنگ میں قاسم عباسی کی خبر کے مطابق اس کی وجہ سندھ، بلوچستان اور اقلیتوں سے موزوں امیدواروں کی عدم
دستیابی بتائی جاتی ہے۔ اس کےنتیجے میں ہر گزشتہ سال کے ساتھ اسامیاں خالی رہنے لگیں اور 2019ء تک صورتحال یہ ہوگئی کہ تقریباً نصف سی ایس ایس اسامیوں پر تقرریاں نہیں ہوسکیں۔ 410؍ میں سے 214؍ امیدوار تقرریاں حاصل کرسکے۔ 2010ء میں مجموعی 271؍ میں سے 205؍ امیدوار سول سروس میں داخل ہوسکے۔ 2011ء سے 2015ء تک بالترتیب 285؍، 252؍، 266؍، 315؍ اور 333؍ خالی اسامیوں میں سے 239؍، 222؍، 195؍، 233؍ اور 238؍ پر تقرریاں ہ وئیں۔ 2016ء میں 351؍ میں سے 191؍، 2017ء اور 2018ء میں 484؍ اور 466؍ اسامیاں خالی تھیں جن میں 260؍ اور 278؍ پر تقرریاں ہوئیں۔ 2019ء میں ایف پی ایس سی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق مذکورہ عرصہ میں اسامیوں میں اضافہ ہوتا رہا تاہم یہ اضافہ سندھ، بلوچستان، گلگت و بلتستان اور اقلیتوں کے لئے محفوظ نشستوں میں ہوا جس کے لئے امیدوار سی ایس ایس سی ای امتحان میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ حکومت امتحانی طریقہ کارکو آسان بنائے۔ انہوں نے کہا کہ دستیاب اسامیوں اور تقرریوں میں خلاء 300؍ فیصد تک پہنچ گیا ہے۔