ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

شہباز شریف کے قومی حکومت کے بیان نے سیاسی بحث چھیڑ دی

datetime 1  ستمبر‬‮  2021 |

اسلام آباد (این این آئی)مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کی افواہوں کے باعث قومی حکومت کی تشکیل کے بیان نے ملک میں سیاسی بحث کو جنم دیدیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق حیران کن ردعمل میں مسلم لیگ (ن) نے پارٹی کے صدر کے بیان کو الیکشن کے بعد پیدا ہونے والے حالات کی بنیاد پر ان کی ذاتی رائے قرار دیا تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) کی

نائب نائب صدرمریم نواز نے کہاہے کہ شہباز شریف نے قومی حکومت کی نہیں قومی مفاہمت کی بات کی تھی ۔تفصیلات کے مطابق شہباز شریف کے بیان کی ٹائمنگ کے حوالے سے سوال پر دوسری اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ بیان اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا اب کوئی وجود نہیں ہے۔پیپلز پارٹی کے مطابق یہ مسلم لیگ (ن) کے صدر کی خود کو سیاسی طور پر زندہ رکھنے کی کوشش ہے۔حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف نے بھی مسلم لیگ (ن) کے صدر کے بیان پر تنقید کی اور وفاقی وزیر اطلاعات کو نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز شریف کی قومی حکومت کی تجویزاپنے آپ کو بچانے کی کوشش ہے۔بظاہر سیاسی طور پر نقصان سے بچنے کی کوشش کے طور پر مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جس میں واضح کیا گیا کہ پارٹی صدر نے کراچی میں صحافیوں سے ملاقات کے دوران اپنی ذاتی رائے کی بنیاد پر پاسنگ ریمارکس دیے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے کہنے کا یہ مطلب تھا کہ اگر عوام نے اگلے عام انتخابات کے بعد (ن) لیگ کو ایک بار پھر حکمرانی کا موقع دیا تو ان کی ذاتی رائے یہ ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کو عمران خان کی حکومت کی جانب سے اپنے تباہ کن دور میں کھڑے کیے گئے بڑے بڑے تنازعات کے حل کے لیے کردار ادا کرنے کی دعوت دینے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ کسی میڈیا ادارے کی جانب سے اس سے ہٹ کر کوئی خبر پیش کرنا مسلم لیگ (ن) کے صدر کے بیان کی نفی اور غلط بیانی ہوگی۔شہباز شریف نے اپنے تین روزہ دورہ کراچی کے آخری روز صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا تھا کہ خارجہ پالیسی سے لے کر معیشت اور سیاسی غیر یقینی کی صورتحال سے لے کر حقیقی جمہوری قوتوں کے لیے تیزی سے کم ہوتی جگہ تک پھیلے قومی مسائل کا حل متفقہ قومی حکومت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حقیقت میں اگر میں آپ کو بتاؤں تو بعض دفعہ جب میں بڑے بڑے مسائل اور چیلنجز کی طرف دیکھتا ہوں تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ انہیں حل کرنا کسی ایک جماعت کے بس کی بات نہیں ہے، اس کے لیے مشترکہ دانش اور کوششوں کی ضرورت ہے، اس لیے میرے خیال میں ان چیلنجز کو حل کرنے کے لیے قومی حکومت قائم ہونی چاہیے۔مسلم لیگ (ن) کے ایک عہدیدار سے جب یہ پوچھا گیا کہ پارٹی کے صدر کی میڈیا سے گفتگو کے دوران کسی رائے کو ‘ذاتی رائے’ کیسے سمجھا جاسکتا ہے تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ چونکہ قومی حکومت کی تشکیل کے معاملے پر پارٹی کے کسی فورم پر غور نہیں کیا گیا، اس لیے شہباز شریف کے بیان کو پارٹی پوزیشن نہیں سمجھا جاسکتا۔سیاسی ماہرین کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر کے بیان سے پارٹی میں دو بیانیے کی موجودگی کا تاثر مضبوط ہوا ہے اور جو آزاد جموں و کشمیر کے حالیہ انتخابات میں بھی نظر آیا جب پارٹی کی پوری انتخابی مہم مریم نواز نے چلائی جبکہ شہباز شریف عوامی اجتماعات سے دور رہے۔مریم اورنگزیب نے بعد ازاں گزشتہ ماہ پارٹی میں دو بیانیے کی موجودگی کی رپورٹس کو مسترد کیا تھا اور ان رپورٹس کو حکومت کی منصوبہ بندی کے تحت چلائی گئی مہم کا حصہ قرار دیا تھا تاکہ عوام کی توجہ حقیقی مسائل سے ہٹائی جاسکے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…