کراچی( آن لائن ) مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے حکومت چور دروازے سے آئی ہے ،74 سال میں اسٹیبلشمنٹ کی جتنی مدد موجودہ حکومت کو مل رہی ہے کسی کو نہیں ملی ، ہمیں مزاحمت یا مفاہمت نہیں صرف شفاف انتخابات اور قانون کی حکمرانی چاہیئے ، موقع ملا تو کراچی کو پیرس بنائیں گے ۔ پیر کو کراچی میں مزار قائد پر حاضری کے بعد
میڈیا سے بات گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں انعام کے طور پر پاکستان عطا کیا، قائداعظم نے پاکستان کوفلاحی ریاست بنانے کا خواب دیکھا، ہمیں اقوام عالم میں ممتاز مقام حاصل کرنا تھا، ہم قائداعظم سے شرمندہ ہیں، ہم نے ان کے فرمودات کو فراموش کردیا، پاکستان دولخت ہوگیا ہم نے پھر بھی کوئی سبق نہیں سیکھا پاکستان بنانے والے قائد اعظم اور ان لاکھوں شہیدوں کی روح تڑپ رہی ہوں گی، اس لیے واحد طریقہ ہے کہ بانی پاکستان کے فرموادت پر عمل کریں۔ محنت اور دیانت سے اپنا کھویا مقام حاصل کرسکتے ہیں، ملک میں 20،20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کسی جادو ٹونے سے ختم نہیں ہوئی، نواز شریف کی محنت اور جدوجہد سے ملک میں لوڈشیڈنگ ختم ہوئی۔صدر (ن) لیگ کا کہنا تھا کہ چھوٹے صوبوں کی ترقی تک ملک ترقی نہیں کرے گا، گرین لائن مسلم لیگ (ن) کا منصوبہ تھا ،ہم نے سندھ اورکراچی کے عوام کو تحفہ دیا،پیپلز پارٹی سیاسی جماعت اور ایک حقیقت ہے، تمام سیاسی جماعتوں نے مجھے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بنایا ہے، میرا فرض ہے کہ میں تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلوں۔شہباز شریف نے کہا کہ عوام جسے موقع دیں اسے خدمت کا موقع ملنا چاہیے، موجودہ حکومت نالائق اور نااہل ہے ، یہ چور دروازے سے آئی ہے، گزشتہ 74 سال میں اسٹیبلشمنٹ نے کسی کو اتنا سپورٹ نہیں کیا جتنا اس حکومت کو کیا مگر بدقسمتی ہے کہ اس کے باوجود موجودہ حکومت نے فائدہ نہیں اٹھایا، ایک سوال کے جواب میں صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ جب ہم اقتدار میں تھے تو مزار قائد پر حاضری نہیں دی اور جب تک چھوٹے صوبے ترقی نہیں کریں گے پاکستان کی ترقی نہیں کہلائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دور اقتدار میں ترقی کی جانب تیزی سے اقدامات اٹھائے جارہے تھے، گرین لائن وفاق کا سندھ کے لیے تحفہ تھا اور ہم نے کراچی میں پانی کی قلت کو ختم کرنے کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ ملکر بھرپور کام کیا، ۔ان کا کہنا تھا کہ جب ہم اقتدار میں تھے اور میں چین کے دورے کرتا تھا تو متعدد مرتبہ دیگر صوبوں کے وزرا اعلیٰ میرے ہمراہ ہوتے تھے۔اس دوران شہباز شریف نے سوال پوچھنے والے صحافی کی توجہ اپنی طرف مبذوال کرانے کے لیے انہیں مخاطب کیا اور سندھی زبان میں کہا کہ ’میں نے اچھی بات کی ہے ‘، جس پر وہاں موجود صحافی مسکرادیے۔ایک سوال کے جواب میں صدر مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مجھے اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے منتخب کیا اور میرا فرض ہے کہ مختلف مسائل پر آواز بلند کروں اور تاریخ کی سب سے نالائق، نااہل حکومت کی کرپشن کو بے نقاب اور ان کا احتساب کروں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دو ہی مطالبے ہیں کہ 2023 کے انتخابات شفاف ہونے چاہئیں اور تمام جماعتوں کو بھرپور انداز میں انتخابات میں حصہ لینا چاہیے، شفاف انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والی پارٹی کو عوام کی خدمت کا بھرپور موقع ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے موقع دیا تو کراچی کو پیرس بنا ئیں گے ۔صدر مسلم لیگ (ن) نے افغانستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم افغان مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں لیکن حکومت سازی، انتخابات اور دیگر ریاستی امور کے بارے میں افغانستان کے عوام کو خود فیصلہ کرنا ہے اور عوام کی امنگوں کے نتیجے میں جو بھی برسراقتدار آتا ہے، ہمیں اسے قبول کرنا ہوگا۔