کراچی (این این آئی)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل واسپنگ ملز کی گھبراہٹ بھری خریداری کے باعث روئی کے بھاؤ میں تیزی کا عنصر رہا روئی کا بھاؤ فی من 200 تا 300 روپے کے اضافہ کے ساتھ 14300 روپے اور بلوچی روئی کا بھاؤ 14500 روپے کی 11 سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا اسی طرح پھٹی کا بھا ؤبھی پاکستان کی تاریخ کی
سب سے بلند ترین سطح فی من 7200 روپے پر پہنچ گیا صوبہ بلوچستان کے کچھ علاقوں خضدار رخنی غیرہ میں پھٹی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی روئی کے بھا ؤمیں ہوشربا اضافے کی وجہ ڈالر کے بھاؤ میں گزشتہ 10 سالوں میں 13 روپے تک کا اضافہ۔ ٹیکسٹائل ملز کی بیرون ممالک سے درآمد کی ہوئی روئی کی آمد میں غیر معمولی تاخیر اور مقامی طور پر روئی کی فصل میں تشویشناک حد تک کمی بتائی جاتی ہے۔ دوسری جانب کاٹن یارن کے بھا ؤمیں بھی اضافے کا رجحان ہے۔ اسپننگ ملز کو فی الحال روئی وارے میں ہے لیکن منافع نسبتا کم ہوگیا ہے ٹیکسٹائل اسپنرز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ روئی کے بھاؤ میں ہوشربا تیزی زیادہ عرصے تک نہیں رہے گی حکومت کو مناسب اقدامات کرنا پڑیں گے۔ دوسری جانب روئی کے بھاؤ میں اضافے سے کپاس کے کاشتکار خوش ہے کیونکہ انہیں پھٹی کے اچھے بھاؤ حاصل ہو رہے ہیں ذرائع کے مطابق اس سال گزشتہ سال کی نسبت روئی کی فصل میں اضافہ ہوگا جو نجی تجزیہ نگاروں کے خیال میں 85 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کا امکان ہے جبکہ وفاقی وزیر سید فخر امام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس سال روئی کی پیداوار 1 کروڑ گانٹھوں کی ہوسکتی ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق فی الحال کچھ علاقوں کے سوائے مجموعی طور پر فصل تسلی بخش بتائی جاتی ہے۔ بہر حال CCRI MULTAN نے سفید مکھی اور گلابی سنڈی کے خلاف حکمت عملی تیار کر لی ہے۔
پہلے ستمبر کا مہینہ روئی کی فصل کیلئے “ستمگر” ثابت ہوتا تھا اس سال بارش اور سیلاب کی وجہ سے نہیں بلکہ سفید مکھی اور گلابی سنڈی کا کھڑی فصل پر حملے کی وجہ سے ستمبر “ستمگر” ثابت ہوسکتا ہے اللہ تعالی مدد کرے اور فصل کو زیادہ نقصان نہ ہو۔کپاس کی گزشتہ سیزن میں ان دنوں روئی کا بھاؤ فی من 8000 تا 8500
روپے کے درمیان چل رہا تھا جبکہ پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 4500 روپے کے لگ بھگ تھا جبکہ اس سیزن میں روئی کا بھا ؤفی من 13750 تا 14300 روپے چل رہا ہے اس طرح ٹیکسٹائل ملز کو روئی پر فی من 5500 تا 6000 روپے زیادہ ادا کرنے پڑ رہے ہیں اس طرح جنرز کو بھی پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو تقریبا 1000 سے 1500
روپے سے زائد ادا کرنے پڑ رہے ہیں گو کہ کپاس کے کاشتکاروں کو اٹ پٹ میں کچھ اضافے کے بعد پھٹی کا خاصہ اونچا بھاؤ مل رہا ہے اگر اسی طرح کاشتکاروں کو فائدہ ہوتا رہے گا تو آئندہ سیزن میں زیادہ سے زیادہ کاشتکار روئی کی فصل کی طرف راغب ہوں گے بہرحال روئی کی نسبتا خاصی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے
ٹیکسٹائل ملز کو ادائیگیوں میں مشکلات کا سامنا ہے تاہم انہیں کاٹن یارن اورٹیکسٹائل مصنوعات کے بھی اچھے دام حاصل ہو رہے ہیں لیکن فی الحال برآمدی شپمنٹ میں تاخیر کی وجہ سے برآمد کئے جانے والے مال کی ادائیگی میں بھی تاخیر ہورہی ہے جس کے باعث کچھ ملز کی مالی صورت حال کمزور ہوتی جارہی ہے۔ ٹیکسٹائل سیکٹر
کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرون ممالک کیلئے برآمدی آرڈر تو کافی تعداد میں موصول ہورہے ہیں لیکن بین الاقوامی اور مقامی کاٹن کے بھاؤ اور ڈالر کے بھاؤ کا تعین کرنا مشکل ہونے کی وجہ سے کئی برآمد کنندگان شش و پنج میں مبتلا ہیں۔صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 13750 تا 14300 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 5800 تا
6300 روپے جبکہ بنولہ کا بھاؤ فی من 1750 تا 1900 روپے صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 13900 تا 14300 روپے جبکہ بلوچی روئی کا بھا ؤفی من 14500 روپے پھٹی کا بھا ؤفی 40 کلو 5800 تا 6300 روپے بنولہ کا بھاؤ فی من 1750 تا 1900 روپے رہا صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھاؤ فی من 13900 تا
14000 روپے پھٹی کا بھاؤ 6200 تا 6900 روپے ایک بار بڑھ کر 7200 روپے کی پاکستان کی کاٹن کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا بلوچستان کے کئی علاقوں کی پھٹی عمدہ ہوتی ہے جو بعض مرتبہ عام پھٹی کی نسبت 500 تا 700 روپے زیادہ دام پر فروخت ہوتی ہے۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ فی من 250 روپے کے اضافہ کے ساتھ 14050 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم
کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی کے بھا میں اتار چڑھا کے بعد مجموعی طورپر تیزی کا عنصر رہا۔ USDA کی روئی کی ہفتہ وار برآمدی رپورٹ میں گزشتہ ہفتے کے نسبت روئی کی برآمد میں معمولی کمی دیکھی گئی جبکہ برازیل وسطی ایشیا کے ممالک آسٹریلیا اور چین میں بھی روئی کے بھا میں اضافہ رہا لیکن بھارت میں نئی فصل کی جزوی آمد کی وجہ سے روئی کے بھا میں فی کینڈی 356 کلو 300 روپے کی کمی واقع ہوئی۔