بدھ‬‮ ، 08 اکتوبر‬‮ 2025 

حکومت نے تمام سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا کے استعمال سے روک دیا خلاف ورزی پر سخت سزا دینے کا اعلان

datetime 28  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)وفاقی حکومت نے بظاہر سرکاری معلومات اور دستاویزات لیک ہونے سے روکنے کے لیے تمام سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا کے استعمال سے روک دیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی سرکاری ملازم، حکومت کی اجازت کے بغیر کسی میڈیا پلیٹ فارم میں شرکت نہیں کر سکتا۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ

ان ہدایات کا مقصد کسی سرکاری ادارے کی طرف سے حکومتی پالیسی پر عوامی ردعمل، خدمات میں بہتری کے لیے تجاویز لینے اور ان کی شکایات کے ازالے کے لیے سوشل میڈیا کے تعمیری اور مثبت استعمال کی حوصلہ شکنی نہیں ہیتاہم ایسے ادارے اس بات کی پابندی کریں گے کہ ان کے سوشل میڈیا اکائونٹس سے جارحانہ، نامناسب اور قابل اعتراض تبصروں کو باقاعدگی سے ہٹایا جائے۔نوٹیفکیشن میں سرکاری ملازمین کو گورنمنٹ سرونٹس (کنڈکٹ)رولز 1964 کے تحت تفصیلی ہدایات دی گئی ہیں، ان رولز کے تحت سرکاری ملازمین کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سمیت مختلف میڈیا فارمز میں شرکت کی نگرانی کی جاتی ہے۔مزید کہا گیا کہ رولز کا رول 18 سرکاری ملازم کو کسی دوسرے سرکاری ملازم یا نجی شخص یا میڈیا سے سرکاری معلومات یا دستاویز شیئر کرنے سے روکتا ہے۔سرونٹس رولز کے رول 22 کا حوالہ دیتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کہا کہ یہ سرکاری ملازم کو میڈیا پر یا عوامی سطح پر کوئی بھی ایسا بیان یا رائے دینے سے روکتا ہے جس سے حکومت کی بدنامی کا خطرہ ہو۔نوٹیفکیشن میں تمام سرکاری ملازمین کو خبردار کیا گیا ہے کہ کسی ایک یا زائد ہدایات

کی خلاف ورزی بددیانتی کے مترادف ہوگی اور غفلت برتنے والے ایسے سرکاری ملازم کے خلاف سول سرونٹس (ایفی شینسی اینڈ ڈسپلن)رولز 2020 کے تحت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔اس کے علاوہ ان حاضر سروس سرکاری ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی جو اس سوشل میڈیا گروپ کے منتظم ہوں جس میں کسی طرح کی خلاف ورزی ہوئی ہو۔نوٹیفکیشن کے

مطابق رولز 21، 25، 25 اے اور 25 بی سرکاری ملازمین کو پاکستان کے نظریے اور سالمیت یا کسی حکومتی پالیسی یا فیصلے کے خلاف خیالات کے اظہار سے روکتے ہیں۔نوٹیفکیشن میں سرکاری ملازمین کو کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایسے خیالات کے اظہار سے روکا گیا ہے جن سے قومی سلامتی یا دیگر ممالک سے دوستانہ تعلقات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو یا پبلک

آرڈر، شائستگی یا اخلاقیات، توہین عدالت یا ہتک عزت یا کسی جرم کی ترغیب دینا یا فرقہ وارانہ عقائد کا پرچار کرنے سے کسی طرح کے نقصان کا اندیشہ ہو۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین مختلف موضوعات پر اپنے خیالات کے اظہار کے لیے فیس بک، ٹوئٹر، واٹس ایپ، انسٹاگرام سمیت مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال کے دوران بعض دفعہ ایسا رویہ اختیار کرتے ہیں جو سرکاری طرز عمل کے مطلوبہ معیار کے مطابق نہیں ہوتا۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سرکاری ملازمین کو مزید ہدایت دی ہے کہ وہ سرکاری معلومات کے غیر مجاز انکشاف میں ملوث نہ ہوں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سعودی پاکستان معاہدہ


اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…