کراچی (مانیٹرنگ، آن لائن)جنات سے پتہ چلا کہ لاپتہ بھائی اس جگہ ہے، درخواست گزار کے موقف پر سندھ ہائی کورٹ میں انتہائی دلچسپ صورتحال پیدا ہو گئی، نجی ٹی وی کے مطابق لاپتہ افرادکی بازیابی سے متعلق کیسز کی سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے بتایا کہ لاپتہ شہری عثمان غنی کے گھروالوں کا اصرار تھا کہ وہ ملیر جیل میں ہے، جیل حکام سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو پتہ چلا کہ عثمان وہاں نہیں ہے۔
عدالت نے جب استفسار کیا کہ گھر والوں کو کس نے بتایا کہ عثمان ملیر جیل میں ہے؟ اس موقع پر تفتیشی افسر نے کہا کہ وہ کہتے ہیں انہیں جنات نے بتایا ہے کہ عثمان غنی ملیر جیل میں ہے۔ عدالت نے جب عثمان کے بھائی سے پوچھا تو اس نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ جنات سے تعلق رکھنے والے شخص نے بتایا تھا کہ عثمان غنی ملیر جیل کی بیرک نمبر 9 میں ہے۔اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس کے ساتھ بھی جنات رہتے ہیں اور انہوں نے بھی یہی بتایا ہے۔اس موقع پر عدالت نے رینجرز پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ توآپ کو کام کے لوگ مل گئے ہیں،عدالت نے کہا کہ دیگر لاپتہ شہریوں کی تلاش کے لیے بھی جنات رکھنے والوں کی مدد لی جاسکتی ہے۔اس موقع پر عدالت نے کہا کہ عثمان غنی کے بھائی کو ملیر جیل کا دورہ کرایا جائے اور ایک ایک قیدی سے ملوایا جائے، عدالت نے سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کر دی۔دوسری جانب دادا بھائی انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن (ڈی آئی ایچ ای) کو تعلیم مکمل کرنے والے طلبہ کو تعلیمی اسناد کے اجراء میں مسلسل تاخیر پر سندھ ہائی کورٹ میں دائر کردہ پاسبان کی آئینی درخواست پرسندھ ہائی کورٹ نے ڈگریوں کے اجراء کا حکم جاری کر دیا۔ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے دائر کردہ آئینی درخواست D-3814/2021 کی سماعت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس یوسف علی سعید پر مشتمل دو رُکنی بینچ نے کی۔
جہاں دادا بھائی انسٹیٹیوٹ کے رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر گوبند ایم ہیرانی پیش ہوئے اور انہوں نے اپنا جواب جمع کرایا۔ انہوں نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ طلباء کے مسائل حل ہو گئے ہیں۔ واضح رہے کہ دادا بھائی انسٹیٹیوٹ کے طلبہ نے پاسبان کے چیئرمین الطاف شکور سے رابطہ کر کے انہیں بتایا تھا کہ متعلقہ ادارے نے سن2015
میں طلبہ کو داخلہ دیا تھا۔ تعلیمی سلسلہ مکمل ہوجانے کے باوجود اب تک نہ تو ان طلبہ کے امتحانات کے نتائج کا اعلان کیا جا رہا تھا اور نہ ہی انہیں مارکس شیٹس اورڈگریاں جاری کی جا رہی تھیں جس کے باعث یہ طلبہ این ای ڈی یونیورسٹی اور دیگر اعلی تعلیمی اداروں میں داخلہ لینے سے قاصرتھے۔پا سبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین
الطاف شکور کی ہدایت پر وکیل خرم لاکھانی ایڈووکیٹ نے دادا بھائی انسٹیٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن میں زیر تعلیم طلبہ کے نتائج اور اسناد روکنے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست جمع کرائی اور عدالت سے استدعا کی کہ متعلقہ ادارے کے خلاف فوری قانونی کاروائی کے احکامات جاری کر کے ان طلبہ کو انصاف فراہم کیا
جائے اور ان کا قیمتی وقت ضائع ہونے سے بچایا جائے۔ پاسبان کی آئینی درخواست پر عدالت نے متعلقہ ادارے کو نوٹسز جاری کر کے جواب طلب کر لیا تھا۔ میڈیا چوک پر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے پاسبان کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا کہ آج کی سماعت میں ہونے والی کامیابی صرف پاسبان کی کامیابی نہیں بلکہ انصاف اور طلباء کی کامیابی ہے۔ غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہمارا تعلیمی سیکٹر زبوں حالی کا شکار ہے۔ میرٹ کی پامالی اور
کوٹہ سسٹم کی وجہ سے نوجوان اچھی تعلیم حاصل کرنے سے محروم کر دیئے گئے ہیں۔ پاسبان مستقبل کے معماروں کی کامیابی کے لئے ہر میدان میں سرگرم عمل ہے۔ نوجوان نسل کی تعلیم اور مستقبل کے ساتھ کھیلنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ طلبہ کے والدین اور اہل خانہ نے پاسبان کے چیئرمین الطاف شکور، وکیل ایڈووکیٹ خرم لاکھانی،پاسبان کے رہنماؤں اور قانونی ماہرین سے آئینی درخواست کی پذیرائی اور عدالتی فیصلے پر اظہار تشکر کیا ہے۔