منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

جس طرح لوگ ایئرپورٹ کی طرف بھاگ رہے ہیں، یہ بڑی بدقسمتی ہے، طالبان

datetime 23  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(این این اائی)طالبان کے کلچرل کمیشن کے رہنما عبدالقاہر بلخی نے کہاہے کہ ہم نے سب کے لیے عام معافی کا اعلان کر دیا ہے لیکن لوگوں کی بڑی تعداد ایئرپورٹ کی طرف بھاگ رہی ہے، جو بڑی بدقسمتی کی بات ہے۔عرب میڈیاکوایک خصوصی انٹرویو میں طالبان رہنما ء نے کہا کہ مذاکرات جاری ہیں، بالکل یہ ایک مخلوط نظام ہوگا۔انہوں نے کہا کہ

ہم سیکیورٹی کے انتظامات کے بارے میں امریکا کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں اور ان سے ورکنگ ریلیشن شپ میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ چیک پوسٹوں کے باہر کنٹرول ہمارا ہے اور اندر کی سیکیورٹی امریکی فورسز کے ہاتھ میں ہے اور ایک دوسرے سے مسلسل رابطہ کرتے ہیں۔طالبان رہنما نے کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ اس وقت لوگ جس طرح ایئرپورٹ کی طرف بھاگ رہے ہیں، میرے خیال یہ مناسب نہیں کیونکہ ہم نے ہر کسی کے لیے معافی کا اعلان کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو خوف اور ڈر بیٹھ چکا ہے وہ غلط ہے، پیش رفت تیزی سے ہورہی ہے، جس کی وجہ سے تمام لوگ حیران ہیں۔عبدالقاہر بلخی کا کہنا تھا کہ جب ہم کابل میں داخل ہوئے تو یہ سب پہلے سے منصوبہ نہیں تھا، کیونکہ ہم پہلے ہی اعلان کر چکے تھے کہ ہم کابل میں داخل ہونے سے پہلے سیاسی حل نکالنا، مشترکہ اور مخلوط حکومت بنانا چاہتے ہیں، لیکن جو کچھ ہوا اس کی وجہ یہ تھی کہ سیکیورٹی فورسز چلی گئیں اور اپنی جگہ خالی کردیانہوں نے کہا کہ اسی لیے ہماری فورسز کو کہا گیا کہ داخل ہوں اور سیکیورٹی اپنے ہاتھ میں لیں۔ان کا کہنا تھا کہ بین الافغان مذاکرات کا نکتہ یہی ہے کہ ہم ایک معاہدے پر متفق ہوں تاکہ جو حقوق واقعی میں لازمی ہیں۔افغانستان میں طرز حکومت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ شرعی قانون سے ہر کوئی واقف ہے اور خواتین کے حقوق کے بارے میں کوئی ابہام نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہ صرف خواتین اور مردوں کے حقوق بلکہ بچوں کے حقوق بھی واضح ہیں، اس وقت حالات یہ ہیں کہ جہاں ہم پرامید ہیں کہ مشاورت کے دوران ان کے کیا حقوق ہیں اس کی وضاحت ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ اولین ترجیح یہی ہے کہ ہمارے درمیان نظم و ضبط قائم ہو اور دوسروں پر قوانین مسلط نہ کیے جائیں لیکن پہلے خود پر

نافذ کر کے معاشرے کے دوسروں طبقوں کے لیے مثال بنائیں گے تاکہ اس پر عمل ہو۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ہم اور ہمارے اراکین ہوں گے اگر وہ کسی ایسے کام میں ملوث ہوئے تو وہ پہلے لوگ ہوں گے جنہیں سزا دی جائے گی۔دہشت گردی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ لوگ ہمیں دہشت گرد مانتے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف ایک اصطلاح تھی، جس کو امریکا نے متعارف کروایا تھا اور جو لوگ اس پر پورا نہیں اترتے تھے انہیں بھی دہشت گرد کہا گیا۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…