اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن)ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کی افغان امن عمل کا حصہ اور قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبد الغنی برادر کے ساتھ نماز ادا کرتے ہوئے تصویر سامنے آئی ہے جس پر بھارتی میڈ یا نے منفی پراپیگنڈہ شروع کردیا ہے ۔سوشل میڈ یا پر وائرل تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جنرل فیض حمید ،
ملا عبد الغنی برادر اور دیگر طالبان رہنمائوں کے ساتھ نماز ادا کر رہے ہیں ۔اس تصویر کو بھارتی میڈ یا میں منفی انداز میں پیش کیا جا رہا ہے جبکہ اس تصویر کی حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک پرانی تصویر ہے جو کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں لی گئی تھی ۔ملا عبد الغنی برادر دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ تھے اور وہ افغان امن عمل میں بھی اہم کردار ادا کر رہے تھے ،اسی وجہ سے امریکہ اور پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک ملا عبد الغنی برادر سے رابطے میں تھے ۔ اس تصویر کو یہ کہہ کر پھیلایا جا رہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی افغانستان میں طالبان کے ساتھ موجود ہیں۔ اس پراپیگنڈے کا جواب تصویر میں موجود عزام مہاجر نے دیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی ہے کہ وہ اس تصویر میں موجود ہیں، یہ بہت پرانی تصویر ہے اور اس میں کچھ بھی سپیشل نہیں ہے۔ خیال رہے کہ عزام مہاجر ایک تجزیہ کار ہیں۔دوسری جانب سوشل میڈیا پرہی گردش کرتی ایک رقص پر مشتمل ویڈیو کو بھی بھارتی میڈیا کی جانب سے پاکستان میں
افغان طالبان کی کامیابی کے جشن سے منسوب کی ہے ، ویڈیو میں طالبان جنگجوؤں کو اس ہفتے افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد ڈیک گانے پر رقص کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ شیئر کی گئی جعلی ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ طالبان جنگجو افغانستان میں چارج سنبھالنے کے بعد ایک مقامی کلب میں جشن منارہے ہیں ۔ اصل میں یہ ویڈیو جو بنوں
میں ایک شادی کی ہے اور کچھ لوگ ایک گانے پر رقص کر رہے ہیں تاہم بھارتی میڈیا نے پاکستان کو بدنام کرنے کی آڑ میں اس ویڈیو کو ا فغانستان میں طالبان کی کامیابی کی خوشی میں پاکستان میں جشن منانے سے منسوب کر دیا ۔غیر ملکی خبررساں ا دارے اے پی،اے ایف پی اور رائٹر نے بھارتی سازش کو بے نقاب کر دیا ہے اور اس ویڈیو کو جعلی قرار دیتے
ہوئے کہا کہ مردوں کے اس رقص کو جو اصل میں مہینوں پہلے پاکستان میں فلمایا گیا تھا،ایک سازش کے تحت اس ویڈیو کی ایڈیٹنگ کی گئی ہے ۔تا ہم بھارتی میڈیا نے اسے غیر حقیقی دعووں کے ساتھ اس ویڈیو کو شئیر کیا کہ اس میں رقص کرنے والے طالبان ہیں ۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے اس ویڈیو پر طالبان کے حق اور مخالفت میں کمنٹس کئے ، ایک صارف نے لکھا کہ طالبان کی یہ حقیقی زندگی نہیں ہو سکتی کیونکہ یہ ناقابل یقین ویڈیو ہے ۔
Long ago, this pic was taken in Doha. I am part of the pic myself. Nothing special in it. https://t.co/zpzSsQ1VnR
— Azzam Muhajir (@azzam_muhajir) August 21, 2021