اسلام آباد (اے پی پی)وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ کھیلوں کے میدان میں پاکستان کا وقار بلند کرنے کیلئے ایک شفاف اور جامع سپورٹس پالیسی اور آزاد الیکشن کمیشن تشکیل دیئے جائیں گے، جو فیڈریشنز گائیڈ لائنز کی خلاف ورزیں کریں گی انہیں الیکشن میں حصہ لینے کا کوئی حق نہیں ہو گا، پالیسی تشکیل دینے کا
اختیار حکومت کے پاس ہے، حکومت کی اجازت اور سپورٹس بورڈ سے الحاق کے بغیر کسی فیڈریشن کو پاکستان کا نام استعمال نہیں کر نے دیا جائے گا،اولمپکس مقابلوں میں ناکامی اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر کو منصب رکھنے کا کوئی حق نہیں، انہیں فوری طور پر مستعفی ہونا چاہئے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ پوری دنیا میں جو گورننس کا طریقہ کار ہے اسے مدنظر رکھتے ہوئے نئی سپورٹس پالیسی تشکیل دی جائے گی، 2005ء کے بعد سپورٹس پالیسی کا فقدان رہا جس کی وجہ سے کھیلوں کی کارکردگی متاثر ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں اولمپکس ایسوسی ایشن کی طرف سے من مانیاں کی جاتی رہیں لیکن اب ایسا نہیں ہو گا، تمام سٹیک ہولڈرز کو اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے شفافیت اور احتسابی عمل سے گزرنا ہو گا۔
انہوں نے اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر جنرل (ر) عارف حسن کی طرف سے وزارت بین الصوبائی رابطہ کو لکھے گئے دھمکی آمیز خطوط پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے اولمپک مقابلوں میں شرکت کرنے والوں کا ریکارڈ اور دیگر تفصیلات طلب کرنے پر پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر کی جانب سے
الٹا جواب طلبی بلاجواز اور توہین آمیز ہے، یہ رویہ برداشت نہیں کیا جائے گا، جواب طلبی کرنا حکومت کا کام ہے ایسوسی ایشن کا کام جوابدہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پورے ریجن میں ایسا کوئی سٹرکچر نہیں جس کے تحت ایسوسی ایشن کو چلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد جہاں ایسوسی ایشن کی تشکیل پر سوال اٹھ رہے ہیں وہاں شفافیت
اور انفراسٹرکچر پر بھی سوالیہ نشان ہیں، اپنے ہی آئین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نئی سپورٹس پالیسی تشکیل دے گی جس کے تحت آزاد الیکشن کمیشن بنائیں گے جس کے 11 ممبر ہوں گے اور اس کی سربراہی ریٹائرڈ جج کریں گے اور جو گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی کرے گا اس کی فیڈریشن کو نہ صرف معطل کیا جائے گا
بلکہ اسے الیکشن میں حصہ لینے کا کوئی حق نہیں ہو گا،میڈیا سوال اٹھا رہا ہے کہ جو لوگ اولمپکس مقابلوں کیلئے ساتھ گئے ان کے ایکریڈیشن کس نے جاری کئے، آئندہ ایکریڈیشن پی بی سی جاری کرے گی جس کی فہرست ایسوسی ایشن کو بھجوا دی جائے گی، کھیلوں کی تنظیموں کے تنازعات حل کرنے کیلئے کمیٹی بنائی جائے گی اور وفاقی سطح کی ٹیم اس
کی نمائندگی کرے گی، باقاعدہ آڈٹ ہو گا اور ایسوسی ایشن پورے سال کی کارکردگی پیش کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ٹیلنٹ ہنٹ کیلئے جو کلب بنائے جائیں گے اس کا ریکارڈ بھی ایسوسی ایشن سپورٹس بورڈ کو فراہم کرنے کی پابند ہو گی، وزیراعظم کو ان سفارشات سے آگاہ کر دیا گیا ہے، ملک میں کھیلوں کے فروغ کیلئے وزیراعظم کے وژن کے مطابق
اقدامات اٹھائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم کی تربیت اور تیاری کے تمام اخراجات حکومت نے برداشت کئے ہیں، ٹکٹس کی خریداری کا بہت بڑا سکینڈل ہے، پیپرا رولز کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور آج تک ہمیں اس کا جواب نہیں دیا جا رہا کہ کس طریقہ کار کے تحت یہ خریداری عمل میں لائی گئی۔انہوں نے کہا
کہ سپورٹس فیڈریشنز کو رجسٹریشن کیلئے پورا وقت دیں گے، پاکستان میں کھیلوں کے معیار کو بہت نقصان پہنچا مزید برداشت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جن فیڈریشنوں کو بین الاقوامی باڈی تسلیم نہیں کرے گی ہم بھی انہیں تسلیم نہیں کریں گے۔اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ سپورٹس فیڈریشنز میں حکومتی عہدیدار نہیں ہوتے، اولمپک ایسوسی ایشین کی ناکامی کے باعث صرف 10 کھلاڑی میگا ایونٹ میں شریک ہو سکے، کھیلوں میں مزید سبکی برداشت نہیں کر سکتے، پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کے صدر عارف حسن فوری طور پر عہدے سے الگ ہوں۔