کوئٹہ (مانیٹرنگ، آن لائن)سینیٹر عثمان کاکڑ کی وفات کی وجوہات جاننے والے جوڈیشل کمیشن نے انکوائری رپورٹ جاری کی ہے، رپورٹ کے مطابق کوئی بھی شخص کسی قسم کی گواہی اور بیان قلم بند کرانے کے لئے کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوا، جس کی وجہ سے کمیشن کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکا ہے، واضح رہے کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری وصوبائی صدر
ملی اتل ملی شہید محمد عثمان کاکڑ کی شہادت کے سانحہ کے خلاف پارٹی کے جاری احتجاجی تحریک کے سلسلے میں پارٹی ضلع کوئٹہ کے زیر اہتمام 7اگست کو سائنس کالج کوئٹہ کے فٹبال گراؤنڈ میں سہہ پہر3بجے عظیم الشان احتجاجی جلسہ عام منعقد ہوگا۔ جس سے پارٹی کے چیئرمین اور پی ڈی ایم کے مرکزی نائب صدر جناب محمود خان اچکزئی،پارٹی کے مرکزی وصوبائی قائدین خطاب فرمائینگے۔ جلسہ عام کی تیاری کے سلسلے میں ضلع کوئٹہ کے مختلف تنظیمی علاقائی یونٹوں میں پارٹی کے منعقد علاقائی، ابتدائی یونٹوں کے اجلاسوں کا انعقاد کا سلسلہ جاری ہیں۔گزشتہ روز شار اول علاقائی یونٹ کے زیر اہتمام اولسی جرگے سے پارٹی کے مرکزی وصوبائی سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال، مرکزی سیکرٹری اطلاعات رضا محمد رضا، علاقائی سیکرٹری غنی تلوال، سینئر معاون سیکرٹری اسلم خلجی، سلیم خان نے خطاب کیا۔ اسی طرح کچلاغ شار، شرقی وغربی علاقائی یونٹوں، عالمو علاقائی یونٹ، ترین شار علاقائی یونٹ کے زیر اہتمام پارٹی جھنڈے لگانے، وال چاکنگ کرنے،پمفلٹ کی تقسیم، ابتدائی یونٹوں کے اجلاس اور کارنرز میٹنگز کا سلسلہ جاری ہے۔ جن سے فاروق وطنشاد، نصیر کاکڑ، ڈاکٹر حبیب اللہ، اکبر خان، ملک نادر ودیگر علاقائی رہنماؤں، یونس ترین، جمیل اچکزئی ودیگر علاقائی رہنماؤں، ملک فرید کاکڑ، سعد اللہ کاکڑ ودیگر علاقائی رہنماؤں نے خطاب کیا۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی اپنے شہدا کے ارمانوں کی تکمیل ہر صورت کریگی اور ان کے مشن کو پائے تکمیل تک پہنچانے کیلئے اپنے سیاسی جمہوری تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے کسی صورت اپنی جدوجہد دستبردار نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم ایک ایسے حالات میں اس جلسہ
عام کا انعقاد کرنے جارہے ہیں کہ ایک جانب پشتونخواوطن میں دہشتگردی کی صورتحال مسلط ہے دوسری جانب آزاد جمہوری افغانستان میں بددترین جنگ جاری ہے اور افغانستان میں امن کے قیام کیلئے تمام تر کاوشوں کو سبوتاژ کرنے کی سازشیں بتدریج جارہی ہے افغانستان میں جاری ہمسایہ ممالک کی مداخلت سے صورتحال انتہائی
مخدوش ہوچکی ہے اور افغانستان میں امن اُس وقت تک ممکن نہیں جب تک ان ہمسایہ ممالک کی مداخلت وجارحیت ختم نہیں ہوگی۔ اگر چہ افغانستان میں امن قیام نہ ہوا تو خطے میں بھی امن کا قیام ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ملی اتل ملی شہید عثمان کاکڑ کے ارمانوں میں سے ایک ارمان تھا انہوں نے ہمیشہ عوامی
اورپارلیمانی محاذ پر انتہائی جرات مندانہ انداز میں افغانستان اور پشتون افغان ملت کیلئے آواز بلند کی اور افغانستان میں مداخلت کرنیوالے ہمسایہ ممالک کو ہر وقت اپنی تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ تلخ حقیقت یہی ہے کہ افغانستان میں دیرپا امن کا قیام ہی خطے کی امن کا باعث ہوگا اگر امن قائم نہ ہوا تو اس جنگ کے شعلوں سے
ہمسایہ ممالک سمیت یہ خطہ بھی جل کر راکھ بن جائیگا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ افغان حکومت او رافغان اپوزیشن طالبان آپس میں بیٹھ کر امن اور افغانستان کی خاطر مذاکرات کریں اور فوری طور پر جنگ کا خاتمہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے شہید رہنماء عثمان خان کاکڑ ملک کے محکوم ومظلوم عوام کیلئے ایک توانا آواز تھے ان کی آواز کو دبانے والے بھی آج اپنے اس استعماری اقدام کو لیکر پچھتاوا کررہے ہونگے کہ
انہیں کیونکر شہید کیا گیا کیونکہ شہید عثمان کاکڑ آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہیں اور ان کی سوچ وفکر کو ان کی شہادت کے بعد مزید تقویت حاصل ہوئی ہے۔ مقررین نے تمام عوام سے اپیل کی کہ وہ شہید رہنماء کی شہادت کے عظیم سانحہ کیخلاف پارٹی کے رواں احتجاجی تحریک کے سلسلے میں اور چہلم کی مناسبت کے موقع پر 7اگست کو سائنس کالج کوئٹہ کے عظیم الشان احتجاجی جلسہ عام میں اپنی بھرپور شرکت کو یقینی بنائیں۔