گوادر(آن لائن)پانی بحران اور بجلی کی بندش ،گوادر کے شہری سڑکوں پر نکل آئے ، شہریوں نے سی پیک منصوبے کے تحت بننے والے ایکسپریس وے کا کام بند کردیا،گوادر پورٹ جانے والی تمام راستوں پر روکاٹیں کھڑی کرکے اسے آمدورفت کے لیے بندکردیاگیا،مشتعل خواتین نے نیشنل پارٹی کی جانب سے لگائی گئی احتجاجی کیمپ کے شامیانے کو بھی اکھاڑ دیا،
مشتعل خواتین نے کہا کہ انھیں کسی بھی سیاسی پارٹی کی موقع پرستی قبول نہیں ہے گزشتہ دو روز سے احتجاج کررہے ہیں کوئی بھی سیاسی پارٹی پوچھنے نہیں آیا واضح رہے گوادر کے شہری بجلی کی بندش اور پانی کے حصول کے لیے گزشتہ دو دنوں سے احتجاج کررہی تھیں لیکن انتظامیہ کی جانب سے ان سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہیں کیاگیا اور نہ ہی انکے مسائل کو حل کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی ،بجلی اور پانی کی عدم فراہمی کے خلاف ہونے والی احتجاج میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شریک ہے جنہوں نے حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی ہے اور کہا ہے کہ ایک جانب کرونا وائرس کے وجہ سے شہر میں لاک ڈان لگاکر لوگوں کو انکے گھروں میں محصور کردیاگیا جبکہ دوسری جانب بجلی کی فراہمی کو اٹھارہ گھنٹوں تک بند کرکے شہریوں کی زندگیوں کو عزاب میں مبتلا کردیاگیا ہے بجلی نہ ہونے کی وجہ سے شہر میں پانی کا بحران پیدا ہوگیا اور لوگ پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں
انتظامیہ انھیں پانی فراہم کرنے میں مکمل طور ناکام ہوچکی ہے شہریوں کے مطابق کرونا لاک ڈان کے موقع پر شہریوں کو سڑکوں پر لانے پر مجبور کردیاگیا ہے احتجاج کے باعث سی پیک کے تعمیراتی کاموں میں خلل پڑگیا اور مختلف تعمیراتی پروجیکٹ پر کام کرنے والے مزدوروں کو ٹرانسپورٹ کے حوالے سے مشکلات کا سامناکرناپڑا ۔
دریں اثنا نیشنل پارٹی کی جانب سے گوادر میں بجلی اور پانی بحران کے خلاف احتجاجی دھرنا کے لیے شامیانہ کھڑی کیا گیا جس کے نیچے نیشنل پارٹی گوادر کے قائدین بیٹھے ہوئے تھے لیکن مشتعل خواتین نے شامیانے کو اکھاڑ دیا خواتین کا کہنا تھا کہ وہ دوروز سے احتجاج کررہی ہیں لیکن کوئی بھی سیاسی پارٹی ان کے پاس نہیں آیا احتجاج کے شدت پکڑتے ہی سب اپنی سیاسی دوکانداری چمکانے آرہے ہیں مشتعل خواتین نے نیشنل پارٹی کے جھنڈے بھی اتار دیے۔